ڈپریشن کی تشخیص، اب ایک بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے ممکن

ویب ڈیسک  بدھ 12 فروری 2020
قبل ازیں ڈپریشن کی تشخیص لیبارٹری ٹیسٹ سے ناممکن تھی، فوٹو : فائل

قبل ازیں ڈپریشن کی تشخیص لیبارٹری ٹیسٹ سے ناممکن تھی، فوٹو : فائل

جاپانی سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ ڈپریشن کے مرض کی تشخیص کےلیے خون کا ایک ٹیسٹ نہایت مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

ڈپریشن کی تشخیص ایک نہایت مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ مریض تو کبھی یہ اقرار کر ہی نہیں پاتا کہ وہ یاسیت، افسردگی یا نیم دلی کا شکار ہوچکا ہے۔ مریض کے اہل خانہ کو بھی اس وقت پتا چلتا ہے کہ جب مرض پوری طرح انسانی رویّے، برتاؤ، مزاج اور سوچ پر حاوی ہو چکا ہوتا ہے۔

ماہر نفسیات مرض کی سطح کا اندازہ مریض کے برتاؤ، رویّے اور طرز زندگی سے لگاتا ہے جس میں اکثر چوک بھی ہوجاتی ہے۔ اب تک کوئی ایسا طبی ٹیسٹ بھی موجود نہیں تھا جو ڈپریشن کے مرض کی تشخیص یا اس کی سطح کے بارے میں معالجین کو آگاہ کرسکے۔

قبل ازیں کئی تحقیقی مقالوں میں ڈپریشن اور سوزش کے تعلق کو بیان کیا جا چکا ہے۔ ماہرین نے inflammation  یعنی سوزش، سوجن اور جلن کو کلینیکل ڈپریشن کی جڑ قرار دیا ہے جس کی تشخیص کےلیے کئی طبی ٹیسٹ موجود ہیں۔ ان ہی میں سے ایک طریقہ ’’کے وائی این‘‘ بھی ہے۔

جاپانی سائنس دان پروفیسر کیونیاکی نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ طویل مشاہدے اور تجربات کے بعد ثابت کیا ہے کہ ایک خاص قسم کے امائنو ایسڈ ’’ٹرپٹوفین‘‘ کی جانچ پڑتال سے ڈپریشن کی تشخیص میں مدد مل سکتی ہے۔ اس ٹیسٹ سے خون میں اینتھرانیلک ایسڈ (Anthranilic Acid) کی مقدار یا لیول کا پتا چلایا جا سکتا ہے جس سے ڈپریشن کی تشخیص اور اس کی شدت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔

یہ رپورٹ میڈیکل نیوز ٹوڈے پر شائع ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔