- ٹی 20 ورلڈ کپ: ویرات کوہلی کو بھارتی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ
- کراچی میں ڈاکو راج؛ جماعت اسلامی کا ایس ایس پی آفسز پر احتجاج کا اعلان
- کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے7دہشت گرد ہلاک
- کیا یواے ای میں ریکارڈ توڑ بارش ’’کلاؤڈ سیڈنگ‘‘ کی وجہ سے ہوئی؟ حکام کی وضاحت
- اسلام آباد میں غیرملکی شہری کو گاڑی میں لوٹ لیا گیا
- بیلف اعظم سواتی کو ایف آئی اے سائبر کرائم سے برآمد کراکے پیش کرے، عدالت
- بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارش کا سلسلہ جاری، ندی نالوں میں طغیانی
- قومی ٹیم میں تمام کھلاڑی پرفارمنس کی بنیاد پر آتے ہیں، بابراعظم
- فوج کی کسی شخصیت کا نام لینا اور ادارے کا نام لینا علیحدہ باتیں ہیں، بیرسٹر گوہر
- قائد اعظم یونیورسٹی شعبہ جاتی کارکردگی میں عالمی سطح پر بہترین جامعات میں شامل
- سابق ٹیسٹ کپتان سعید انور جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے پریشان
- کنگنا رناوت کی بکواس کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتی؛ پریانکا گاندھی
- سائفر کیس میں وزارتِ خارجہ کے بجائے داخلہ مدعی کیوں بنی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
- اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان، انڈیکس 70 ہزار 333 پوائنٹس پر بند
- 19 ویں صدی کے قلعہ سے 100 برس پُرانی برطانوی ٹرین کار دریافت
- وزن کم کرنیوالی ادویات اور خودکشی کے خیالات میں تعلق کے متعلق اہم انکشاف
- مصنوعی ذہانت کے سبب توانائی کی کھپت میں اضافے کا خطرہ
- امریکا کی ایران کو نئی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی
- پاور پلانٹس کی امپورٹڈ کوئلے سے مقامی کوئلے پر منتقلی کیلیے شنگھائی الیکٹرک کو دعوت
جعلی اکاؤنٹس اور مضاربہ اسکینڈل کے 24 ملزمان کی ضمانت پر رہائی کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس اور مضاربہ اسکینڈل کے 24 ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے جعلی اکاؤنٹس اور مضاربہ اسکینڈل کے 24 ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کی درخواست کی سماعت کی۔
عدالت نے کوروناوائرس ایمرجنسی کے پیش نظر 24 ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ ضمانت پر رہا ہونے والوں میں جعلی اکاؤنٹس کے مرکزی ملزمان حسین لوائی، نجم الزمان، طحہ رضا، مصطفی ذوالقرنین مجید، خواجہ محمد سلیمان، فیصل ندیم، امان اللہ، ڈاکٹر ڈنشاہ شامل ہیں۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب حسن اکبر تارڑ نے ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کی مخالفت کی۔
حکومت ناراض
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایکسپریس ٹریبیون میں آج آرٹیکل چھپا ہے کہ حکومت ناراض ہے ملزمان کو کیوں چھوڑا گیا، آرٹیکل میں یہ کہا گیا کہ ہائی کورٹ نے از خود نوٹس کا اختیار استعمال کیا جو اس کے پاس نہیں تھا، ہم واضح کرتے ہیں ازخود نوٹس کا اختیار استعمال نہیں کیا بلکہ ضمانت پر رہا کرنے کی تمام درخواستیں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے موصول ہوئی تھیں، سخت نامساعد حالات میں بھی نہ عدالتیں بند ہوں گی نہ بنیادی انسانی حقوق متاثر کرنے دیں گے۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ جو ملزم وائرس سے متاثرہ ہو اسے رہا کردیں اس کی حد تک ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پھریہ کرتے ہیں نیب تفتیشی افسران کو جیل میں بیٹھا دیتے ہیں وہ وہاں جاکر تفتیش کریں، بدقسمتی کی بات ہے کہ حکومت اپنا کام نہیں کر رہی، ان کا کام بھی عدالتوں کو کرنا پڑ رہا ہے، آج بھی بنیادی حقوق متاثر ہونے میں دنیا کے انڈیکس میں پاکستان کا نمبر 120 ہے، یہ وہ ہیں جو کمزور ہیں نیب نے کبھی کسی مضبوط آدمی کو اندر کیا ہے؟ یہ جو لوگ قید میں ہیں ان کی عمریں کیا ہیں ہم نے جو دیکھا اس کے مطابق عمریں زیادہ ہیں، نیب کیسز میں پارلیمنٹ نے زیادہ سے زیادہ سزا 14 سال رکھی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔