صرف 30 منٹ میں گردے کی پتھری کی تشخیص کرنے والا ٹیسٹ

ویب ڈیسک  بدھ 27 مئ 2020
امریکی ماہرین نے پیشاب کے ٹیسٹ کے ذریعے صرف 30 منٹ میں گردے کی پتھری معلوم کرنے والا ایک نیا آلہ تیار کیا ہے۔ فوٹو: فائل

امریکی ماہرین نے پیشاب کے ٹیسٹ کے ذریعے صرف 30 منٹ میں گردے کی پتھری معلوم کرنے والا ایک نیا آلہ تیار کیا ہے۔ فوٹو: فائل

اسٹینفورڈ: دو امریکی جامعات نے گردے میں پتھری کا ایک نیا ٹیسٹ وضع کیا ہے جس کے تحت پیشاب کے ذریعے بہت حد تک درستگی سے گردے میں پتھری کا انکشاف کیا جاسکتا ہے۔

پینسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی اور اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے گردوں میں پتھری کی شناخت کرنے والا ایک نیا قابلِ بھروسہ ٹیسٹ وضع کیا ہے اور اسے SLIPS-LAB کا نام دیا گیا ہے۔ پیشاب کے ذریعے کیا جانے والا یہ ٹیسٹ صرف آدھے گھنٹے میں نتائج فراہم کرتا ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت گردوں میں پتھری کے جو مروجہ ٹیسٹ کئے جاتےہیں ان میں سات سے دس دن لگتےہیں۔ دوسری جانب یہ عمل بہت کم خرچ اور آسان بھی ہے۔ توقع ہے کہ جلد ہی یہ ٹیسٹ دنیا بھر میں عام دستیاب ہوگا اور اس سے دیگر بیماریوں کے مؤثر ٹیسٹ کی راہیں بھی کھلیں گی۔

ہم جانتے ہیں بعض نمکیات اور معدنیات گردے میں جمع ہوتی رہتی ہیں اور کئی اقسام کی پتھریوں کی تشکیل کرتی رہتی ہیں۔ اگر یہ پتھری پیشاب کی نالی میں پھنس جائے تو شدید تکلیف کی وجہ بنتی ہیں بلکہ بعض پتھریاں گردوں کو مکمل طور پر ناکارہ بھی کرسکتی ہیں۔ فی الحال پتھری کی شناخت کے لیے پیشاب میں خاص طرح کے کیمیکلز اور میٹابولائٹس شناخت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اس میں بہت وقت صرف ہوتا ہے۔

بسا اوقات مریض کی پیشاب کے 24 گھنٹے میں جمع ہونے والے نمونے جمع کئے جاتےہیں اور ان کا مطالعہ کیا جاتا ہے اور تصدیق میں سات سے دس روز لگتے ہیں۔ لیکن نئے ٹیسٹ  کے لیے ماہرین نے کیڑے مکوڑے راغب کرنے والے صراحی نما پودے یعنی پچر پلانٹ سے سبق لیا ہے۔ اس پودے کی اندرونی سطح پھسلن والی ہوتی ہے جس میں پھسل کر کیڑا اندر جاگرتا ہے۔

اسی بنا پر ماہرین نے  نے ’سلپری انفیوزڈ پورس سرفیس یعنی SLIPS-LAB نامی ایک آلہ تیار کیا ہے جس کی ہموار سطح پر پیشاب کے قطرے گویا تیرتے رہتے ہیں اور ان میں درست وقت میں کیمیکل ملتے جاتے ہیں جن کی بدولت پتھری کی شناخت ممکن ہوجاتی ہے۔

اس ٹیسٹ کے لیے کسی ماہر کی ضرورت نہیں رہتی اور پیشاب کا نمونہ ازخود مختلف کیمیکل سے ملتا رہتا ہے اور اسے مریض کے گھر، سڑک یا دفتر میں بھی انجام دیا جاسکتا ہے۔ ٹیسٹ کے نتائج اسمارٹ فون کا اسکینر سے بھی لیے جاسکتے ہیں جبکہ نتیجہ آدھے گھنٹے میں سامنے آجاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔