’’طاقتور قوتیں‘‘ والدہ ڈیانا کی طرح اہلیہ میگھن کو بھی نشانہ بناسکتی ہیں، شہزادہ ہیری

ویب ڈیسک  پير 20 جنوری 2020
’’میری والدہ لیڈی ڈیانا کی جان لینے والی ’طاقتور قوتیں‘ میری بیوی کو بھی نشانہ بناسکتی ہیں!‘‘ شہزادہ ہنری۔ (فوٹو: فائل)

’’میری والدہ لیڈی ڈیانا کی جان لینے والی ’طاقتور قوتیں‘ میری بیوی کو بھی نشانہ بناسکتی ہیں!‘‘ شہزادہ ہنری۔ (فوٹو: فائل)

لندن: شاہی خاندان سے علیحدگی اور تمام تر شاہی خطابات و مراعات سے دست برداری کا اعلان کرنے والے شہزادہ ہیری نے گزشتہ روز پہلی بار اس بارے میں عوامی بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ غیر معمولی قدم وہ اپنے یقین کی بنیاد پر اٹھا رہے ہیں۔

وہ سینٹرل لندن میں ’سینٹی بیل‘ نامی فلاحی تنظیم کےلیے چندہ جمع کرنے کی غرض سے منعقد کی گئی ایک عوامی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ یہ تنظیم انہوں نے 2006 میں اپنی والدہ، آنجہانی لیڈی ڈیانا کی یاد میں جنوبی افریقی ممالک میں ایڈز کے شکار بچوں کی مدد کےلیے قائم کی تھی۔

واضح رہے کہ شہزادہ ہیری اور ان کی بیوی میگھن مارکل نے اس ماہ کی ابتداء میں ایک بیان جاری کیا تھا کہ جلد ہی وہ برطانوی شاہی خاندان کا حصہ نہیں رہیں گے۔ تب سے اب تک اس غیرمعمولی فیصلے کے بارے میں چہ مگوئیاں جاری تھیں اور کئی افواہیں بھی جنم لے رہی تھیں۔ تاہم گزشتہ روز شہزادہ ہیری کے بیان سے ایسی کئی افواہیں دم توڑ گئی ہیں۔

اپنی تقریر میں شہزادہ ہیری نے جہاں اپنے مستقبل کے بارے میں ذاتی خیالات کا اظہار کیا، وہیں انہوں نے دبے لفظوں میں شاہی خاندان سے وابستہ مسائل کا تذکرہ بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’’میں ہمیشہ اپنی دادی، اپنی کمانڈر ان چیف کا بے حد احترام کرتا رہوں گا۔ ہمیں امید تھی کہ عوامی فنڈنگ کے بغیر ملکہ برطانیہ، دولتِ مشترکہ اور اپنی عسکری تنظیموں کی خدمت جاری رکھی جائے گی لیکن، بدقسمتی سے، ایسا ممکن نہیں تھا،‘‘

’’میں نے یہ جانتے ہوئے اسے قبول کیا کہ میں کون ہوں یا کتنا مخلص ہوں، ان پر اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔‘‘ اس کے علاوہ، شہزادہ ہیری نے شاہی زندگی اور میڈیا کی توجہ کے باعث پڑنے والے شدید دباؤ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں خوف تھا کہ جن ’’طاقتور قوتوں‘‘ کی وجہ سے ان کی والدہ (لیڈی ڈیانا) کی جان گئی، وہ (قوتیں) ان کی بیوی کو بھی شکار بنا سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ 31 اگست 1997 کے روز ایک کار ایکسیڈنٹ میں لیڈی ڈیانا کی موت واقع ہوگئی تھی۔ مبینہ طور پر کچھ پاپارازی فوٹوگرافرز ان کا پیچھا کررہے تھے جبکہ لیڈی ڈیانا (شہزادہ چارلس سے طلاق لینے کے بعد) اپنے مصری نژاد دوست اور پروڈیوسر دودی الفاید کی کار میں ان کے ساتھ پیرس میں تھیں۔

اگرچہ برطانوی حکومت نے سرکاری طور پر لیڈی ڈیانا کی موت کو ایک حادثہ قرار دیا لیکن دودی الفاید کے والد، محمد الفاید نے اسے شاہی خاندان کی سازش قرار دیتے ہوئے ملکہ برطانیہ اور شاہی خاندان کے دیگر افراد کے خلاف تفتیش کا مطالبہ کیا تھا، جو کبھی پورا نہیں ہوسکا۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ محمد الفاید بذاتِ خود ایک ارب پتی تاجر تھے جو ہوٹل رٹزِ پیرس کے علاوہ برطانیہ کے مشہور اور مہنگے ڈیپارٹمنٹل اسٹور ’’ہیرڈز‘‘ کے مالک بھی تھے۔

حیرت انگیز طور پر، آزادی اظہار کے دعوے کرنے والا برطانوی میڈیا، شہزادہ ہیری کے ان خیالات کی تشہیر کم سے کم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔