ہوبہو اصلی نیورون کی طرح، دنیا کا پہلا مصنوعی نیورون

ویب ڈیسک  جمعرات 5 دسمبر 2019
اس تصویر میں مصنوعی نیورون چپ دکھائی دے رہی اور وہ دن دور نہیں جب امراضِ قلب سے لے کر الزائیمر تک اسے کئی امراض کےعلاج میں استعمال کیا جاسکے گا۔ فوٹو: یونیورسٹی آف باتھ

اس تصویر میں مصنوعی نیورون چپ دکھائی دے رہی اور وہ دن دور نہیں جب امراضِ قلب سے لے کر الزائیمر تک اسے کئی امراض کےعلاج میں استعمال کیا جاسکے گا۔ فوٹو: یونیورسٹی آف باتھ

 لندن: بین الاقوامی ماہرین نے برقیات اور طب کی دنیا میں ایک غیرمعمولی کام کیا ہے جسے بلاشبہ ایک کارنامہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس ٹیم نے مصنوعی عصبیہ یا نیورون تیار کیا ہے جو عین دماغی خلیات کی طرح کام کرتا ہے۔

اگرچہ یہ ایجاد ابھی انسانی تجربات کے درجے تک بھی نہیں پہنچ سکی اور اسی بنیاد پر انسانی استعمال سے برسوں دور ہے لیکن مصنوعی نیورون اصل انسانی عصبئے کی طرح کام کرتے ہوئے الزائیمر اور دیگر اعصابی بیماریوں کو بہت حد تک ٹھیک کرسکے گا۔ اسے پیس میکر میں لگا کر قدرتی طور پر دل کی دھڑکن بحال رکھی جاسکے گی۔

اسے یونیورسٹی آف باتھ کے سائنسدانوں نے بنایا ہے۔ اس کی تیاری میں رکاوٹیں کئی عشروں پر محیط ہیں۔ کہیں ٹیکنالوجی موجود نہ تھی تو کہیں بہت باریک الیکٹرونکس غائب ملی۔ اب دونوں طرف کی معلومات کے بعد سب سے پہلے پیچیدہ ریاضیاتی ماڈل بنائے گئے اور اس کے بعد مصنوعی عصبئے کا کام آگے بڑھا۔

تحقیق سے وابستہ  پروفیسر ایلین نوگاریٹ نے بتایا کہ اس کی بدولت ہم صرف ایک دماغی خلیے کے تمام اصول اور کام کرنے کی تفصیل جان سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ الیکٹرانک نیورون ہے لیکن ہوبہو انسانی دماغی خلیے کی نقل کرتا ہے۔ اس کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ اس ماڈل میں اپنی مرضی اور ضرورت سے بہت سے خواص نکالے اور شامل کئے جاسکتے ہیں۔

ماہرین نے جو تحقیقی مقالہ لکھا ہے اس میں دو طرح کے مصنوعی نیورون کا ذکر کیا گیا ہے۔ اول ریسپائریٹری یا تنفسی نیورون اور دم ہیپوکیمپس نیورون جن کے الگ الگ کام ہوتے ہیں۔

جب ان کا موازنہ دونوں اقسام کے اصل دماغی خلیات سے کیا گیا تو دونوں نے ہی بہت اچھی کارکردگی دکھائی اور عین اصل خلیات کی طرح کام کیا۔

تحقیقی ٹیم کے ایک اور رکن جولیان پیٹن نے کہا کہ ریسپائریٹری نیورون کی وجہ سے اسمارٹ میڈیکل آلات کی تیاری میں زبردست پیشرفت ممکن ہوگی۔ ساتھ ہی کئی قسم کے امراض اور معذوریوں کو بھی دور کیا جاسکے گا۔

اس کا ایک اہم استعمال تو یہ ہے کہ اسے دل کی دھڑکن برقرار رکھنے والے پیس میکر سے ہم آہنگ کرکے دماغی خلیات سے رابطے کے قابل بنایا جاسکتا ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ ہارٹ فیل میں خود دماغ بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دوسری جانب الزائیمر سے تباہ ہونے والے خلیات اور وابستہ روابط کو دوبارہ بحال کرنےمیں بھی مدد ملے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔