قائمہ کمیٹی نے کوٹہ سسٹم ختم کرنے کی سفارش کر دی

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 14 فروری 2020
بعد از مرگ اعضا عطیہ کرنیوالوں کے شناختی کارڈ پر مخصوص نشان لگایا جائے، بل منظور
 فوٹو: فائل

بعد از مرگ اعضا عطیہ کرنیوالوں کے شناختی کارڈ پر مخصوص نشان لگایا جائے، بل منظور فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے کوٹہ سسٹم ختم کرنے کی سفارش کر دی۔

چیئرمین جاوید عباسی کی زیرسربراہی اجلاس میں رضا ربانی کے آئینی ترمیمی بل 2018 پر غور کیا گیا، جس میں کہاگیاتھا کہ 1973ء کے آئین میں شہری ، دیہی اور پسماندہ علاقوں کیلیے 60 اور 40 فیصد کا کوٹہ 60 سال کیلیے بڑھایا جائے۔

سیکریٹری قانون نے بتایا سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کوٹہ سسٹم بحال کرنے کی ضرورت نہیں ،بل کی مخالفت کرتے ہیں، دس سیٹوں میں سے میرٹ کی صرف ایک سیٹ ہے، میرٹ ختم ہو رہاہے، کوٹہ سسٹم سے علاقوں کو نمائندگی مل جاتی ہے مگر اچھا ذہن اور میرٹ ختم ہو رہا ہے، 1973 کے آئین میں کوٹہ دس سال کیلیے بنایا گیاجسے دوسری مرتبہ 20 اور تیسری مرتبہ 40 سال کردیا گیا مگر مقاصد حاصل نہیں ہو سکے۔

اسلامی شریعت عدالت نے بھی کوٹہ سسٹم کو غیر اسلامی قراردیا،مظفر حسین شاہ نے کہا کہ حکومتوں کی نااہلی سے پسماندہ علاقوں کو دیگرکے برابر نہ لایا جاسکا، بلوچستان ، فاٹا اور پسماندہ پنجاب کے لوگ کراچی ، پشاور اور لاہور کے لوگوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے، اسے لئے مزید 60 سال تک توسیع دی جائے، جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہاکوٹہ کو گزرے 40 سال ہو گئے۔

اب تک میرٹ نہیں بن سکا بعد میں بھی نہیں ہو گا، سراج الحق نے کہا کم ترقی یافتہ علاقوں کے لوگ دیگر علاقوں سے کم ذہین نہیں، ایسا ماحول پیدا کیاجائے، جس میں سب کو یکساں مواقع مل سکیں، کمیٹی نے عتیق شیخ کی جانب سے انسانی اعضا کی پیوند کاری کا ترمیمی بل 2019منظور کر لیااور بعد از مرگ اعضاء عطیہ کرنے والوں کے شناختی کارڈ پرمخصوص سیاہ نشان لگانے کی سفارش کر دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔