- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- 4 افراد کا قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور سوتیلے بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اسلام آبادہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں خط لکھنے والے 6 ججوں کی بھی شرکت
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
مردہ انسانوں سے کھاد تیار کرنے والی فیکٹری کی تعمیر شروع
سیاٹل: ایک امریکی کمپنی نے باقاعدہ لائسنس کے تحت مردہ انسانی جسموں کو گلا سڑا کر کھاد اور دوسرے مفید مادّوں میں تبدیل کرنے کے لیے سیاٹل، واشنگٹن میں فیکٹری کی تعمیر شروع کردی جو 2021ء میں اپنے کام کا آغاز کردے گی۔
واضح رہے کہ مردہ جانوروں اور فضلے کے گل سڑ کر کھاد اور دوسرے نامیاتی مادّوں میں تبدیل ہونے کا عمل سائنسی زبان میں ’’کمپوسٹنگ‘‘ کہلاتا ہے۔ جانوروں، پودوں اور فضلے کی کمپوسٹنگ کے سیکڑوں کارخانے اس وقت دنیا بھر میں کام کررہے ہیں جبکہ کمپوسٹنگ کے دوران خارج ہونے والی حرارت سے بجلی بھی بنائی جاسکتی ہے۔
دنیا میں عام طور پر مرنے والے انسانوں کو یا تو زمین میں دفنا دیا جاتا ہے یا پھر ان کی لاش جلا کر راکھ بنا دی جاتی ہے۔ تاہم، یہ بات بھی درست ہے کہ کسی بھی دوسرے جاندار کی طرح انسانی جسم بھی ایسے مفید مادّوں سے بھرپور ہے کہ جو اگر زمین میں شامل ہوجائیں تو معیاری کھاد کا کام کرتے ہوئے، زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ البتہ، قانون کی رُو سے اب تک ایسا کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
’’ریکمپوز‘‘ کے نام سے قائم ہونے والی یہ کمپنی خود کو دنیا میں ’’انسانی کمپوسٹنگ کا پہلا کارخانہ‘‘ بھی قرار دیتی ہے کیونکہ اس سے پہلے تک انسانی کمپوسٹنگ کےلیے کوئی کمپنی یہ کام باضابطہ اور قانونی طور پر نہیں کررہی تھی۔
ویسے تو یہ کمپنی برسوں پہلے قائم کردی گئی تھی لیکن اسے امریکی ریاست واشنگٹن میں ایک حالیہ قانون منظور ہونے کے بعد ہی کام کی اجازت ملی ہے۔ اس قانون کے تحت ریاست واشنگٹن میں انسانی کمپوسٹنگ کو قانونی حیثیت دی گئی ہے۔
ریکمپوز نے اپنی ’’ہیومن کمپوسٹ فیسیلیٹی‘‘ کا ڈیزائن تیار کروالیا ہے جسے دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ یہاں انسانی لاشوں کو مخصوص نمی اور درجہ حرارت والے ایسے ’’خانوں‘‘ میں دفن کیا جائے گا جہاں پورا انسانی جسم صرف 30 دن کے اندر اندر مکمل طور پر گل سڑ کر ختم ہوجائے گا؛ اور اس کی جگہ وہاں زرخیزی سے بھرپور مٹی باقی بچے گی جس میں انسانی جسم کی تحلیل سے بننے والی کھاد اور دوسرے نامیاتی مادّے (آرگینک مٹیریلز) شامل ہوں گے۔
ریکمپوز کا کہنا ہے کہ انسانوں لاشوں کو تلف کرنے کا یہ طریقہ سب سے زیادہ ماحول دوست ہے جبکہ مرنے والے کے لواحقین کو اطمینان رہے گا کہ ان کے متوفی عزیز کا جسم ختم ہو کر ضائع نہیں ہوا بلکہ کسی مفید کام میں استعمال ہوگیا۔
فی الحال انسانی کمپوسٹنگ کے اس اوّلین کارخانے کی صرف تھری ڈی تصاویر اور نقشے ہی موجود ہیں جنہیں اولسن کنڈگ نامی آرکٹیکٹ نے بنایا ہے۔ اصل کارخانہ بھی اسی مطابقت میں تیار کیا جائے گا۔ جہاں ایک وقت میں 100 سے کچھ زیادہ لاشوں کی کمپوسٹنگ کی گنجائش ہوگی۔
تاہم یہ سب کچھ بالکل مفت میں نہیں ہوگا بلکہ ہر ایک لاش کی کمپوسٹنگ پر 5500 ڈالر معاوضہ لیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔