پی آئی اے کا طیارہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب گر کر تباہ، 96 افراد جاں بحق

ویب ڈیسک  جمعـء 22 مئ 2020
طیارہ حادثے کے بعد جائے حادثہ کی تصویر (فوٹو: اے ایف پی)

طیارہ حادثے کے بعد جائے حادثہ کی تصویر (فوٹو: اے ایف پی)

 کراچی: لاہور سے کراچی آنے والا پی آئی اے کا مسافر بردار طیارہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا، جہاز میں 91 مسافر اور عملے کے 7 افراد سوار تھے جن میں سے 96 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوگئی جب کہ دو افراد زندہ بچ گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پی آئی اے کا مسافر طیارہ لاہور سے کراچی آرہا تھا کہ لینڈنگ سے کچھ ہی دیر قبل جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے متصل علاقے ماڈل ٹاؤن کی رہائشی کالونی میں گر کر تباہ ہوگیا۔ طیارہ گرنے سے کئی مکانات بھی تباہ ہوئے جس کے بعد علاقے میں بھگدڑ مچ گئی۔

حادثے کی شکار پرواز عید کی مناسبت سے خصوصی طور پر چلائی گئی تھی۔ پرواز نے دوپہر ایک بج کر 10 منٹ پر اڑان بھری تھی اور اپنے مقررہ وقت پر کراچی پہنچ گئی تاہم لینڈنگ سے چند ہی لمحوں پہلے پرواز کا کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہوگیا۔

طیارہ 2 بج کر 25 منٹ پر تباہ ہوا

طیارہ حادثے کی موصولہ فوٹیجز کے مطابق طیارے کو دو بج کر 25 منٹ 4 سیکنڈ پر حادثہ پیش آیا۔

جناح اور سول اسپتال میں لاشوں کی منتقلی

محکمہ صحت سندھ کے مطابق طیارہ حادثے میں 96 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے، لاشوں اور زخمیوں کو جناح اور سول اسپتال منتقلی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 44 لاشیں جناح اسپتال اور 32 لاشیں سول اسپتال منتقل کردی گئی ہیں۔

دو خوش قسمت مسافر معجزانہ طور پر بچ گئے

حادثے میں معجزانہ طور پر دو مسافر زندہ بچ گئے جنہیں سول اسپتال کراچی اور دارالصحت اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں دونوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

محکمہ صحت سندھ کی ترجمان میران یوسف کے مطابق 25 سالہ جوان محمد زبیر اور بینک آف پنجاب کے صدر ظفر محمود خود قسمتی سے زندہ بچے ہیں جنہیں فوری طور پر ریسکیو ٹیموں نے اسپتال منتقل کر دیا تھا۔

ظفر محمود کو دارالصحت اسپتال جبکہ محمد زبیر کو ڈاکٹر رتھ فاؤ سول اسپتال کراچی میں رکھا گیا ہے اور ان دونوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے جہاز حادثے میں بچنے والے بینک آف پنجاب کے صدر ظفر محمود سے نجی اسپتال میں عیادت کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ الماس طاہر نامی خاتون جو سی ایم ایچ اسپتال میں داخل ہیں ان کے بارے میں گمان کیا جارہا تھا کہ وہ بھی طیارے میں سوار تھیں جو بچ گئیں تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ وہ طیارے میں سوار نہیں تھیں بلکہ وہ ماڈل کالونی کی رہائشی ہیں جو طیارہ گرنے سے زخمی ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا طیارہ حادثے کی فوری تحقیقات کا حکم

ترجمان پی آئی اے کے مطابق طیارہ زیادہ پرانا نہیں تھا اور اس کی عمر تقریباً 10 سے 11 سال تھی، طیارہ مکمل مینٹین تھا لہٰذا تکنیکی خرابی کے بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔

پی آئی اے کا ایمرجنسی کال سینٹر فعال

ترجمان پی آئی اے کے مطابق پی آئی اے کا ایمرجنسی کال سینٹر فعال کردیا گیا اور پی آئی اے کے آپریشنل ملازمین کو ڈیوٹی پر طلب کرلیا گیا ہے جیسے جیسے معلومات ملتی جائیں گی میڈیا کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

ذرائع سول ایوی ایشن کے مطابق سول ایوی ایشن نے کراچی میں طیارہ حادثہ کے بعد فضائی آپریشن بند کردیا، پی آئی اے نے مختلف شہروں لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ سے فضائی آپریشن روک دیا۔

پائلٹ نے ائیر ٹریفک کو ’مے ڈے‘ کال دی

ذرائع کے مطابق طیارہ فنی خرابی کا شکار ہوا اور لینڈنگ سے کچھ دیر پہلے طیارے کے ٹائر نہیں کھل رہے تھے جب کہ طیارے کے پائلٹ نے ٹریفک کنٹرول کو ’مے ڈے‘ کال بھی دی تھی۔

پائلٹ اور ٹریفک کنٹرول ٹاور کے درمیان آخری رابطے کی آڈیو ریکارڈنگ بھی سامنے آئی جس میں پائلٹ نے ایک انجن فیل ہونے کی اطلاع دی اور بعد ازاں ’مے ڈے‘ کال دی جس پر کنٹرول ٹاور سے بتایا گیا کہ طیارے کی لینڈنگ کے لیے دو رن وے دستیاب ہیں تاہم طیارے سے دوبارہ رابطہ نہ ہوسکا۔

بدقسمت طیارے  میں 91 مسافر اور عملے کے 7 ارکان سوار تھے۔ ذرائع کے مطابق طیارے کے کپتان کا نام سجاد گل ہے اور عملے میں عثمان اعظم ، فرید احمد، عبدالقیوم اشرف، ملک عرفان رفیق، عاصمہ اور انعم مقصود شامل ہیں۔

طیارے کی تباہی سے چند سیکنڈ قبل کے مناظر

طیارے میں سوار عملے کے اراکین

بدقسمت طیارہ حادثے کے مسافروں میں شوبز سے تعلق رکھنے والی معروف فیشن ماڈل زارا عابد اور نجی ٹی وی چینل کے ڈائریکٹر پروگرامنگ انصار نقوی بھی شامل تھے۔

بدقسمت طیارے کی خوش قسمت ائیرہوسٹس

مدیحہ ارم نامی ائیرہوسٹس کو طیارے میں ڈیوٹی پر جانا تھا تاہم عین وقت پر ڈیوٹی روسٹر تبدیل کرکے مدیحہ ارم کو روک دیا گیا، مدیحہ ارم کی جگہ ائیرہوسٹس انعم مقصود کو طیارے میں بھیجا گیا اور انعم مقصود بدقسمت طیارے میں جاں بحق ہوگئیں۔

اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ 

حادثے کے بعد رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری جائے حادثہ پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا جب کہ آگ بجھانے کے لیے فائر بریگیڈ کا عملہ بھی موجود ہے، جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن میں لاشوں کو نکالنے کا سلسلہ جاری ہے جب کہ رش کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

صوبائی وزیر صحت نے طیارہ حادثے کے بعد کراچی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی اور ہدایت کی کہ زخمیوں کے علاج میں کسی قسم کی تاخیرنہ کی جائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ آرمی کوئیک ری ایکشن فورس اور پاکستان رینجرز سندھ  پہنچ گئے، آرمی کوئیک ری ایکشن فورس اور پاکستان رینجرز سندھ کے جوان موقع پر پہنچ گئے ہیں جو کہ امدادی سرگرمیوں میں سول انتظامیہ کی معاونت کریں گے۔

صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کا اظہار افسوس

صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار اور لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا جب کہ حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی بلندی درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔

وزیراعظم عمران خان نے متعلقہ اداروں کو ریلیف، ریسکیو اور زخمیوں کو فوری طبی امداد کی ہدایت کی جب کہ وزیراعظم نے طیارہ حادثے کی فوری تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وہ پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ارشد ملک سے رابطے میں ہیں جو کراچی روانہ ہوگئے۔

پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایئرمارشل ارشد ملک پی اے ایف کے طیارے سے کراچی روانہ ہوگئے۔ انہوں نے ناگہانی حادثے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق پی آئی اے کا ایمرجنسی کال سینٹر فعال کر دیا گیا اور پی آئی اے کے آپریشنل ملازمین کو ڈیوٹی پر طلب کر لیا گیا تاکہ معلومات میڈیا کے ساتھ شیئر کی جاسکیں۔

ترجمان پاک بحریہ کے مطابق نیول چیف ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے طیارہ حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا۔ نیول چیف نے کراچی میں پاک بحریہ کی فیلڈ کمانڈز کو امدادی کاموں میں سول انتظامیہ کی بھرپور معاونت کی ہدایت کی۔ ترجمان کے مطابق پاک بحریہ کے چار فائر ٹینڈرز اور امدادی ٹیم دیگر اداروں کے ساتھ مل کر  امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔

طیارے میں سوار مسافروں کی فہرست 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔