بلدیاتی نمائندوں کی جانب سے راشن کی تقسیم کھانے کا انتظام

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 10 اپريل 2020
میئر وسیم اختر کریم آبادمیں شہریوں کو کھانا دے رہے ہیں،بلدیاتی نمائندے بھی موجود ہیں

میئر وسیم اختر کریم آبادمیں شہریوں کو کھانا دے رہے ہیں،بلدیاتی نمائندے بھی موجود ہیں

کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہاہے کہ جو فلاحی و سماجی ادارے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن میں شہریوں کی خدمت اور مدد میں پیش پیش ہیں اور اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کررہے ہیں وہ قابل ستائش ہیں، روزمرہ کام کرنے والے غریب افراد کے لیے راشن اور کھانے کا انتظام کرنا عین عبادت ہے اور جو مخیر حضرات اس مشکل وقت میں لوگوں کی مدد کر رہے ہیں وہ اس سلسلے کو جاری رکھیں تاکہ ملک و قوم اس آزمائش کے وقت سے نکل سکیں۔

یہ بات انھوں نے یوسی34- کریم آباد کی جانب سے غریب اور مستحق افراد کو سستے کھانے کی فراہمی کا آغاز کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر ضلع وسطی کے وائس چیئرمین سید شاکر علی، چیئرمین ورکس کمیٹی حسن نقوی، چیئرمین یوسی34 سہیل انور، وائس چیئرمین شہاب الدین اور منتخب بلدیاتی نمائندے اور افسران بھی موجود تھے۔

میئر کراچی نے کہا کہ ضلعی اور یوسی چیئرمین منتخب بلدیاتی نمائندے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور شہریوں کو کسی صورت اکیلا نہیں چھوڑا ہے ،انھوں نے کہا کہ ہم اپنی ذمے داریوں کو محسوس کرتے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ یوسی کی سطح پر راشن کی تقسیم کی جائے، انھوں نے کہا کہ شہریوں کی عزت نفس کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے گھروں پر راشن پہنچانے کا سلسلہ اس طرح جاری ہے کہ راشن دیتے وقت کسی قسم کی کوئی تصویر یا سیلفی نہیں بنائی جاتی جبکہ سستا کھانا بھی فراہم کیا جا رہا ہے اس کھانے کے لیے شہریوں سے معمولی رقم وصول کی جاتی ہے تاکہ انھیں یہ احساس ہو کہ وہ کھانے خرید کر کھا رہے ہیں۔

میئر کراچی نے کہا کہ تیار کھانے کے اس سلسلے کو دوسری یونین کونسلوں تک بھی بڑھایا جائے گا اور خاص کر کچی آبادیوں کی یونین کونسلوں سے گزارش کروں گا کہ وہ تیار کھانے معمولی قیمت میں فراہم کریں،علاوہ ازیں میئر کراچی وسیم اختر نے کہاہے کہ انسانیت کی خدمت اور فلاحی کاموں میں مصروف اداروں کو وہ سلام پیش کرتے ہیں، تھیلیسیمیا میں مبتلا مریضوں کے لیے جو بھی ممکن ہوسکا کیا جائے گا، کراچی میں 15ہزار سے زائد تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا مریضوں کو خون کے عطیات کی ضرورت ہے، کراچی کے نوجوان آگے آئیں اور ان کی زندگیاں بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

پاکستان میں تھیلیسیمیا میں مبتلا مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جو انتہائی فکر انگیز ہے اور اس تعداد کے بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ کزن میرج اور شادی سے پہلے تھیلیسیمیا کے حوالے سے ٹیسٹ نہ کروانا ہے، یہ بات انھوں نے انچولی میں افضل میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن کے زیر انتظام خون کے عطیات جمع کرنے کی مہم کے موقع پر خون کے عطیات دینے والے ایم کیو ایم کے کارکنوں اور شہریوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، اس موقع پرورکس کمیٹی کے چیئرمین حسن نقوی، سینئر ڈائریکٹر کوآرڈینیشن مسعود عالم اور دیگر منتخب بلدیاتی نمائندے اور افسران بھی موجود تھے۔

میئر کراچی نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث شہر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے تھیلیسیمیا میں مبتلا مریضوں کے لئے خون کے عطیات کی شدید کمی ہے اس لیے نوجوان آگے آئیں اور ان مریضوں کی جان بچانے میں اپنا کردار ادا کریں، تھیلیسیمیا  کے مریضوں کو 10 سے 40 دنوں کے درمیان نئے خون کی ضرورت ہوتی ہے، مستقل علاج میں بون میورو ٹرانسپلاٹ سے ہی ممکن ہے اور مریض کا سگا بھائی یا بہن جس کا بون میورو مریض سے ملتا ہو وہی عطیہ کرسکتا ہے اور 18 سے 20 لاکھ روپے کے اخراجات بھی درکار ہیں جو ایک عام آدمی برداشت نہیں کرسکتا، میئر کراچی نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ پاکستان میں تھیلیسیمیا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد ایک کروڑ سے زائد ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔