- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
ذیابیطس پر نظر رکھنے والی عینک تیار
ساؤ پالو: برازیل اور امریکی سائنس دانوں نے مشترکہ طور پر ایسی عینک تیار کرلی جو آنکھوں کی نمی سے ذیابیطس کے مریضوں کے خون میں شکر کی مقدار معلوم کرسکتی ہے۔
خون میں شکر ناپنے کے لیے عموماً سوئی چبھو کر خون کا ایک قطرہ نکال کر گلوکومیٹر پر رکھا جاتا ہے۔ یہ تکلیف دہ عمل دن میں بار بار کیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے کم تکلیف دہ طریقے کی ضرورت محسوس کی جاتی رہی ہے۔ بسا اوقات اس طریقے میں انفیکشن بھی ہوجاتا ہے۔
برازیل میں ساؤ کارلوس کیمسٹری انسٹی ٹیوٹ کے انجینئر لیاس سانیاٹی برازیکا کے مطابق آنسو میں بہت سے میٹابولائٹس ہوتے ہیں جو خون کی کیفیت کو ظاہر کرسکتے ہیں۔ اس طرح انہیں جانچ کر خون میں شکر کی مقدار کا پتا لگانے کا غیرتکلیف دہ طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے۔
برازیلی ماہرین نے جسمانی مائعات بالخصوص آنسو میں ایک طرح کا خامرہ ( اینزائم) ’گلوکوز آکسیڈیز‘ دریافت کیا ہے جو بدن میں خون کی مقدار کا پتا دے سکتا ہے۔ اس طرح آنسو سے نہ صرف بدن میں خون بلکہ وٹامن اور الکحل کی کم یا زیادہ مقدار بھی معلوم کی جاسکتی ہے۔ اس کے لیے ایک بایو سینسر بنایا گیا ہے جو خون میں گلوکوز آکسیڈیز کی کمی بیشی کو ایک سگنل کی صورت میں ظاہر کرتا ہے۔
بایومیڈیکل استعمال کے لیے دنیا بھر میں کئی طرح کے بایوسینسر استعمال کیے جارہے ہیں۔ برازیلی ماہرین نے یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے شعبہ نینو انجینئرنگ کے تعاون سے یہ سینسر عینک کی کمانیوں میں لگایا ہے لیکن اس کی تاریں ناک پر جمنے والے پیڈز سے جڑی ہیں جس پر سینسر لگائے گئے ہیں۔ آنسو لانے کے لیے مریض کو مصنوعی طریقے سے آنکھوں کو نم کرنا ہوتا ہے۔
پیڈز پر آنسو گرتے ہی گلوکوز آکسیڈیز کی وجہ سے سینسر میں الیکٹرون کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے جسے کمانیوں میں لگا سرکٹ پروسیس کرکے اسمارٹ فون یا کسی بھی دوسرے پلیٹ فارم پر ظاہر کرسکتا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ اسے تبدیل کرکے خون میں الکحل اور وٹامن کی کمی بیشی کا بھی پتا لگایا جاسکتا ہے۔ اس طرح مریض گھر بیٹھے نہایت آسان طریقے سے ذیابیطس کا ٹیسٹ کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر 38 کروڑ افراد اس مرض کا شکار ہیں اور 2035ء تک دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 58 کروڑ تک جاپہنچے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔