پاکستان میں کورونا سے صحت یاب افراد کا پلازما علاج کےلیے استعمال کرنے پر غور

ویب ڈیسک  بدھ 25 مارچ 2020
ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی اس تکنیک کےلیے ڈاکٹر طاہر شمسی سے رابطے کی تصدیق کردی ہے۔ (فوٹو: فائل)

ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی اس تکنیک کےلیے ڈاکٹر طاہر شمسی سے رابطے کی تصدیق کردی ہے۔ (فوٹو: فائل)

کراچی: چین اور امریکا کے بعد اب پاکستانی حکومت نے بھی کورونا وائرس سے شدید طور پر متاثرہ افراد کے علاج کےلیے اس بیماری (کووِڈ 19) سے صحت یاب ہوجانے والے افراد کا بلڈ پلازما استعمال کرنے پر مشاورت شروع کردی ہے۔

واضح رہے کہ اس بارے میں سب سے پہلی خبر ’’ایکسپریس نیوز‘‘ نے 16 فروری 2020 کے روز شائع کی تھی جس میں چین کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ وہاں کورونا وائرس سے شدید متاثرہ افراد کا علاج کرنے کےلیے صحت یاب ہوجانے والوں کا بلڈ پلازما (خوناب) لگانے پر بہت کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

اسی بارے میں یہ خبر بھی پڑھیے: ناول کورونا وائرس کا توڑ؛ صحت یاب ہوجانے والوں کا بلڈ پلازما

بعد ازاں امریکی ماہرین نے بھی ناول کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کےلیے یہی تجویز دی۔

اس بارے میں یہ خبر پڑھیے: کورونا وائرس کا کامیاب علاج: امریکی ماہرین بھی چین کے نقشِ قدم پر

’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کے مطابق، اب حکومتِ پاکستان نے بھی اسی تکنیک پر ماہرین سے مشاورت شروع کردی ہے جبکہ باقاعدہ لائحہ عمل کا اعلان آئندہ 36 گھنٹوں میں متوقع ہے۔

صوبائی وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی اس حوالے سے امراضِ خون کے مشہور پاکستانی ماہر اور ’’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈزیز اینڈ بون میرو ٹرانس پلانٹیشن‘‘ کے سربراہ، ڈاکٹر طاہر شمسی سے رابطوں کی تصدیق کی ہے۔

انہوں نے ’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کو بتایا کہ ڈاکٹر طاہر شمسی سے اس ضمن میں تمام تفصیلات حاصل کرلی گئی ہیں۔

بتاتے چلیں کہ کسی بھی نئی وبا کی ویکسین دستیاب ہونے میں کم از کم 18 ماہ لگ جاتے ہیں جبکہ ہنگامی حالات کے پیشِ نظر اس وبا سے صحت یاب ہوجانے والوں کا بلڈ پلازما (خوناب) شدید متاثرین میں منتقل کیا جاتا ہے تاکہ اس بلڈ پلازما میں موجود متعلقہ اینٹی باڈیز، متاثرہ شخص میں وقتی طور پر اس نئی بیماری کے خلاف مدافعت (امیونیٹی) پیدا کرسکیں۔

اس تکنیک کو ’’غیر عامل امنیت کاری‘‘ (Passive Immunization) کہا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔