- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی کے قریب ہوا دھماکا خود کش تھا، رپورٹ
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
اسٹیٹ بینک نے بینک صارفین کی مشکل آسان بنادی
کراچی: اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ مقناطیسی پٹی (magnetic stripe) والے موجودہ اے ٹی ایم کارڈز بدستور کارآمد رہیں گے، ان اطلاعات میں کوئی حقیقت نہیں کہ مقناطیسی پٹی والے کارڈز نے 31 دسمبر 2019ء سے کام کرنا بند کر دیا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے کارڈز جاری کرنے والوں (بینکوں/ایم ایف بیز) کو ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کی ہیں۔ وہ صارفین جنھیں اب تک یورو پے ماسٹرکارڈ ویزا (EMV-Chip اور PIN) والے کارڈ موصول نہیں ہوئے ہیں وہ اپنے مقناطیسی پٹی والے موجودہ کارڈز کا استعمال اس وقت تک جاری رکھ سکتے ہیں جب تک انھیں نئے کارڈز موصول نہیں ہو جاتے یا وہ انہیں فعال (activate) نہیں کروا لیتے۔
ایکٹیویشن اور ڈلیوری کے رجحانات کی بنیاد پر کارڈ کے اجرا کنندگان موجودہ مقناطیسی پٹی والے کارڈز کو بلاک کر سکتے ہیں تا کہ مستقبل کی کسی تاریخ پر ای ایم وی (چپ اور پن) کارڈز پر مکمل منتقلی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ہم یہ یاد دہانی بھی کرانا چاہتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک نے پی ایس ڈی سرکلر لیٹر نمبر 09 برائے 2018ء کے ذریعے تمام بینکوں/ایم ایف بیز کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے موجودہ کارڈ پورٹ فولیوز کو 30 جون 2019ء تک ای ایم وی چپ اور پی آئی این پر منتقل کر لیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔