- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
اسپرین سے موٹے افراد میں مہلک کینسر کے خطرے میں کمی
میری لینڈ: جن لوگوں کا وزن بڑھ رہا ہے اور وہ موٹاپے کی طرف مائل ہیں، اگر وہ ہفتے میں صرف تین مرتبہ بھی اسپرین کا استعمال کرتے رہیں تو ان میں کینسر سے موت کا خطرہ 15 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
یہ خلاصہ ہے امریکا کے ’’نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ‘‘ میں 146,000 افراد پر کی گئی 15 سالہ تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج کا، جن سے پتا چلتا ہے کہ ایسے لوگ جو طبّی اصطلاح میں ’’زائد وزن‘‘ (اوور ویٹ) کہلاتے ہیں، اگر وہ ہفتے میں تین یا زیادہ مرتبہ اسپرین کی کم مقدار استعمال کرتے رہا کریں تو کینسر سے ان کی موت کے امکان میں 15 فیصد کمی واقع ہوتی ہے جبکہ مجموعی طور پر، کسی بھی دوسری طبّی وجہ سے، ان کی موت کے امکانات 19 فیصد کم رہ جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ کسی شخص کا وزن نارمل یا زیادہ ہونے کا تعین اس کے ’’باڈی ماس انڈیکس‘‘ (بی ایم آئی) کی بنیاد پر کیا جاتا ہے جس کا حساب لگانے میں قد، وزن، عمر اور جنس کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔
اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن افراد کا بی ایم آئی 25 سے 29.9 کے درمیان ہو (یعنی جن کا وزن نارمل سے زیادہ ہو لیکن ابھی وہ موٹاپے کی حدود میں داخل نہ ہوئے ہوں)، کم مقدار میں اسپرین کا باقاعدہ استعمال انہیں طویل مدتی فائدہ پہنچا سکتا ہے۔
ریسرچ جرنل ’’جاما نیٹ ورک اوپن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی یہ تحقیق واضح طور پر اسپرین کے حق میں جارہی ہے لیکن حالیہ برسوں کے دوران اسپرین پر کی گئی مختلف تحقیقات سے معاملہ خاصا الجھ گیا ہے۔ اس میں ایک طرف ایسے مطالعات ہیں جو اسپرین کے نقصانات کی طرف اشارہ کرتے ہیں جبکہ دوسرے مطالعات جو اتنے ہی معتبر ہیں، اسپرین کے فوائد کا پتا دیتے ہیں۔
البتہ، اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اسپرین کے منفی اثرات اس کے زیادہ استعمال کا نتیجہ ہیں؛ اور یہ کہ اسے کم مقدار میں اپنے معمولات کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔ کم مقدار میں اسپرین کا استعمال بطورِ خاص ایسے افراد کے لیے تجویز کیا جاتا ہے جن کی عمر 50 سے 60 سوال کے درمیان ہو۔ تاہم، اسپرین کی ’’کم مقدار‘‘ کا تعین ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے اور اس بارے میں خود سے کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔