- روز ویلٹ ہوٹل بند نہیں کیا اسے چلانے کیلیے 150 ملین ڈالر قرض لے چکے، غلام سرور
- بھارت میں کسان احتجاج ملک گیر بغاوت میں بدل سکتا ہے، امریکی نیوزایجنسی
- جوبائیڈن سابق صدر ٹرمپ کی پالیسیوں سے سبق حاصل کریں، چین
- کراچی میں سردی برقرار، پارہ بدستور 8.5 ڈگری ریکارڈ
- ایف آئی اے کی بھرتیوں میں فراڈ اور بے قاعدگیوں کا انکشاف
- پہلی ششماہی، برآمدات اور بیرونی سرمایہ کاری میں کمی، مالیاتی خسارہ بڑھ گیا
- پیس میکر کے حامل مریض ایپل فون کو مناسب فاصلے پر رکھیں، ایپل کا انتباہ
- ویڈیو اسٹریمنگ کے استعمال سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ، تحقیق
- مشی گن کی خوش نصیب خاتون نے ایک ارب ڈالر کی لاٹری جیت لی
- یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان کے خلاف بھارتی پراپیگنڈا مہم کا نوٹس لے لیا
- روپے کے مقابل ڈالر کی قدر دوبارہ نیچے آگئی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں کمی
- اٹلی کے وزیر اعظم کورونا وبا پر قابو پانے میں ناکامی پر مستعفی
- وزیراعلیٰ سے آئی جی پولیس بلوچستان کی الوداعی ملاقات
- فضل الرحمان، نواز شریف اور زرداری کے حکومت مخالف تحریک پر ٹیلیفونک رابطے
- سعودی عرب میں زوردار دھماکا
- علامہ اقبال ایئرپورٹ سے اٹلی ہیروئن اسمگلنگ کی کوشش ناکام، ملزم گرفتار
- وفاقی کابینہ اجلاس میں وزرا کا عالمی عدالتوں میں کیسز ہارنے پر اظہار تشویش
- امریکی فوج میں اب خواجہ سرا بھی بھرتی ہوسکیں گے
- چینی کی فی کلو قیمت میں 5 روپے کی کمی
کورونا وائرس کا کامیاب علاج: امریکی ماہرین بھی چین کے نقشِ قدم پر

ناول کورونا وائرس (کووِڈ 19) کے شدید متاثرین کو ایسے لوگوں کا بلڈ پلازما (خوناب) لگانا بہتر رہے گا جو اس مرض میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہوچکے ہیں۔ (فوٹو: فائل)
نیویارک: امریکی وبائی ماہرین نے کہا ہے کہ ناول کورونا وائرس (کووِڈ 19) کے شدید متاثرین کو ایسے لوگوں کا بلڈ پلازما (خوناب) لگانا بہتر رہے گا جو اس مرض میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہوچکے ہیں۔ یہ عین وہی حکمتِ عملی ہے جو چینی ماہرین کورونا وائرس کے خلاف بڑی کامیابی سے آزما چکے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ناول کورونا وائرس کا توڑ؛ صحت یاب ہوجانے والوں کا بلڈ پلازما
’’دی جرنل آف کلینیکل انویسٹی گیشن‘‘ کے تازہ شمارے میں میو کلینک، نیویارک کے طبّی تحقیقی ماہرین کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ناول کورونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہونے میں کم از کم 18 مہینے لگ جائیں گے، لہذا اس وبا کی وقتی روک تھام کےلیے ضروری ہے کہ جو لوگ اس بیماری (کووِڈ 19) سے صحت یاب ہوچکے ہیں، ان کا بلڈ پلازما شدید متاثرین کو لگا دیا جائے۔
اپنے مضمون میں انہوں نے حالیہ تاریخ سے مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے بھی یہ حکمتِ عملی مؤثر ثابت ہوچکی ہے اور موجودہ ہنگامی حالات میں بھی اس سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
جو لوگ ناول کورونا وائرس کے حملے سے بچ گئے ہیں، ان تمام افراد کے جسمانی دفاعی نظام (امیون سسٹم) قدرتی طور پر ایسے پروٹین (اینٹی باڈیز) تیار کرنے لگے ہیں جنہوں نے ناول کورونا وائرس کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے، بالآخر، ان مریضوں کو مکمل طور پر صحت یاب کردیا۔
طبّی حقائق کے مطابق، یہ اینٹی باڈیز ان افراد کے خوناب (بلڈ پلازما) میں آئندہ کئی مہینوں تک شامل رہیں گی تاکہ جیسے ہی کوئی ناول کورونا وائرس دکھائی دے، فوراً اسے تباہ کر ڈالیں۔
اگرچہ اس طرح بلڈ پلازما کا استعمال صرف عارضی علاج کا درجہ رکھتا ہے کیونکہ اس میں موجود اینٹی باڈیز جلد ہی تحلیل ہوکر ختم ہوجائیں گی، لیکن ابھی ہمارے پاس اس سے بہتر کوئی حکمتِ عملی موجود نہیں۔
ماضی میں سارس اور مرس کی وباؤ میں ایسی مثالیں موجود ہیں جبکہ موجودہ وبا میں چین بھی اسی حکمتِ عملی کو آزما چکا ہے۔ اسی بناء پر امریکی ماہرین کی تجویز ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کو بھی اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔
چند روز پہلے امراضِ خون کے مشہور و معتبر پاکستانی ماہر، ڈاکٹر طاہر شمسی نے بھی حکومتِ پاکستان کو یہی تجویز دی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔