مولانا فضل رحمان کیخلاف غداری کے مقدمہ کی پرزورانداز میں مذمت کرتے ہیں، شہباز شریف

ویب ڈیسک  اتوار 16 فروری 2020
مولانا فضل رحمان نے سات مہنے عمران خان کی طرح اسلام آباد کو بلاک نہیں کیا۔ شہبازشریف فوٹوفائل

مولانا فضل رحمان نے سات مہنے عمران خان کی طرح اسلام آباد کو بلاک نہیں کیا۔ شہبازشریف فوٹوفائل

لندن: پاکستان مسلم لیگ(ن)کے صدر اورقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مولانا فضل رحمان کے خلاف غداری کے مقدمہ کی پرزور انداز میں مذمت کرتے ہیں۔

اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے والدہ کے لندن پہنچنے کے بعد ایون فیلڈ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیمار والدہ لمبا سفر طے کر کے بخیریت پہنچی ان کی دعائیں ہمارے ساتھ ہیں۔ مریم کا کیس ہائیکورٹ میں ہے، اگر انہیں اجازت ملی تو اللہ سے دعا گو ہیں وہ بھی موجود ہوں۔

شہباز شریف نے کہا ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ (ن) کے دفاتر پر چھاپے غنڈہ گردی ہے، عمران خان، جہانگیر ترین، شہزاد اکبر اور نیب کا گٹھ جوڑ ہے جو صرف شریف فیملی اور (ن) لیگ کے خلاف ہے۔ بدترین ادوار میں بھی ہم سرخرو ہوئے، اب بھی ہوں گے۔ اتفاق فاؤنڈری کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کی گئیں لیکن اللہ کی مدد سے کامیاب ہوئے۔ لاہور سیف سٹی ہمارے دور کا کامیاب منصوبہ تھا آج عمران خان بد حواسی کے عالم میں وہاں پہنچے ان کے چہرے پر ہوائیاں اڑی ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ ہونا چاہیے، وزیراعظم

شہبازشریف نے کہا پشاور بی آر ٹی بلین درخت، لا قانونیت، بے روزگاری اور معاشی بدحالی یہ ہے نیا پاکستان۔ اسحاق ڈار نے حلال کی کمائی سے گھر بنایا اس کو چھیننے کی کوشش کی۔ اسحاق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کرکے عدالت کے حکم کی دھجیاں اڑائیں۔ عمران خان کہتا تھا مہنگائی، کرپشن، بجلی کی قیمتیں اور ڈالر بڑھیں تو وزیراعظم کرپٹ ہے۔ آج قوم فیصلہ کرلے کون کرپٹ ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا دوبارہ اقتدار ملا تو عوام کے ساتھ مل کر ملک کی ترقی کا سفر دوبارہ شروع کریں گے۔ مولانا فضل رحمان کے خلاف غداری کے مقدمہ کی پرزور انداز میں مذمت کرتے ہیں۔ مولانا فضل رحمان نے سات مہینے عمران خان کی طرح اسلام آباد کو بلاک نہیں کیا۔ ہمارے دور اقتدار میں بجلی اور گیس کے منافع بخش منصوبے تھے مگر یہ حکومت چوروں اور ڈاکوؤں کو بیچنا چاہتی ہے۔ وزیراعظم ہاؤس میں چور، کرپٹ اور ذخیرہ اندوز بیٹھے ہوئے ہیں۔ عمران خان 20 سال میں خرچ کئے گے پیسہ کو کئی گنا زیادہ عوام سے وصول کر چکےہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔