- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل 9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
- کراچی میں منگل کو موسم گرم، بدھ کو صاف و جزوی ابر آلود رہنے کی پیشگوئی
- انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
- دنیا کے انتہائی سرد ترین خطے میں انوکھی ملازمت کی پیشکش
- سورج گرہن کے دوران جانوروں کا طرزِ عمل مختلف کیوں ہوتا ہے؟
- پاکستان کی افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی، دفتر خارجہ
- رمضان المبارک میں عمرے کی ادائیگی؛ سعودی حکومت نے نئی ہدایات جاری کردیں
- گستاخی کے شبے پر ٹیچر کا قتل: دو خواتین کو سزائے موت، ایک کو عمر قید
عالمی ادارہ برائے صحت نے انسولین کی قیمت کم کرنے کا منصوبہ پیش کردیا
جینیوا: عالمی ادارہِ صحت نے دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انسولین کی قیمتیں کم کرنے کے ایک منظم منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او چاہتا ہے کہ مختلف کمپنیاں جنیرک یا فارمولے کے تحت انسولین تیار کریں اور بعض کمپنیوں نے اس پر آمادگی بھی ظاہر کی ہے۔ عالمی ادارہ برائے صحت کی سربراہ ڈاکٹر ایمر کک نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ذیابیطس تیزی سے پھیل رہی ہے۔ انسولین کی قلت ہے اور اسی وجہ سے ان کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ اس ضمن میں فوری طور پر کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
اس وقت تین کمپنیاں انسولین کی مارکیٹ پر حاوی ہیں۔ اس تناظر میں دوا کا جینیرک یا فارمولہ ورژن اس کمی کو پورا کرسکتا ہے تاکہ دیگر کمپنیاں بھی انسولین بناسکیں۔ انسولین کے اس قسم کی افادیت اور جانچ پڑتال کا مکمل عمل خود عالمی ادارہ برائے صحت انجام دے گا۔
اس سے قبل ڈبلیو ایچ او کی کوششوں سے کئی ویکسین بھی عین اسی طرح سے بنائی جاتی رہی ہیں جن میں ٹی بی، ملیریا اور ایچ آئی وی کی غیربرانڈ شدہ ویکسین اور دوائیں شامل ہیں جن پر کسی کمپنی کی چھاپ نہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر ایمرنے کہا کہ شروع میں ایچ آئی وی کی ادویہ بہت مہنگی تھیں اور اسی طرز پر یہ دوائیں بنائی گئیں تو دنیا کے 80 فیصد غریب افراد تک ان کی رسائی ممکن ہوئی۔
’جب پہلی مرتبہ ایچ آئی وی کا اینٹی ریٹرو وائرس بنایا گیا تو فی مریض اس کی سالانہ قیمت 10 ہزار ڈالر تھی۔ اس کے بعد جینرک طریقے سے تیار کیا گیا تو قیمت کم ہوکر 300 ڈالر فی سال تک آگئی۔ اب انسولین کے لیے بھی یہی کچھ کرنا ہوگا،‘ ڈاکٹر ایمر نے کہا۔
اس ضمن میں انسولین کی ایک قسم بنائی گئی ہے جو معیار، تاثیر اور قیمت کے تمام ٹیسٹ سے گزرچکی ہے اور جلد ہی یہ نئی ویکسین بناکر دنیا بھر کو بھیجی جائے گی۔ ڈبلیو ایچ او اپنے اس منصوبے کی تفصیلات سوئٹزرلینڈ میں منعقدہ ایک کانفرنس میں جلد ہی پیش کرے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔