کورونا وائرس کی وبا انٹرنیٹ انفلوئنسر کو بھی لے ڈوبی

ویب ڈیسک  پير 27 اپريل 2020
کورونا کی عالمی وبا سے خود یوٹیوبر اور انفلوئنسر بھی شدید مالی مشکلات کے شکار ہورہے ہیں۔ فوٹو: فائل

کورونا کی عالمی وبا سے خود یوٹیوبر اور انفلوئنسر بھی شدید مالی مشکلات کے شکار ہورہے ہیں۔ فوٹو: فائل

لاس اینجلس: دنیا بھر میں کورونا وائرس اور اس سے پھیلنے والی کووڈ 19 وبا کے پس منظر میں جہاں جمےجمائے کاروبار ختم ہوئے ہیں وہیں اب یوٹیوبر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر بھی شدید مشکلات کےشکار ہیں۔ اس سے قبل وہ گھر بیٹھے لاکھوں بلکہ کروڑوں میں کھیل رہے تھے۔

سفر کی ویڈیو بنانے والی ایلیکس اوتھویٹ اس سال کے ابتدائی چھ ماہ فن لینڈ، مالدیپ، ایتھوپیا اور دیگر ممالک میں گزارنے تھے لیکن اب وہ گھر پر بیٹھی ہیں۔ ہرماہ میں وہ ایک خطیر رقم کماتی تھی اور اب مشکل سےماہانہ 100 پونڈ ہی کماچکی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ پوری دنیا میں سفر بند ہے اور کوئی ان کا چینل نہیں دیکھ رہا۔ ایلیکس کے مطابق اس وقت وہ اپنی بچائی ہوئی رقم سے خرچ پورا کررہی ہیں۔

ایلیکس کی طرح مئی ٹریولرز بلاگ کی مصنفہ کیرن بیڈو کی آمدنی اس سال جنوری کے مقابلے میں 95 فیصد تک کم ہوچکی ہے اور اس ماہ انہیں مشکل سے 350 پونڈ ہی مل سکے ہیں۔ کیرن 4 سال قبل وکیل کی ملازمت چھوڑ چکی تھیں اور اب صرف اپنی بچتوں اور سرمایہ کاری کے منافع سے ہی گزربسر کررہی ہیں۔

کروڑ پتی قرضدار ہوگئے

اسرائیل کیسول انسٹاگرام پر بِرکن بوائے کے نام سےمشہورہیں۔ وہ ہربرانڈ کی تشہیر کرتے ہیں اور ان کے پاس پونے دوکروڑ کے قیمتی ہینڈ بیگز بھی ہیں۔ اب یہ حال ہے کہ انہیں اپنے والد سے پیسے لینے پڑرہے ہیں۔ اس سے قبل وہ ہر تقریب میں شرکت کے سینکڑوں ڈالر معاوضہ لیتے تھے لیکن اب ان کی پوسٹ کوئی نہیں دیکھتا اور کوئی اسے خرید نہیں رہا کیونکہ پوری دنیا بند پڑی ہے۔

کئی کمپنیوں کی مصنوعات کی تشہیر کرنے والی مینڈی روز جونز کہتی ہیں کہ اب وہ کچھ نہیں کرپارہیں تاہم انہیں امید ہے کہ موسمِ گرما کے عروج پر وہ اپنے گھر سے کچھ برانڈز کے کپڑوں کی تشہیر کرسکیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔