- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
مختلف انداز سے بیکٹیریا ہلاک کرنے والی اینٹی بایوٹکس دریافت
اونٹاریو: بیکٹیریا میں اینٹی بایوٹکس کے خلاف بڑھتی ہوئی مزاحمت آج ایک عالمی طبّی مسئلہ بن چکی ہے جسے حل کرنے کے لیے ماہرین ہر طرح کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ یہ خبر بھی اس حوالے سے حاصل ہونے والی ایک نئی کامیابی کے بارے میں ہے۔
خبر کچھ یوں ہے امریکا اور کینیڈا کے ماہرین نے مشترکہ طور پر تحقیق کرتے ہوئے کچھ ایسی اینٹی بایوٹکس ڈھونڈ نکالی ہیں جو مروجہ اور روایتی اینٹی بایوٹکس کے مقابلے میں بالکل مختلف طریقہ اختیار کرتے ہوئے بیکٹیریا کو ہلاک کرتی ہیں، جسے ہم نے پہلی بار دریافت کیا ہے۔
مٹی میں پائے جانے والے بیکٹیریا یہ اینٹی بایوٹکس تیار کرتے ہیں جنہیں اجتماعی طور پر ’’گلائیکوپیپٹائیڈز‘‘ کہا جاتا ہے۔
اگر روایتی ضد حیوی ادویہ (اینٹی بایوٹکس) کی بات کریں تو وہ بیکٹیریا کی خلوی دیوار (سیل وال) کو توڑ کر ان کا خاتمہ کرتی ہیں لیکن نئی اینٹی بایوٹکس کا اندازِ کار بالکل مختلف ہے: یہ بیکٹیریا کی خلوی دیواروں کو اتنا سخت کردیتی ہیں کہ وقت آنے پر یہ بیکٹیریا مزید تقسیم ہونے کے قابل ہی نہیں رہتے اور یوں ان سے انفیکشن بھی نہیں پھیلتا۔
واضح رہے کہ کسی بھی قسم کے بیکٹیریا کا حملہ اس وقت کامیاب ہوتا ہے جب انسانی جسم میں ان کی تعداد بہت زیادہ بڑھ جائے اور انہیں قابو میں رکھنا ہمارے قدرتی دفاعی نظام (امیون سسٹم) کے بس سے باہر ہوجائے۔ ایسے میں بیکٹیریا کو ہلاک کرنے کےلیے اینٹی بایوٹکس دی جاتی ہیں جو دراصل زہر ہی ہوتی ہیں اور بیکٹیریا کی خلوی دیواریں پھاڑ کر انہیں ہلاک کردیتی ہیں۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مضر بیکٹیریا نے خود کو ان ادویہ (اینٹی بایوٹکس) کے خلاف مضبوط بنالیا ہے جس کے نتائج ہم سب کے سامنے ہیں۔ نودریافتہ اینٹی بایوٹکس کسی جرثومے کو ہلاک نہیں کرتیں بلکہ اس کی خلوی دیوار کو اتنا سخت کردیتی ہیں کہ جب تقسیم کا مرحلہ آتا ہے، تب بھی خلوی دیوار جوں کی توں رہتی ہے اور پوری کوشش کے باوجود بھی جرثومہ تقسیم ہو کر اپنی تعداد بڑھانے سے قاصر رہتا ہے۔
اب تک پیٹری ڈش میں رکھے ہوئے بیکٹیریا کو کنٹرول کرنے میں نئی اینٹی بایوٹکس نے بہت اچھی اور امید افزاء کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ البتہ انہیں علاج میں استعمال کے قابل دوا کے مرحلے تک پہنچنے میں مزید کئی سال کی تحقیق درکار ہے۔
اس تحقیق کی تفصیلات ’’نیچر‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔