- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
مچھر کی پرواز کو دیکھ کر خاموش ڈرون بنائے جاسکتے ہیں
نیویارک: فطرت کے کارخانے میں ہر جگہ ہم انسانوں کے لیے سبق موجود ہیں۔ مچھروں کی پرواز اور پر ہلانے کے انداز کو سمجھتے ہوئے اب ہم اس قابل ہوچکے ہیں کہ بے آواز ڈرون تیار کرسکیں۔
مچھر اپنے پروں کو پھڑپھڑاکر نہ صرف ہوا میں بلند رہتے ہیں بلکہ اس کا سارا شور کسی بھنبھناہٹ کی صورت میں سیدھا مادہ مچھر کی جانب بھیجا جاتا ہے۔ اس کا مقصد مادہ کو ملاپ کے لیے بلانا ہوتا ہے۔ یہ اس تحقیق کا لبِ لباب ہے جسے جان ہاپکنز یونیورسٹی میں انجام دیا گیا ہے۔
اسے سمجھ کر ہمیں دو فوائد حاصل ہوسکتے ہیں اول یہ کہ مچھروں کی آواز میں کسی طرح خلل ڈال کر ان کی نسل خیزی کو روکا جاسکتا ہے اور دوم اسی اصول پر ڈرون اور چھوٹے طیارے بنائے جاسکتےہیں جو اتنے خاموش ہوں گے کہ دشمن کے سر پر پہنچ جائیں اور اسے خبر نہ ہو۔
اس کے لیے ماہرین نے مچھر کے پروں کی باد حرکیات (ایئروڈائنامکس) کا بطورِ خاص مشاہدہ کیاہے اور اسے ایک تحقیقی جرنل میں شائع کرایا ہے۔ یہ تجربات جان ہاپکنز اور یونیورسٹی آف وائٹنگ اسکول آف انجینیئرنگ کے پروفیسر رجت مٹل نے انجام دیئے ہیں۔
ماہرین کی تحقیق سے ثابت ہوا ہےکہ مچھروں کے پروں کی جنبش بطورِ خاص آواز پیدا کرتی ہے جس سے وہ رابطے بھی کرتے ہیں۔ اس عمل کو سمجھ کر بہتر اور خاموش ڈرون یا اڑنے والے مشینی کیڑے بنائے جاسکتے ہیں۔ دوسری جانب رجت کہتے ہیں کہ آواز اور کیڑوں کے ملاپ کو سمجھ کر ہم حیاتیاتی طور پر مچھروں کی افزائش بھی روک سکتےہیں۔ مثلاً کوئی ایسا طریقہ بنایا جائے جو نر مچھر کے پروں کی آواز کو مادہ مچھر تک جانے سے روک سکے یا اس عمل کو کینسل کرسکے۔
تاہم یہ تحقیق اپنے ابتدائی مراحل میں جس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔