فرانسیسی عدالت کا مقدمہ ’بطخوں نے جیت لیا‘

ویب ڈیسک  جمعـء 22 نومبر 2019
فرانس کی عدالت نے بطخوں کے شور سے متعلق دعویدار کی درخواست مسترد کرتے ہوئے بطخوں کو اسی جگہ رکھنے کی اجازت دے دی ہے (فوٹو: فائل)

فرانس کی عدالت نے بطخوں کے شور سے متعلق دعویدار کی درخواست مسترد کرتے ہوئے بطخوں کو اسی جگہ رکھنے کی اجازت دے دی ہے (فوٹو: فائل)

فرانس: فرانسیسی عدالت میں بطخوں نے ایک دلچسپ مقدمہ جیت لیا جس کے بعد انہیں شور مچانے کی اجازت دے دی گئی۔

فرانس کے ایک چھوٹے سے گاؤں ڈیکس میں ایک کسان ڈومینک ڈوثے نے اپنے کھیت میں 60 بطخیں پال رکھی ہیں جن کی آواز سے اس کا پڑوسی نالاں تھا۔ پڑوسی نے شمال مغربی عدالت میں مقدمہ دائر کردیا کہ وہ بطخوں کے شور سے پریشان ہے اور انہیں یہاں سے ہٹایا جائے یا پھر انہیں ذبح کردیا جائے۔

درخواست پر عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بطخوں کی آوازیں ایک قابلِ برداشت حد میں ہیں اور اس لیے بطخوں کو فطری آواز نکالنے کی اجازت ہے۔ اس فیصلے کے بعد ڈومینک نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اصل میں یہ مقدمہ بطخوں نے جیت لیا ہے کیوں کہ عدالت کا مؤقف ہے کہ بطخوں کی آواز قابلِ برداشت ہے۔

ڈومینک نے کہا کہ فیصلے کے بعد انہیں اپنی بطخوں کو قربان نہیں کرنا پڑا جس کی انہیں خوشی ہے تاہم بعض دیہاتیوں نے کہا ہے کہ وہ اپنے گاؤں میں سکون سے رہنا چاہتے ہیں اور شہروں کی شور و غل والی کیفیات دھیرے دھیرے ان کے گھروں تک سرایت کررہی ہے۔

قبل ازیں فرانس کے ہی ایک گاؤں میں پڑوسیوں نے ایک خاتون کے مرغ پر مقدمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی بانگ سے وہ بہت تنگ ہیں اور مرغ کو ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا تھا لیکن عدالت نے مالک کو مرغا رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے پڑوسیوں کے اعتراضات مسترد کردئیے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔