- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
قومی اسمبلی نے وفاقی بجٹ کثرت رائے سے منظور کرلیا
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ کثرت رائے منظور کرلیا گیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں فنانس بل 21-2020 کی شق وار منظوری کا عمل مکمل ہوگیا، بجٹ کی منظوری کے دوران اپوزیشن کی تمام تحاریک کو مسترد کردیا گیا ہے۔ بجٹ کی منظوری کے بعد اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کی صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا۔
قومی اسمبلی کے بعد بجٹ کی منظوری سینیٹ سے بھی لی جائے گی جس کے بعد صدر مملکت اس پر دستخط کریں گے۔
حکومت نے 12 جون کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ پیش کیا تھا جس کا حجم 71 کھرب 37 ارب روپے ہے۔ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔ بجٹ میں حکومتی آمدنی کا تخمینہ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کی جانب سے محصولات کی صورت میں 4963 ارب روپے اور نان ٹیکس آمدنی کی مد میں 1610 ارب روپے رکھا گیا ہے جب کہ 3437 ارب روپے کا خسارہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔