عالمی ادارہ برائے صحت نے انسولین کی قیمت کم کرنے کا منصوبہ پیش کردیا

ویب ڈیسک  منگل 19 نومبر 2019
عالمی ادارہ برائے صحت نے انسولین ویکسین کی جینرک تیاری پر زور دیا ہے تاکہ اس کی قیمت کم کرکے طلب میں اضافہ کیا جاسکے۔ فوٹو: فائل

عالمی ادارہ برائے صحت نے انسولین ویکسین کی جینرک تیاری پر زور دیا ہے تاکہ اس کی قیمت کم کرکے طلب میں اضافہ کیا جاسکے۔ فوٹو: فائل

جینیوا: عالمی ادارہِ صحت نے دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انسولین کی قیمتیں کم کرنے کے ایک منظم منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او چاہتا ہے کہ مختلف کمپنیاں جنیرک یا فارمولے کے تحت انسولین تیار کریں اور بعض کمپنیوں نے اس پر آمادگی بھی ظاہر کی ہے۔ عالمی ادارہ برائے صحت کی سربراہ ڈاکٹر ایمر کک نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ذیابیطس تیزی سے پھیل رہی ہے۔ انسولین کی قلت ہے اور اسی وجہ سے ان کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ اس ضمن میں فوری طور پر کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

اس وقت تین کمپنیاں انسولین کی مارکیٹ پر حاوی ہیں۔ اس تناظر میں دوا کا جینیرک یا فارمولہ ورژن اس کمی کو پورا کرسکتا ہے تاکہ دیگر کمپنیاں بھی انسولین بناسکیں۔ انسولین کے اس قسم کی افادیت اور جانچ پڑتال کا مکمل عمل خود عالمی ادارہ برائے صحت انجام دے گا۔

اس سے قبل ڈبلیو ایچ او کی کوششوں سے کئی ویکسین بھی عین اسی طرح سے بنائی جاتی رہی ہیں جن میں ٹی بی، ملیریا اور ایچ آئی وی کی غیربرانڈ شدہ ویکسین اور دوائیں شامل ہیں جن پر کسی کمپنی کی چھاپ نہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر ایمرنے کہا کہ شروع میں ایچ آئی وی کی ادویہ بہت مہنگی تھیں اور اسی طرز پر یہ دوائیں بنائی گئیں تو دنیا کے 80 فیصد غریب افراد تک ان کی رسائی ممکن ہوئی۔

’جب پہلی مرتبہ ایچ آئی وی کا اینٹی ریٹرو وائرس بنایا گیا تو فی مریض اس کی سالانہ قیمت 10 ہزار ڈالر تھی۔ اس کے بعد جینرک طریقے سے تیار کیا گیا تو قیمت کم ہوکر 300 ڈالر فی سال تک آگئی۔ اب انسولین کے لیے بھی یہی کچھ کرنا ہوگا،‘ ڈاکٹر ایمر نے کہا۔

اس ضمن میں انسولین کی ایک قسم بنائی گئی ہے جو معیار، تاثیر اور قیمت کے تمام ٹیسٹ سے گزرچکی ہے اور جلد ہی یہ نئی ویکسین بناکر دنیا بھر کو بھیجی جائے گی۔ ڈبلیو ایچ او اپنے اس منصوبے کی تفصیلات سوئٹزرلینڈ میں منعقدہ ایک کانفرنس میں جلد ہی پیش کرے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔