- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
نوشہرہ؛ کمسن بچی عوض نور کے قاتل پڑوسی نکلے، جرم کا اعتراف
نوشہرہ: نوشہرہ میں زیر زمین پانی کے ٹینک سے ملنے والی بچی عوض نور کے دو قاتلوں کو پکڑلیا گیا، ایک قاتل نے اعتراف کیا کہ اس نے بچی کو ٹینک میں پھینکا باہر نکلنے پر گلا دبا دیا۔
ایکسپریس کے مطابق تین روز قبل نوشہرہ کے علاقے کاکا صاحب کی رہائشی ایک کمسن بچی 8 سالہ عوض نور ولد اسجد جہان دوپہر تین بجے مدرسے کے لیے گھر سے نکلی اور لاپتا ہوگئی جو بعدازاں گھر کے قریب زیر زمین ٹینک سے ملی، پولیس نے شک کی بنا پر پیر کو دو پڑوسیوں ابدار ولد عبداللہ اور رفیق الوہاب ولد حلیم وہاب کو گرفتار کیا تو انہوں نے اگلے روز عدالت میں قتل کا اعتراف کرلیا۔
یہ پڑھیں :نوشہرہ ؛ دو روز سے لاپتا کمسن بچی کی لاش زیر زمین ٹینک سے برآمد
ملزمان کو منگل کو عدالت میں پیش کیا گیا تو ایک ملزم ابدار نے سینئر سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ اکبر علی مہمند کی عدالت میں اعترافی بیان ریکارڈ کرایا اور کہا کہ عوض نور کو پانی کی ٹینکی میں پھینکا، بچی جب واپس نکلی تو اس کا گلا دبادیا جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔
ملزم ابدار نے مزید کہا کہ مقتولہ بچی کے ماموں نے مجھے حجرے کی صفائی کے بہانے بلوا کر دو بار زبردستی میرے ساتھ بد فعلی کی جس کا بدلہ لینے کے لیے بچی کو قتل کیا، بدفعلی کا والدین کو بتایا لیکن انہوں نے مجھے یہ کہہ کر مجھے خاموش کر ادیا کہ ہم غریب لوگ ہیں اس بات کو یہیں رہنے دو۔
ملزم ابدار نے کہا کہ نور کا والد بیرون ملک چلا گیا میں نے انتقام لینے کے لیے یہ سب کچھ کیا اور بچی کو گلادباکر دوبارہ ٹینک میں پھینک دیا۔
والد روپڑا، وزیر اعظم سے قاتلوں کو سرعام پھانسی دلانے کا مطالبہ
واقعے پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بچی کا والد اسجد جہان روپڑا، والد نے میڈیا کے سامنے رو رو کر کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ مجھے انصاف دلائیں، ملزموں کو ہمارے سامنے پھانسی دی جائے۔
وزیر اعلیٰ کا دورہ، متاثرہ خاندان کی 10 لاکھ روپے مالی امداد
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان مقتولہ بچی کے گھر پہنچے اور متاثرہ خاندان کو 10 لاکھ روپے نقد امداد فراہم کی ساتھ ہی انہیں ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں کو قرار واقعی سزادی جائے گی، اس قسم کے واقعات کے روک تھام کے لیے ایک ماہ کے اندر سخت قانون سازی کرلی جائے گی، مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
ایسے درندوں کو عبرتناک سزا دلائیں گے، ڈاکٹر ہشام انعام اللہ
صوبائی وزیر سماجی بہبود ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان بھی متاثرہ بچی کے گھر پہنچے بعدازاں میڈیا بات چیت میں کہا کہ بچی کے ساتھ وحشیانہ واقعہ اور ظلم کو بیان نہیں کیا جاسکتا،ایسے واقعات تبھی رکیں گے جب ادارے مضبوط ہوں اور سخت قانون سازی کی جائے، میں مظلوم خاندان سے وعدہ کرکے آیا ہوں کہ ملزموں کو عبرتناک سزائیں دینے کے لیے قانون سازی کی جائے گی ایسے ملزمان کو عبرت ناک سزائیں دلائیں گے۔
وکلا قاتلوں کا مقدمہ لڑنے سے انکار کردیں، امیر مقام
مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر انجینئر امیرمقام نے واقعے پر کہا کہ عوض نور کے ساتھ جو ہوا اس پر ہمارا پورا معاشرہ شرمندہ ہے، اس دل خراش واقعے پر پوری انسانیت کانپ اٹھی ہے، اس سے آگے سفاکیت اور وحشت کی کوئی حد نہیں، ایسے واقعات پر سیاست نہیں بلکہ حکومت کو پارلیمنٹ میں مشاورت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ایسے ملزموں کو سرعام پھانسی کا قانون بنایا جائے وکلا برادری سے درخواست ہے کہ عوض نور کے قاتلوں کا مقدمہ لڑنے سے انکار کر دیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔