پہلے سے موجود دو ادویہ کورونا کے علاج کی نئی امید بن سکتی ہیں

ویب ڈیسک  جمعرات 4 جون 2020
بنگلہ دیش میں آئیورمیکٹن اور ڈوکسی سائکلائن کے ملاپ سے کورونا کے مریض جلد شفایاب ہوئے ہیں۔

بنگلہ دیش میں آئیورمیکٹن اور ڈوکسی سائکلائن کے ملاپ سے کورونا کے مریض جلد شفایاب ہوئے ہیں۔

ڈھاکہ: ہمارے پاس پہلے سے موجود دو ادویہ کے کووِڈ 19 کے خلاف حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ یہ تجربات بنگلہ دیش میں کئے گئے ہیں اور اب بھارت کی طبی تحقیقی کونسل نے بھی اس پر بھی غور شروع کردیا ہے۔

بنگلہ دیش میں کورونا سے بیمار بعض مریضوں پر ’ آئیورمیکٹن اور ڈوکسی سائکلائن‘ کا مجموعہ آزمایا گیا ہے جس کے غیرمعمولی مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اسی بنا پر انڈین کونسل برائے طبی تحقیق ( آئی سی ایم آر) نے بھی دوا کے اس مجموعے پر غور شروع کردیا ہے جو پہلے سے ہی پوری دنیا میں عام استعمال ہورہی ہیں۔

اس ضمن میں آئی سی ایم آر کی سائنسداں نائیودتہ گپتا نے بتایا کہ ان میں سے ایک دوا آئیورمیکٹن جسمانی طفیلیوں اور جوؤں کے خلاف کھائی جاتی ہے جبکہ دوسری دوا ڈوکسی سائکلائن ایک اینٹی بایوٹک دوا ہے اور ان دونوں کو گزشتہ ماہ کورونا کے بعض مریضوں پر آزمایا گیا ہے۔ یہ دونوں ادویہ پہلے ہی امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) منظور کرچکی ہے۔

19 مئی کو بنگلہ دیش کے ڈاکٹروں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان دونوں دواؤں سے ’حیرت انگیز اور حوصلہ افزا‘ نتائج سامنے آئے ہیں۔ اگرچہ اس میں صرف 60 مریضوں کو ہی یہ دوا دی گئی ہے لیکن دعویٰ کیا گیا ہے کہ سارے ہی مریض صحتیاب ہوئے ہیں۔ اس بات کا اعتراف بنگلہ دیش میڈیکل ہاسپٹل کالج ( بی ایم سی ایچ) کے داکٹر محمد طارق عالم نے کیا ہے۔

دوسری جانب بھارت نے کہا ہے کہ اس کے ماہرین نے تجربہ گاہ میں اس دوا کو کئی طرح سے آزمایا ہے۔ تجربہ گاہ کے نتائج حوصلہ افزا ثابت ہوئے ہیں لیکن اب تک انسانوں پر آزمائش نہیں کی گئی ہے۔ بھارتی ماہرین کا اصرار ہے کہ اس ضمن میں مزید ٹھوس شواہد اور مریضوں کی بڑی تعداد کو شامل کرنا ضروری ہے۔

دوسری جانب بنگلہ دیشی ڈاکٹروں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان دونوں ادویہ سے مریض چار روز میں ٹھیک ہوکر اپنے گھر چلے گئے اور ان میں کوئی ضمنی اثرات سامنے نہیں آئے ہیں۔  ڈاکٹر طارق عالم نے یہ بھی کہا ہے کہ انہیں ان دواؤں کی افادیت پر 100 فیصد یقین ہے۔

بھارت میں کم ازکم پانچ طبی آزمائشیں ایسی ہیں جن میں آئیورمیکٹن کو آزمایا جارہا ہے لیکن یہ یاد رہے کہ کسی بھی دوا کو ڈاکٹروں سے پوچھے بغیر استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ تحقیق ابھی بالکل ابتدائی مراحل میں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔