- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
کیچوے کے پیٹ میں اینٹی بایوٹک کی دریافت
بوسٹن: جرمنی، سوئٹزرلینڈ اور امریکی سائنسدانوں کی تحقیقی ٹیم نے ’’نیماٹوڈز‘‘ (ایک خاص قسم کے کیچووں) کے پیٹ میں ایک ایسا مادّہ دریافت کیا ہے جو انتہائی سخت جان بیکٹیریا کو بھی ہلاک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اگر اس پر مشتمل اینٹی بایوٹک دوا بنا لی جائے تو وہ دنیا بھر میں کروڑوں انسانوں کی جانیں بچانے کے کام آسکے گی۔
جرثوموں (بیکٹیریا) میں اینٹی بایوٹکس کے خلاف مسلسل بڑھتی ہوئی مزاحمت نے سائنسدانوں کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں اور وہ دن رات اسی کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ جلد از جلد کوئی ایسی نئی اینٹی بایوٹک دوا بنا لیں جو ان سخت جان بیکٹیریا کا خاتمہ بھی کرسکے۔ ان ہی کوششوں میں وہ زمینی مٹی سے لے کر سمندر کی اتھاہ گہرائیوں تک کی خاک چھان چکے ہیں۔ یہ دریافت بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
اب کی بار ماہرین نے جو ممکنہ اینٹی بایوٹک دریافت کی ہے، اس کا نام ’’ڈیروبیکٹن‘‘ ہے اور یہ فوٹورہیبڈس جرثوموں میں تیار ہوتی ہے جو خود بھی مختلف قسم کے نیماٹوڈ کیچووں کے پیٹ میں پائے جاتے ہیں۔
ابتدائی تجربات میں اس اینٹی بایوٹک نے چوہوں کو ای کولائی اور نمونیا کی مختلف اقسام کے انفیکشن سے نہ صرف محفوظ رکھا بلکہ اس کے کوئی ضمنی اثرات (سائیڈ ایفیکٹس) بھی مشاہدے میں نہیں آئے۔
تاہم، اس دوا کی اصل آزمائش انسانوں میں ہوگی جو متوقع طور پر آئندہ برس شروع ہوجائے گی۔ اس کے بعد یہ یہ فیصلہ کیا جاسکے گا کہ یہ دوا انسانوں کےلیے بھی اتنی ہی مفید ہے جتنی یہ ابتدائی آزمائشوں کے دوران چوہوں پر پائی گئی تھی۔
اس تحقیق کی تفصیلات ہفت روزہ تحقیقی مجلے ’’نیچر‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔