گرمی اور نمی سے کورونا وائرس کا پھیلاؤ کم ہوجاتا ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  پير 16 مارچ 2020
گرمی اور نمی والے موسم میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار واضح طور پر کم ہوتی دیکھی گئی ہے۔ (فوٹو: فائل)

گرمی اور نمی والے موسم میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار واضح طور پر کم ہوتی دیکھی گئی ہے۔ (فوٹو: فائل)

بیجنگ: ڈیٹا سائنس اور معاشیات کے چینی ماہرین نے ناول کورونا وائرس سے متاثر ہزاروں لوگوں کے اعداد و شمار، مقامی موسم اور دوسری متعلقہ معلومات کا تجزیہ کرنے کے بعد کہا ہے کہ گرمی اور نمی والے موسم میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار واضح طور پر کم ہوتی دیکھی گئی ہے۔

واضح رہے کہ آج کل یہ خبر گردش میں ہے کہ ناول کورونا وائرس زیادہ گرمی کا مقابلہ نہیں کرسکتا اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر ختم ہوجاتا ہے لیکن اس بات کے حق میں کوئی ٹھوس سائنسی تحقیق موجود نہیں۔

مذکورہ تحقیق میں بھی (جو بیہانگ یونیورسٹی، بیجنگ یونیورسٹی اور سنگہوا یونیورسٹی کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کی ہے) اگرچہ ایسا کچھ نہیں کہا گیا لیکن یہ ضرور بتایا گیا ہے کہ گرم و مرطوب موسم اور کورونا وائرس کی ایک سے دوسرے انسان کو منتقلی (ٹرانسمیشن) میں کمی کے مابین واضح تعلق سامنے آیا ہے۔

’’سوشل سائنس ریسرچ نیٹ ورک‘‘ نامی اوپن ایکسیس ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اس تحقیقی مقالے میں کورونا سے متاثر ہونے والے 4,711 مریضوں اور ان کے علاقوں میں ماحول (بشمول آب و ہوا اور موسم) کا تجزیہ کیا گیا، جس سے واضح ہوا کہ سرد اور خشک موسم میں انفلوئنزا وائرس کی طرح کورونا وائرس کا پھیلاؤ بھی سست رفتار ہوجاتا ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے مختلف ممالک میں ناول کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور موسم کا موازنہ کرنے کے بعد بتایا ہے کہ نسبتاً گرم موسم والے ممالک میں اس وائرس کا پھیلاؤ قدرے کم جبکہ سرد اور خشک ممالک میں زیادہ دیکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ شمالی نصف کرے میں آئندہ چند ہفتوں کے دوران گرمی کی شدت میں اضافہ ہوجائے گا جس کی بناء پر کورونا وائرس کا زور ٹوٹنے کی امید ہے تاہم اس کا یہ مطلب ہر گز نہ لیا جائے کہ شدید گرمی اور نمی والے موسم میں کورونا وائرس کے خلاف طبی اقدامات یا احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔