- شوکت یوسف زئی نے اسفند یار کو 15 کروڑ ہرجانہ دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا
- دلہن کی خودکشی پر سسر اور ساس کو زندہ جلا دیا گیا؛ شوہرسمیت 3 زخمی
- آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک یا رکاوٹ نہیں، وزارت خزانہ حکام
- نواز شریف کی سعودی عرب اور پھر لندن روانگی کا امکان
- پی ایس ایل9؛ ٹاپ 5 فلاپ کرکٹرز کون سے رہے؟
- ایران کے ساتھ خیر سگالی، جشن نوروز پر بادشاہی مسجد میں چراغاں کا فیصلہ
- صدر، وزیراعظم نیب گریجویٹ ہیں، اب نیب کو ختم ہونا چاہیے، شاہد خاقان
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- عمران خان لانگ مارچ اور توڑپھوڑ کے 2 کیسز میں بری
- پارک لین ریفرنس سماعت؛ آصف زرداری کو اب صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، وکلا
- انسداد انتہا پسندی؛ پولیس نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے
- خواتین کے حقوق کا بہانہ؛ آسٹریلیا کا افغانستان سے سیریز کھیلنے سے انکار
- کراچی؛ ایل پی جی کی دکان پر افطار کے وقت ڈکیتی، فوٹیج سامنے آ گئی
- پی ٹی آئی کا اسلام آباد میں جلسے کیلیے ہائیکورٹ سے رجوع
- پاک فوج میں بھرتی کیپٹن سمیت افغان شہریوں کو برطرف کیا گیا، وزیر دفاع
- الشفا اسپتال پر اسرائیلی حملے میں غزہ کے پولیس چیف شہید
- حماس سے لڑائی میں ایک اور اسرائیلی فوجی ہلاک؛ مجموعی تعداد 250 ہوگئی
- پی ایس ایل9 فائنل؛ عماد وسیم نے کیا تاریخ رقم کی؟
- پی ایس ایل9؛ شاداب نے اہلیہ کو ایوارڈ، ماں کو میڈل دے دیا
- 5 ہزار ایکڑ پر چارے کی کاشت، سعودی کمپنی سے معاہدہ
مچھر کی پرواز کو دیکھ کر خاموش ڈرون بنائے جاسکتے ہیں
نیویارک: فطرت کے کارخانے میں ہر جگہ ہم انسانوں کے لیے سبق موجود ہیں۔ مچھروں کی پرواز اور پر ہلانے کے انداز کو سمجھتے ہوئے اب ہم اس قابل ہوچکے ہیں کہ بے آواز ڈرون تیار کرسکیں۔
مچھر اپنے پروں کو پھڑپھڑاکر نہ صرف ہوا میں بلند رہتے ہیں بلکہ اس کا سارا شور کسی بھنبھناہٹ کی صورت میں سیدھا مادہ مچھر کی جانب بھیجا جاتا ہے۔ اس کا مقصد مادہ کو ملاپ کے لیے بلانا ہوتا ہے۔ یہ اس تحقیق کا لبِ لباب ہے جسے جان ہاپکنز یونیورسٹی میں انجام دیا گیا ہے۔
اسے سمجھ کر ہمیں دو فوائد حاصل ہوسکتے ہیں اول یہ کہ مچھروں کی آواز میں کسی طرح خلل ڈال کر ان کی نسل خیزی کو روکا جاسکتا ہے اور دوم اسی اصول پر ڈرون اور چھوٹے طیارے بنائے جاسکتےہیں جو اتنے خاموش ہوں گے کہ دشمن کے سر پر پہنچ جائیں اور اسے خبر نہ ہو۔
اس کے لیے ماہرین نے مچھر کے پروں کی باد حرکیات (ایئروڈائنامکس) کا بطورِ خاص مشاہدہ کیاہے اور اسے ایک تحقیقی جرنل میں شائع کرایا ہے۔ یہ تجربات جان ہاپکنز اور یونیورسٹی آف وائٹنگ اسکول آف انجینیئرنگ کے پروفیسر رجت مٹل نے انجام دیئے ہیں۔
ماہرین کی تحقیق سے ثابت ہوا ہےکہ مچھروں کے پروں کی جنبش بطورِ خاص آواز پیدا کرتی ہے جس سے وہ رابطے بھی کرتے ہیں۔ اس عمل کو سمجھ کر بہتر اور خاموش ڈرون یا اڑنے والے مشینی کیڑے بنائے جاسکتے ہیں۔ دوسری جانب رجت کہتے ہیں کہ آواز اور کیڑوں کے ملاپ کو سمجھ کر ہم حیاتیاتی طور پر مچھروں کی افزائش بھی روک سکتےہیں۔ مثلاً کوئی ایسا طریقہ بنایا جائے جو نر مچھر کے پروں کی آواز کو مادہ مچھر تک جانے سے روک سکے یا اس عمل کو کینسل کرسکے۔
تاہم یہ تحقیق اپنے ابتدائی مراحل میں جس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔