- بھارتی فوج کی سرحد پر فائرنگ؛2 بنگلادیشی نوجوان جاں بحق
- ججز کے خلاف مہم کا معاملہ سماعت کے لیے مقرر
- بشام حملے کے دہشتگردوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
- سانحہ 9 مئی؛ وزیراعظم کی صدارت میں کابینہ کا خصوصی اجلاس جاری
- عامر کا ویزہ ایشو؛ پی سی بی نے کرکٹ آئرلینڈ کو خبردار کردیا
- 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کیساتھ کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، آئی ایس پی آر
- کراچی کے بجلی صارفین کیلیے قیمت میں 18.86 روپے اضافے کی درخواست
- لاہور اور کراچی سے حج پروازوں کا آغاز؛ اللہ کے مہمان حجاز مقدس روانہ
- پی ایس ایل10؛ پشاور زلمی ہوم گرؤانڈ پر اِیکشن میں ہوگی
- وزیر اطلاعات سے چینی سفیر کی ملاقات، معاشی بحالی سمیت دیگر امور پر گفتگو
- پنجاب اور سندھ میں شدید گرمی، میدانی علاقوں میں ہیٹ ویو کے امکانات
- شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کا پرائیویٹ اسکول بموں سے اڑا دیا گیا
- کراچی؛ جھگڑے میں فائرنگ سے 3 بچوں کا باپ ہلاک، والد اور دوست زخمی
- بشریٰ بی بی کا جیل میں تحفظ ریاست کی ذمے داری ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- پی ایس ایل9؛ منافع اور نقصانات کی ابتدائی تفصیل منظر عام پر آگئی
- 9 مئی ممکنہ احتجاج؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر پولیس کے چھاپے
- لاہور ائرپورٹ لاونج میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی، حج پرواز متاثر
- بھارتی مسلمان گورنر کا رام مندر میں ہندو دیوتا کو سجدہ، ویڈیو وائرل
- آئی پی ایل؛ لکھنؤ سپر جائنٹس کے اونر اپنی ہی فرنچائز کے کپتان پر برہم، ویڈیو وائرل
- گوادر؛ حجام کی دکان پر کام کرنے والے پنجاب سے آئے 7 افراد فائرنگ سے قتل
ناگزیر تبدیلی
ایک ایسے وقت میں جب ففتھ جنریشن جنگ کے خطرناک خطرات کے درمیان ملک کو سنگین بیرونی چیلنج درپیش ہیں وزیراعظم عمران خان نے وزارت اطلاعات کو تقویت دینے کے لیے ایک سابق فوجی کا انتخاب کیا ہے جو پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے۔ان کا انتخاب فصاحت سے ریاست کی بات کرنے، علاقائی اور عالمی اہمیت کے امور مؤثر انداز میں بیان کرنے، حقیقت جھوٹ سے الگ کر کے ملک کا امیج بہترکرنے کے لیے عمل میں لایا گیا ہے۔
سابق ترجمان پاک فوج (ڈی جی آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ ، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی جگہ وزیراعظم کے معاون خصوصی اطلاعات کی حیثیت سے خدمات انجام دیں گے۔اس کے ساتھ ہی پاکستان تحریک انصاف کے ایک اہم رہنما سینیٹر شبلی فراز کو حکومت کے میڈیا سے متعلق روزہ امور چلانے کے لیے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مقرر کیا گیا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب ہندوتوا سے متاثر نریندر مودی اور اس کی بی جے پی مہابھارت کے قصوں کے مطابق اندرون اور بیرون ملک اپنے ’دشمنوں‘ کے خون کے پیاسے ہیں، زعفرانی رنگ میں ملبوس مذہبی ہندو انتہاپسند نام نہاد کورونا جہاد کا مقابلہ کرنے کے لیے مسلمانوں کے جان کے دشمن ہیں،جب یہ سنگدل اور بے حس حکمران کشمیریوں سے ان کی اصل شناخت چھیننے پر کمر بستہ ہیں، اکھنڈ بھارت کا خواب تکمیل کے لیے سازشوں مصروف ہیں تاکہ جنگ زدہ افغانستان میں کبھی حقیقی اور دیرپا امن قائم نہ ہو سکے،ایسے میں جب سی پیک ہمارے ہمسایہ ملک اور بیرون ملک اسٹرٹیجک پارٹنر سمیت تمام دشمنوں کا اولین ہدف ہے، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کی تقرری کا اس سے بہتراور کوئی وقت ہو ہی نہیں سکتا تھا۔
اس بارے میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ لیفٹننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کی تقرری ناگزیر تھی۔وہ واقعتا اس عہدے کے لیے موزوں ترین شخص ہیں۔ انھوں نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کے دوران اہم موڑ پر 2012 سے 2016 کے دوران فوج کے شعبہ اطلاعات، آئی ایس پی آر کی بڑی ذمے داری اور چابکدستی سے چار سال قیادت کی۔ وہ امیج بلڈنگ میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔انھوں نے ہی معلومات کے فوری پھیلاؤ کے لیے ٹویٹ کلچر متعارف کرایا۔ بطور سپاہی بھی لیفٹیننٹ جنرل(ر) عاصم سلیم باجوہ کا کیریئر شاندار ہے۔
موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سابق آرمی چیفس جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی اور جنرل (ر) راحیل شریف کے ساتھ خدمات دینے کی وجہ سے وہ ہائبرڈ وار فیئر اور نئی جنگی حکمت عملی کا گہرا ادراک رکھتے ہیں۔مزید براں جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ میں ایک ترجمان کی تمام خوبیاں بدرجہ اتم موجود ہیں۔وہ، صاحب علم، باخبر، تحمل مزاج ہیں اور فن گفتگو کے ماہر ہیں۔وہ واقعی ایک صحیح انتخاب ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔