کورونا وائرس کے علاج کےلیے 80 طبی آزمائشیں شروع

ویب ڈیسک  منگل 18 فروری 2020
کورونا وائرس کے علاج کے لیے دنیا بھر میں سرتوڑ کوششیں جاری ہیں۔ فوٹو: فائل

کورونا وائرس کے علاج کے لیے دنیا بھر میں سرتوڑ کوششیں جاری ہیں۔ فوٹو: فائل

بیجنگ: چین میں کورونا وائرس کی وبا کے بعد اب صرف چین میں ہی اس وائرس  کے علاج کے لیے لگ بھگ 80 طبی آزمائشیں جاری ہیں جنہیں سائنسی زبان میں کلینکل ٹرائلز کہا جاتا ہے۔ تاہم ان میں سے بعض طبی آزمائشوں میں تعطل کا سامنا بھی ہے۔

اس نئے وائرس کو COVID-19 کا نام دیا گیا ہے جس کی ایک جانب ویکسین بنانے کی کوششیں جاری ہیں تو خود دنیا بھر میں اس کے مؤثر علاج پر زور دیا جارہا ہے۔ اب تک کورونا وائرس 1700 سے زائد جانیں لے چکا ہے اور صرف چین میں ہی 50 ہزار سے زائد مریض اس سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ دنیا میں ہزاروں مریض موجود ہیں۔

چین میں طبی آزمائشوں کے دوران ہزاروں سال قدیم روایتی نسخوں، جڑی بوٹیوں سے لے کر جدید طبی ادویہ اور طریقہ کار پر غور کیا جارہا ہے۔ اب تک کورونا وائرس کا مؤثر علاج سامنے نہیں آسکا ہے۔ لیکن بین الاقوامی ماہرین نے چینی کاوشوں پر تبصرہ کرتے ہوئے حد درجہ احتیاط کا مشورہ دیا ہے کیونکہ اس کے بعد ہی کوئی دوا سامنے آسکے گی۔

عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) سے وابستہ سائنسداں سومیا سوامی ناتھن نے کہا ہے کہ چینی تجربات پر ان کی نظر ہے اور وہ اس کےلیے رہنما ہدایات (پروٹوکولز) وضع کررہے ہیں تاکہ اسے فوری طور پر دنیا بھر کی ان تجربہ گاہوں میں بھی بھیجا جاسکے جہاں کورونا وائرس کے علاج کا کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت چین 600 افراد پرتحقیق کررہا ہے لیکن اگر سائنسی تدابیر اور ضابطوں کا خیال نہیں رکھا گیا تو یہ ساری محنت اکارت چلی جائے گی۔ اس میں کنٹرول گروپ، نتائج، مریضوں کی بحالی یا صحت مزید بگڑنے کی ساری تفصیلات شامل کرنا بہت ضروری ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی رہنما ہدایات بہت تفصیلی لیکن قابلِ عمل ہیں جنہیں دنیا بھر کے ماہرین استعمال کرکے کورونا وائرس کے دو یا تین مؤثر ترین علاج تجویز کریں گے اور اس کی توثیق عالمی ادارہ برائے صحت کرے گا۔ چین نے کہا ہے کہ اس نے اپنے کلینکل ٹرائلز کا ایک ڈیٹابیس بنا رکھا ہے جس کے مختلف پہلوؤں پر بھی غورکیا جارہا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک تجربے میں ایچ آئی وی کی ادویہ کورونا وائرس کے خلاف مؤثر ثابت ہوئیں اور ان سے دو اینزائم بلاک ہوئے جو وائرس کی تعداد بڑھانے میں اپنا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دوسری جانب 760 افراد پر جاری ایک اور طبی آزمائش اپریل تک مکمل کرلی جائے گی۔

اس کے علاوہ اسٹیم سیل کے ذریعے بھی کورونا وائرس کے علاج کی کوششیں جاری ہیں۔ توقع ہے کہ اگلے چند ماہ میں کورونا وائرس کے مؤثر علاج کی کوئی نوید مل سکے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔