- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٹرافی کی اسلام آباد میں رونمائی کردی گئی
- وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ سے میٹا کے وفد کی ملاقات
- برطانیہ کا ایرانی ڈرون انڈسٹری پر نئی پابندیوں کا اعلان
- سزا اور جزا کے بغیر سرکاری محکموں میں اصلاحات ممکن نہیں، وزیر اعظم
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کو مسلسل دوسری شکست
- حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری
- جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئرکے ڈائریکٹر ڈاکٹراقبال چوہدری سبکدوش
- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ مسترد کردی
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
کورونا وائرس کا کامیاب علاج: امریکی ماہرین بھی چین کے نقشِ قدم پر
نیویارک: امریکی وبائی ماہرین نے کہا ہے کہ ناول کورونا وائرس (کووِڈ 19) کے شدید متاثرین کو ایسے لوگوں کا بلڈ پلازما (خوناب) لگانا بہتر رہے گا جو اس مرض میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہوچکے ہیں۔ یہ عین وہی حکمتِ عملی ہے جو چینی ماہرین کورونا وائرس کے خلاف بڑی کامیابی سے آزما چکے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ناول کورونا وائرس کا توڑ؛ صحت یاب ہوجانے والوں کا بلڈ پلازما
’’دی جرنل آف کلینیکل انویسٹی گیشن‘‘ کے تازہ شمارے میں میو کلینک، نیویارک کے طبّی تحقیقی ماہرین کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ناول کورونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہونے میں کم از کم 18 مہینے لگ جائیں گے، لہذا اس وبا کی وقتی روک تھام کےلیے ضروری ہے کہ جو لوگ اس بیماری (کووِڈ 19) سے صحت یاب ہوچکے ہیں، ان کا بلڈ پلازما شدید متاثرین کو لگا دیا جائے۔
اپنے مضمون میں انہوں نے حالیہ تاریخ سے مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے بھی یہ حکمتِ عملی مؤثر ثابت ہوچکی ہے اور موجودہ ہنگامی حالات میں بھی اس سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
جو لوگ ناول کورونا وائرس کے حملے سے بچ گئے ہیں، ان تمام افراد کے جسمانی دفاعی نظام (امیون سسٹم) قدرتی طور پر ایسے پروٹین (اینٹی باڈیز) تیار کرنے لگے ہیں جنہوں نے ناول کورونا وائرس کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے، بالآخر، ان مریضوں کو مکمل طور پر صحت یاب کردیا۔
طبّی حقائق کے مطابق، یہ اینٹی باڈیز ان افراد کے خوناب (بلڈ پلازما) میں آئندہ کئی مہینوں تک شامل رہیں گی تاکہ جیسے ہی کوئی ناول کورونا وائرس دکھائی دے، فوراً اسے تباہ کر ڈالیں۔
اگرچہ اس طرح بلڈ پلازما کا استعمال صرف عارضی علاج کا درجہ رکھتا ہے کیونکہ اس میں موجود اینٹی باڈیز جلد ہی تحلیل ہوکر ختم ہوجائیں گی، لیکن ابھی ہمارے پاس اس سے بہتر کوئی حکمتِ عملی موجود نہیں۔
ماضی میں سارس اور مرس کی وباؤ میں ایسی مثالیں موجود ہیں جبکہ موجودہ وبا میں چین بھی اسی حکمتِ عملی کو آزما چکا ہے۔ اسی بناء پر امریکی ماہرین کی تجویز ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کو بھی اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔
چند روز پہلے امراضِ خون کے مشہور و معتبر پاکستانی ماہر، ڈاکٹر طاہر شمسی نے بھی حکومتِ پاکستان کو یہی تجویز دی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔