’’دیریلش؛ ارطغرل‘‘ مقبوضہ کشمیرمیں ترکی کا مقبول ترین ڈراما

ویب ڈیسک  جمعرات 12 دسمبر 2019
 کشمیر میں چار ماہ سے جاری کرفیو اور انٹرنیٹ کی بندش کے باوجود بڑی تعداد میں لوگ اس ڈرامے کو دیکھ رہے ہیں۔ فوٹوفائل

کشمیر میں چار ماہ سے جاری کرفیو اور انٹرنیٹ کی بندش کے باوجود بڑی تعداد میں لوگ اس ڈرامے کو دیکھ رہے ہیں۔ فوٹوفائل

سری نگر: ترکی کا مقبول ترین ڈراما سیریل ’’دیریلش؛ ارطغرل‘‘ کشمیریوں کا پسندیدہ ڈراما بن گیا انٹرنیٹ کی بندش کے باوجود کشمیری نہ صرف یہ ڈراما بڑے شوق سے دیکھتے ہیں بلکہ اس پر بحث بھی کرتے ہیں۔

ڈراماسیریل ’’دیریلش؛ ارطغرل‘‘ کی کہانی سلطنت عثمانیہ کے قیام سے قبل کی ہے اورارطغرل غازی مسلمان سپہ سالار کے گرد گھومتی ہے۔ ڈرامے میں دکھایا گیا ہے13 ویں صدی کے ترک سپہ سالار ارطغرل غازی نے کس طرح منگولوں  اور صلیبیوں کا بہادری سے مقابلہ کیا۔

یہ ڈراما اپنی کہانی اور پروڈکشن کے باعث ترکی کا مقبول ترین ڈراما بن گیا۔ جہاں اس ڈرامے نے ترکی میں مقبولیت کے جھنڈے گاڑے وہیں یہ مقبوضہ کشمیر میں بھی بے حد مقبول ہورہا ہے۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کشمیر میں چار ماہ سے جاری کرفیو اور انٹرنیٹ کی بندش کے باوجود بڑی تعداد میں لوگ اس ڈرامے کو دیکھ رہے ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ترک ڈرامہ سیریل ارطغرل دیکھ کر غیرملکی جوڑے نے اسلام قبول کرلیا

کشمیری ڈراما سیریل ’’ارطغرل‘‘ کو یو ایس بی ڈرائیو میں ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرکے دیکھتے ہیں۔ اس ڈرامے کو انٹرنیٹ بند ہونے سے قبل ایک شخص نے ڈاؤن لوڈ کرلیا تھا جب کہ وادی میں باہر سے آنے والے لوگوں سے بھی یہ ڈراما لے کر دیکھا جاتا ہے۔ لوگ یو ایس بی پر اس لیے شیئر کررہے ہیں کیونکہ مقامی کیبل آپریٹرز پر پاکستان، ترکی اورایران کا مواد دکھانے پر پابندی ہے۔

اگرچہ یہ شو مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور انٹرنیٹ کی بندش سے قبل بھی مقبول تھا تاہم اب یہ ڈراما مقبولیت کی نئی اونچائیوں کو چھو گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری کشیدہ صورتحال کے باعث ڈرامے کی کہانی اور اس میں آنے والے موڑ لوگوں کی دلچسپی کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ ’’دیریلش؛ ارطغرل‘‘ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کا بھی پسندیدہ ڈراما ہے اور انہوں نے اسے پی ٹی وی پر نشر کرنے کی ہدایت کررکھی ہے۔ یاد رہے کہ ڈراما سیریل ’’دیریلش؛ ارطغرل‘‘ سے متاثر ہوکر ایک میکسیکن جوڑے نے اسلام قبول کرلیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔