- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
فرانسیسی عدالت کا مقدمہ ’بطخوں نے جیت لیا‘
فرانس: فرانسیسی عدالت میں بطخوں نے ایک دلچسپ مقدمہ جیت لیا جس کے بعد انہیں شور مچانے کی اجازت دے دی گئی۔
فرانس کے ایک چھوٹے سے گاؤں ڈیکس میں ایک کسان ڈومینک ڈوثے نے اپنے کھیت میں 60 بطخیں پال رکھی ہیں جن کی آواز سے اس کا پڑوسی نالاں تھا۔ پڑوسی نے شمال مغربی عدالت میں مقدمہ دائر کردیا کہ وہ بطخوں کے شور سے پریشان ہے اور انہیں یہاں سے ہٹایا جائے یا پھر انہیں ذبح کردیا جائے۔
درخواست پر عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بطخوں کی آوازیں ایک قابلِ برداشت حد میں ہیں اور اس لیے بطخوں کو فطری آواز نکالنے کی اجازت ہے۔ اس فیصلے کے بعد ڈومینک نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اصل میں یہ مقدمہ بطخوں نے جیت لیا ہے کیوں کہ عدالت کا مؤقف ہے کہ بطخوں کی آواز قابلِ برداشت ہے۔
ڈومینک نے کہا کہ فیصلے کے بعد انہیں اپنی بطخوں کو قربان نہیں کرنا پڑا جس کی انہیں خوشی ہے تاہم بعض دیہاتیوں نے کہا ہے کہ وہ اپنے گاؤں میں سکون سے رہنا چاہتے ہیں اور شہروں کی شور و غل والی کیفیات دھیرے دھیرے ان کے گھروں تک سرایت کررہی ہے۔
قبل ازیں فرانس کے ہی ایک گاؤں میں پڑوسیوں نے ایک خاتون کے مرغ پر مقدمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی بانگ سے وہ بہت تنگ ہیں اور مرغ کو ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا تھا لیکن عدالت نے مالک کو مرغا رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے پڑوسیوں کے اعتراضات مسترد کردئیے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔