اب گھر بیٹھے دانتوں کا معائنہ کروانا ممکن

ویب ڈیسک  ہفتہ 4 اپريل 2020
فرانسیسی کمپنی نے دانتوں کا آن لائن معائنہ کرنے والا ایک سادہ اور تیزرفتار نظام بنایا ہے۔ فوٹو: ڈینٹل مانیٹرنگ

فرانسیسی کمپنی نے دانتوں کا آن لائن معائنہ کرنے والا ایک سادہ اور تیزرفتار نظام بنایا ہے۔ فوٹو: ڈینٹل مانیٹرنگ

پیرس: کورونا کی عالمی وبا میں مریض بھی گھر بیٹھے ڈاکٹروں سے رابطہ کررہے ہیں۔ اس ضمن میں فرانسیسی کمپنی نے ایک ایسا نظام بنایا ہے جس کی بدولت گھر بیٹھے ماہر آرتھو ڈینٹسٹ سے اپنے دانتوں کا معائنہ کرایا جاسکتا ہے۔

اگرچہ اس کا استعمال محدود ہے لیکن اسے فرانس کی ایک کمپنی ’ڈیںٹل مانیٹرنگ‘ نے تیار کیا ہے جبکہ اس سسٹم کو بھی یہی نام دیا گیا ہے۔ اس کی بدولت دانتوں کو سیدھا کرنے کے لیے تار (بریسس) لگوانے والے افراد گھر بیٹھے دانتوں کی حالت سے اپنے  ماہرِ دنداں یعنی آرتھوڈینٹسٹ کو آگاہ کرسکتے ہیں۔ اس عمل کے لیے ڈاکٹر کے کلینک جانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

اس پورے نظام میں ایک ڈینٹل ریٹریکٹر شامل ہے اور ایک ڈبہ بھی ہے جس میں اسمارٹ فون سماسکتا ہے جسے اسکین باکس کا نام دیا گیا ہے۔ بالخصوص نوعمر لڑکے اور لڑکیاں اپنے دانتوں کی سیدھ درست رکھنے کے لیے انہیں دھاتی تاروں سے کسواتے ہیں جسے بریسنگ کا عمل کہتے ہیں۔ تاہم اس پورے عمل میں کئی ماہ اور سال بھی لگ سکتے ہیں اور باقاعدگی سے معائنہ کرانا ضروری ہوتا ہے تاکہ دانتوں کی بہتری اور بڑھوتری دونوں کا جائزہ لیا جاسکے۔

اس کے لیے پہلے مریض اپنے منہ میں ریٹریکٹر رکھتا ہے جس سے دانت واضح ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد اسکین باکس میں رکھا فون مقناطیسی عمل سے ازخود ریٹریکٹر سے چپک جاتا ہے۔ اس نظام کی بدولت ایک ہی منٹ ڈاکٹر دانتوں کی سیدھ اور تاروں کی پیشرفت کا جائزہ لے سکتا ہے۔

اس دوران ایپ مریض کی آواز کے ذریعے رہنمائی کرتی رہتی ہے جو بہ یک وقت آئی او ایس اور اینڈروئڈ فون کے لیے بنائی گئی ہے۔ ہدایات کے مطابق مریض اسکین باکس کو دائیں، بائیں، اوپر نیچے اور آگے پیچھے گھماتا ہے جس کی بدولت ماہر دانتوں کا ہرطرح سے جائزہ لے سکتا ہے۔ اس دوران مصنوعی ذہانت کا الگورتھم پوری صورتحال کا جائزہ لیتا رہتا ہے۔

اگر کھانے پینے کے دوران دانتوں کے تار میں کوئی اتار چڑھاؤ نمایاں ہوتا ہے تب ہی ماہر مریض کو کلینک بلاتا ہے۔ اس طرح کم وقت میں بہت سارے مریضوں کو دیکھا جاسکتا ہے جبکہ حسبِ ضرورت ہی مریض کو بلانے کی ضرورت پیش آتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔