بدن کے ضدی مسّے برقی جھماکوں سے ختم کردیئے گئے

ویب ڈیسک  بدھ 1 جنوری 2020
نینو پلس اسٹیمیولیشن کے ذریعے ضدی مسوں کو باآسانی ختم کیا جاسکتا ہے (فوٹو: فائل)

نینو پلس اسٹیمیولیشن کے ذریعے ضدی مسوں کو باآسانی ختم کیا جاسکتا ہے (فوٹو: فائل)

کیلیفورنیا: جسم کے مختلف مقامات پر مسّوں (وارٹس) کے خاتمے کے لیے طرح طرح کے نسخے استعمال کیے جاتے ہیں۔ کبھی انہیں بجلی سے جلایا جاتا ہے تو کبھی دیسی طور پر گھوڑے کے بال باندھے جاتے ہیں لیکن اب خیال ہے کہ خاص برقی جھماکوں سے ان ڈھیٹ مسّوں کو باآسانی ختم کیا جاسکتا ہے۔

امریکا اور مغرب میں جسم کے مسّوں کو ختم کرنے کا ایک اور طریقہ استعمال ہوتا ہے جس میں مائع نائٹروجن سے اسے منجمد کرکے نکال لیا جاتا ہے لیکن اس علاج سے بھی وہ دوبارہ ابھر آتے ہیں لیکن اب کیلی فورنیا کی ایک کمپنی ’پلس بایو سائنسِس‘ نے نینو پلس اسٹیمیولیشن (این پی ایس) کے ذریعے جسمانی مسّے منٹوں میں ختم کرنے کا تجربہ کیا ہے۔

اس ٹیکنالوجی میں نینو سیکنڈ ( ایک سیکنڈ کے بھی ایک اربویں حصے کے برابر) بجلی پیدا کی جاتی ہے۔ اس سے مسّے میں باریک مسام کھل جاتے ہیں اور اس میں پوٹاشیئم، کیلشیئم اور سوڈیم کے آئن اندر داخل ہوتے ہیں۔ اس طرح مسّے کے خلیات مرنے لگتے ہیں اور وہ خشک ہوکر ختم ہوجاتا ہے۔

ایک ٹیسٹ میں 170 کے قریب خاص قسم کے مسّوں پر جب یہ طریقہ آزمایا گیا اور ایک منٹ سے بھی کم وقفے کے لیے بجلی دی گئی۔ چند ہفتوں میں 82 فیصد مسّے جڑ سے ختم ہوگئے۔ اس عمل میں بقیہ جلد اور صحت مند کولاجن کو کوئی نقصان بھی نہیں پہنچا۔

ایک اور تجربے میں چہرے پر بننے والے 99 فیصد غدود صرف ایک مرتبہ کے علاج پر ختم ہوگئے۔ چہرے کے یہ ابھار ہاہپر پلیشیا لیزنس کہلاتے ہیں اور 60 دن میں قریباً سارے ہی صاف ہوگئے۔ صرف 18 مسّوں کا دوبارہ علاج کیا گیا۔

یہ تجربات ڈاکٹر رچرڈ اور ان کی ٹیم نے کیے جو کمپنی کے مرکزی سائنس داں ہیں۔ ان کے مطابق این پی ایس ٹیکنالوجی کئی طرح کے مسّوں کا نہایت مؤثر انداز میں خاتمہ کرسکتی ہے۔ اس سے کم وقت میں بہت آسانی کے ساتھ جسمانی غدود سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔