- واٹس ایپ نے پیغامات ڈیلیٹ کرنے کی مدت میں اضافہ کردیا
- خون میں موجود بایومارکر گٹھیا کے مرض کی پیش گوئی کرسکتے ہیں
- ہمارے بولرز میں اتنی صلاحیت ہے کہ سری لنکن ٹیم کو دوبار آؤٹ کرسکیں، بابراعظم
- مالی سال کے پہلے کاروباری روز انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں کمی
- اٹلی میں برفانی تودہ گرنے سے 5 کوہ پیما ہلاک اور8 زخمی
- پنجاب حکومت کا 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں سے بل نہ لینے کا اعلان
- لاہور میں 13 ماہ کی بچی گھر کے باہر سے اغوا، ویڈیو وائرل
- پنجاب پولیس کو ایک ماہ میں 17لاکھ سے زائد غیرضروری کالز موصول
- اداروں کے خلاف مہم کی ماسٹر مائنڈ بشریٰ بی بی ہیں، مریم اورنگزیب
- کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش سے موسم خوشگوار
- رنگ روڈ اسکینڈل کی تحقیقات میں عمران خان کے ساتھی اثر انداز ہوئے، نئی رپورٹ
- مودی نے حیدرآباد دکن کا نام بھی تبدیل کرنے کا عندیہ دیدیا
- کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارش
- بجلی بحران؛ دس عدد ایل این جی کارگوز منگوانے کیلیے ٹینڈر جاری
- راجن پور میں مسافر بس میں خاتون کیساتھ زیادتی، کنڈیکٹر گرفتار
- کامن ویلتھ گیمز؛ پاکستانی ویمن کرکٹرز کا ڈوپ ٹیسٹ نہ کرنے کا فیصلہ
- شاہین شاہ آفریدی کے پی پولیس کے خیرسگالی سفیر مقرر
- امام الحق کا سمر سیٹ کاؤنٹی کے ساتھ معاہدہ
- دعا زہرا کی عمر 15 سے 16 سال کے درمیان ہے، میڈیکل رپورٹ
- پی ٹی آئی کا بشریٰ بی بی کی فون ٹیپنگ کے فرانزک ٹیسٹ کا مطالبہ
چین نے امریکی ’جی پی ایس‘ کا جواب بھی تیار کرلیا

چینی ساختہ نیوی گیشن سٹیلائٹ سسٹم کا ریزولیوشن 10 سینٹی میٹر تک بتایا جاتا ہے جو جی پی ایس سے بھی بہتر ہے۔ (فوٹو: چائنا ڈیلی)
بیجنگ: یوں تو امریکا کو زندگی کے تقریباً ہر ایک شعبے میں چین کی جانب سے زبردست مقابلے کا سامنا ہے لیکن اس سال امریکی ساختہ گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس) کا چینی جواب ’’بیدو تھری‘‘ (BeiDou-3) سٹیلائٹ بیسڈ نیوی گیشن سسٹم بھی مکمل ہو کر جی پی ایس کو چیلنج دے رہا ہوگا۔
چینی خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق، زمین کے گرد مدار میں گردش کرتے ہوئے مصنوعی سیارچوں سے رہنمائی کے جدید ترین منصوبے ’’بیدو تھری‘‘ کے آخری دو سیارچے اس سال یعنی 2020 کے دوران ہی خلاء میں پہنچا دیئے جائیں گے۔ اس طرح نیوی گیشن سٹیلائٹ سسٹم کا چینی نظام بھی اپنے 35 سیارچوں کے ساتھ مکمل ہوجائے گا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بیدو تھری اپنی تکمیل سے پہلے ہی اس قابل ہوچکا ہے کہ عام شہریوں کو 5 میٹر ریزولیوشن کے زمینی نقشے فراہم کرسکے۔ (یعنی ایسے ڈیجیٹل نقشے جن میں چھوٹے سے چھوٹا ایک نقطہ 5 میٹر لمبی اور 5 میٹر چوڑی کسی چیز کو ظاہر کرتا ہو۔)
البتہ عسکری مقاصد کےلیے یہ ریزولیوشن 10 سینٹی میٹر یا اس سے بھی کم ہے۔ دیگر تفصیلات سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ فی الحال بیدو تھری کی عسکری خدمات پوری دنیا میں صرف دو ممالک کی افواج کو حاصل ہیں: عوامی جمہوریہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی؛ اور مسلح افواجِ پاکستان۔ سی پیک اور ’ون بیلٹ ون روڈ‘ منصوبے کے انفرا اسٹرکچر کی خلائی نگرانی کا کام بھی اسی نظام سے لیا جائے گا۔
اگر بیدو تھری کا موازنہ جی پی ایس سے کیا جائے، جس سے حاصل ہونے والی سٹیلائٹ تصاویر کا ریزولیوشن 20 فٹ سے 1 فٹ تک ہوتا ہے، تو بیدو تھری کو بلاشبہ جی پی ایس کا چینی حریف بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔