حکومت کا کسانوں کو براہ راست سبسڈی دینے پرغور

حسیب حنیف  جمعـء 27 دسمبر 2019
زرعی ایمرجنسی پروگرام پر وفاق اور صوبہ سند ھ کے درمیان اتفاق رائے پیدا نہ ہو سکا

زرعی ایمرجنسی پروگرام پر وفاق اور صوبہ سند ھ کے درمیان اتفاق رائے پیدا نہ ہو سکا

 اسلام آباد: وفاقی حکومت کسانوں کو براہ راست سبسڈی دینے کی تجویز پر غور کر رہی ہے جس کا مقصد مقامی کھاد کی قیمتوں کو عالمی قیمتوں کے مساوی لاتے ہوئے مزید ریونیو حاصل کرنا ہے۔

ایکسپریس ٹریبیون کو ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے اس سلسلے میں ایک وزارتی کمیٹی تشکیل دی ہے جو کھاد بنانے والی کمپنیوں سے کھاد کی قیمتوں پر مذاکرات کررہی ہے اور اس تجویز پر غور کیا جارہا ہے کہ کس طرح کھاد کی قیمتوں کو عالمی سطح کے مساوی لایا جا سکے تاکہ حکومت کو زیادہ ریونیو حاصل ہو سکے۔

اس سلسلے میں یہ تجویز بھی زیر غور آئی کہ حکومت کسانوں کو براہ راست سبسڈی (مالی اعانت) فراہم کرے تاکہ کمپنیوں سے کسانوں کو سبسڈی کی فراہمی میں حائل رکاوٹیں اور تاخیر کا عمل دور ہوسکے۔پیر کے روز اسلام آباد میں ہونے وزارتی کمیٹی کے اجلاس میں اس منصوبے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقی اسد عمر کے علاوہ نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے وزیر مخدوم خسرو بختیار اور فرٹیلائزر انڈسٹری کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں کھاد کی فراہمی اور قیمتوں پر غور کیا گیا۔اجلاس میں یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ کھاد کی قیمتوں کو عالمی قیمتوں کے مساوی لایا جائے اور اس کے لیے گیس کی قیمتوں کو عالمی گیس کی قیمتوں سے منسلک کیا جائے گا۔ اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ اس طرح حاصل ہونے والا اضافی ریونیو سے کسانوں کو براہ راست مالی اعانت فراہم کی جاسکے گی۔دریں اثنا وفاقی حکومت کی جانب سے رواں سال کے دوران زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے منصوبوں پر عملد رآمد شروع ہو گیا۔

ملک بھر میں واٹرکورسزکی امپرومنٹ اور مرغی پال پروگرام بھی شروع کیا گیا، تاہم300ارب سے زائد کے زرعی ایمرجنسی پروگرام پر وفاق اور صوبہ سند ھ کے درمیان تاحال اتفاق رائے پیدا نہ ہو سکا اور سندھ تاحال اس قومی منصوبے کا حصہ نہیں ،کپاس کی پیداوار میں کمی سے رواں سال بھی 5سے 6 ملین بیلزکپاس امپورٹ کرنی پڑے گی۔ رواں سال کے دوران وفاقی وزارت غذائی تحفظ و تحقیق کی جانب سے زراعت کے شعبے میں کارکردگی کی بات کی جائے تو معلوم ہو گاکہ وزیر اعظم کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت متعدد منصوبے شروع ہوئے تاہم سیاسی وجوہات کے باعث ان منصوبوں کا حصہ سندھ تاحال نہ بن سکا۔

وفاقی وزارت غذائی تحفظ و تحقیق کی جانب سے سال 2019میں کیے جانے والے منصوبوں کی بات کی جائے تو معلوم ہو گا کہ رواں سال کے دوران وزارت غذائی تحفظ کی جانب سے چار اہم فصلوں گندم ، گنا، چاول ، کپاس کی پیداوار کے فروغ کے منصوبوں پر عملد رآمد شروع کیا گیا ہے جس کے تحت ان فصلوں کی پیداوار میں فروغ کے منصوبوں سندھ کے علا وہ دیگر صوبوںمیں شروع کیے گئے ہیں۔

جن کیلئے مجمو عی طور پر 65کروڑ روپے سے زائد فنڈ ز بھی جا ری کیے گئے ہیں ، واٹر کورسز کی امپرومنٹ کے منصوبے کیلئے 1ارب 28کروڑ سے زائد فنڈ ز جا ری کیے گئے ہیں ،اسی طرح ملک میں لائیو سٹاک کے فروغ کیلئے بچھڑے کو فربہ کرنے، بچھڑا پالنے اور مرغی پال پروگرام کے لیے بھی مجموعی طورپر 15 کروڑ سے زائد فنڈز جاری کیے گئے ہیں، زرعی ایمرجنسی کے یہ پروگرام 5 سالوں کیلئے شروع کیے گئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔