PIC حملہ؛ 100 وکلا کی شناخت، گرفتاری کیلیے چھاپے، حسان نیازی بدستور مفرور

نمائندہ ایکسپریس / ایجنسیاں  پير 16 دسمبر 2019
وزیر اعلیٰ کا انکوائری کمیٹی بنانے کا فیصلہ، پولیس غفلت پر الگ تحقیقات کا امکان، ہائی کورٹ اور خصوصی عدالت آج مقدمات سنیں گی

وزیر اعلیٰ کا انکوائری کمیٹی بنانے کا فیصلہ، پولیس غفلت پر الگ تحقیقات کا امکان، ہائی کورٹ اور خصوصی عدالت آج مقدمات سنیں گی

 لاہور: پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملے میں ملوث وزیراعظم کے بھانجے حسان نیازی کو4روز بعد بھی گرفتار نہیں کیا جا سکا۔

پولیس ذرائع کے مطابق حسان نیازی ساتھیوں سمیت لاہور سے باہر چلا گیا ہے۔ انویسٹی گیشن پولیس کے مطابق کسی بھی ملزم کی گرفتاری کے لیے کوئی دباؤ نہیں ہے، دوسری جانب حسان نیازی کے علاوہ دیگر 100وکلا کی بھی شناخت ہوگئی ہے۔ سیف سٹی کیمروں کی فوٹیجز پر پولیس نے تحقیقات شروع کر دیں جبکہ ملزموں کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے جا رہے ہیں، وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان پر تشدد کرنے والے وکیل کی بھی شناخت ہوگئی، پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کا نام عبدالماجد اور وہ ہربنس پورہ کا رہائشی ہے۔

پولیس کے مطابق گرفتاری کے لیے ملزم کے گھر پر چھاپہ مارا گیا لیکن وہ موجود نہیں تھا، فیاض الحسن چوہان پر حملہ کرنے والے مزید6 وکلا کی شناخت کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور بار کے صدر سمیت81 وکلا کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے پی آئی سی حملہ پر انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا، کمیٹی آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے بھی اقدامات تجویز کرے گی، وزیرقانون راجہ بشارت آج واقعہ پر وزیراعلی پنجاب کو اپنی سفارشات پیش کریں گے، ذرائع کے مطابق ذمہ داروں کے حتمی تعین کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

واقعہ کے بعد وزیرقانون نے پہلے اجلاس میں پولیس حکام کی سرزنش کی اور سوال اٹھایا کہ دو گھنٹے تک پولیس نے وکلا کو روکنے کی پلاننگ کیوں نہ کی۔ پولیس کے متعلقہ اعلی حکام کے غفلت برتنے پر الگ سے انکوائری کیے جانے کا امکان ہے۔ علاوہ ازیں این این آئی کے مطابق وکلا کی مختلف درخواستوں پر آج لاہور ہائیکورٹ اور انسداددہشت گردی عدالت میں سماعت ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔