- این ای ڈی رجحان ٹیسٹ کے نتائج نے سندھ میں معیارتعلیم کی قلعی کھول دی
- کراچی ٹریفک پولیس کا چپ تعزیہ جلوسوں کے باعث متبادل روٹس کا اعلان
- اسرائیل سے تعلقات؛ قوم اور فلسطین کے مفاد کو مد نظر رکھا جائے گا، وزیرخارجہ
- بھارت نے آسٹریلیا کیخلاف ون ڈے سیریز جیت لی
- بلغاریہ کے انٹرنیشنل پارک کا ایک گوشہ فلسطین کے نام سے منسوب
- گلوبل ویٹرنز کپ میں پاکستان کی مسلسل چوتھی فتح
- بھارت نے کینیڈین شہریوں کیلئے ویزوں کا اجرا معطل کردیا
- عمران خان کے بغیر بھی انتخابات ہوسکتے ہیں، نگراں وزیراعظم
- ایران میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں داعش کے 28 ارکان گرفتار
- ہوائی جہاز میں دوران سفر ’سورہی‘ خاتون مسافر مُردہ نکلیں
- کراچی اور لاہور میں طیاروں کو جی پی ایس سگنلز ملنے میں دشواری
- محمد آصف کی تنقید کے بعد بابراعظم کے والد کا ردعمل بھی آگیا
- سندھ میں ڈینگی کے مزید 17 کیسز رپورٹ
- ورلڈ کپ کی سیمی فائنلسٹ ٹیمیں کون ہوں گی؟ ہاشم آملہ نے بتادیا
- نواب شاہ ؛ بجلی چوری میں معاونت پر دو ایس ڈی اوز اور دو لائن مین معطل
- لوگ جسمانی صحت سے زیادہ ذہنی صحت کے لیے ورزش کرتے ہیں، سروے
- ٹِک ٹاک نے گوگل سرچ کی آزمائش شروع کر دی
- معلم کے تشدد سے زخمی ہونے والا زیرِعلاج لڑکا دم توڑ گیا
- اسلام آباد ایئرپورٹ کا مرکزی رن وے 5 دن کیلیے بند رہے گا
- بجلی چوروں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری؛ 18 روز کے دوران 3674 مقدمات درج
مجھے دھمکیاں مل رہی ہیں کہ ’زندگی تماشا‘ ریلیز نہ کروں، سرمد کھوسٹ

ایک حلقے کو اعتراض ہے کہ اس فلم میں شعائرِ اسلام کا مذاق اُڑایا گیا ہے لہذا پاکستان میں اسے دکھانے کی اجازت نہ دی جائے۔ (فوٹو: یوٹیوب اسکرین گریب)
لاہور: ایکٹر، پروڈیوسر، ڈائریکٹر سرمد سلطان کھوسٹ نے گزشتہ روز ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ انہیں فون پر درجنوں دھمکیاں اور میسجز موصول ہورہے ہیں، ’’تو کیا میں زندگی تماشا کو ریلیز نہ کروں؟‘‘ انہوں نے اپنے مداحوں سے سوال کیا۔
واضح رہے کہ سرمد کھوسٹ کی نئی فلم ’زندگی تماشا‘ کی مختلف عالمی میلوں میں خاصی پذیرائی مل چکی ہے تاہم اسے 24 جنوری 2020 کے روز پاکستانی سنیما گھروں میں نمائش کےلیے پیش کیا جائے گا۔ البتہ، بعض حلقوں کو اعتراض ہے کہ اس فلم میں شعائرِ اسلام کا مذاق اُڑایا گیا ہے اور مذہبِ اسلام کو تضحیک کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
اپنی تازہ ٹویٹ کے ساتھ ہی سرمد کھوسٹ نے ’میرے پیارے پاکستان اور پاکستانیوں کے نام کھلا پیغام‘ کے عنوان سے ایک خط بھی منسلک کیا ہے جو انگریزی میں ہے اور چار صفحات پر مشتمل ہے۔
اس خط میں انہوں نے وضاحت کی ہے کہ ’زندگی تماشا‘ میں ایسا کچھ نہیں جسے مذہبی، سیاسی یا کسی بھی دوسرے سماجی اعتبار سے قابلِ اعتراض قرار دیا جاسکے۔ ’’اگر ڈاڑھی والے کسی شخص کو عموماً مولوی کہا جائے، تو یہ فلم ایک ’اچھے مولوی‘ کے بارے میں ہے،‘‘ سرمد کھوسٹ نے اپنے کھلے خط میں لکھا۔
وہ اس سے پہلے بھی پاکستانی صدر اور وزیرِاعظم سے اپیل کرچکے ہیں کہ انہیں ملنے والی دھمکیوں کا نوٹس لیا جائے لیکن اس بارے میں حکومت کی جانب سے اب تک کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔
سرمد کھوسٹ کی ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے بعض لوگوں نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی فلم ’’نیٹ فلکس‘‘ یا پھر یوٹیوب پر جاری کردیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔