- پشاور ہائیکورٹ نے چیئرمین ایف بی آر کی تنخواہ روکنے کا حکم
- اسلام آباد میں وفاقی وزارتوں کے کوہسار بلاک سے بجلی کی تاریں چوری
- ڈاؤ یونیورسٹی نے کتے کے کاٹے کی ویکسین تیار کرلی
- 3 کروڑ نوری سال دور موجود اسپائیڈر کہکشاں کی نئی تصویر جاری
- جن خواتین کو حیض آنا بند ہوجائے ان کے لیے کیا چیزیں نقصان دہ ہیں؟
- امتحان میں نقل کرانے کیلئے طلبا کے احباب کا انوکھا طریقہ
- اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی
- سانحہ 9 مئی؛علی امین گنڈاپور سمیت تحریک انصاف کے 29 رہنماؤں کے وارنٹ جاری
- اقتصادی محاذ پرمثبت پیش رفت سے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، 65000 کی نفسیاتی حد بحال
- متحدہ عرب امارات کی 87 ممالک کیلیے ویزا فری سہولت؛ اسرائیل بھی شامل
- ملیر جیل میں ایڈز کے قیدی نے پہلی منزل سے چھلانگ لگاکر خودکشی کرلی
- امریکی سفیر کی پاکستان آئی ایم ایف معاہدے کے لیے حمایت کی یقین دہانی
- طارق روڈ پر وین میں 8 لاکھ کی ڈکیتی، مزاحمت پر دو زخمی، کورنگی میں شہریوں نے ڈاکو مارڈالا
- سعودی عرب؛ پاکستانی کی لاٹری میں کروڑوں روپے مالیت کی کار نکل آئی
- کوئٹہ: حوالہ و ہنڈی میں ملوث دو ملزمان گرفتار، 7 ہزار ڈالرز اور 22 لاکھ روپے برآمد
- شہلا رضا پاکستان ہاکی فیڈریشن کی پہلی خاتون صدر منتخب
- سائفر کیس میں کیا بے چینی تھی جو رات 9 بجے بھی ٹرائل ہو رہا تھا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- لندن میں دوران پرواز مسافر کی خودکشی؛ طیارے کی ہنگامی لینڈنگ
- وزیراعظم کی ارشد ندیم سے ملاقات، 25 لاکھ روپے انعام دیدیا
- پرویز الہی اڈیالہ جیل کے واش روم میں گرگئے، ہڈی فریکچر
گھٹنے کےلیے مضبوط اور پائیدار ’مصنوعی‘ کرکری ہڈی
نارتھ کیرولائنا: حادثے، بیماری یا عمر رسیدگی کے نتیجے بہت سے لوگوں کے گھٹنوں میں مستقل درد رہنے لگتا ہے جس کی وجہ سے وہ مستقل اذیت میں مبتلا رہتے ہیں۔ اب امریکی ماہرین نے اس مسئلے کا حل ایک مصنوعی کرکری ہڈی (کارٹلیج) کی شکل میں ایجاد کرلیا ہے جو ابتدائی آزمائشوں کے دوران بہت مضبوط، لچک دار اور پائیدار ثابت ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ گھٹنوں کے جوڑ پر ایک خاص طرح کی چکنی اور لچک دار بافت ہوتی ہے جو صحیح معنوں میں ہڈی تو نہیں ہوتی لیکن پھر بھی اسے ’کرکری ہڈی‘ اور ’چبنی ہڈی‘ جیسے نام دیئے جاتے ہیں۔ کرکری ہڈی میں چکنائی کی وجہ سے گھٹنے موڑنے میں آسانی رہتی ہے اور چلنے پھرنے، اٹھنے بیٹھنے میں بھی تکلیف نہیں ہوتی۔
البتہ کسی حادثے، بیماری یا عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کرکری ہڈی کی چکنائی اور لچک بہت کم رہ جاتی ہے جس کی وجہ سے متاثرہ فرد کےلیے چلنا پھرنا اور اٹھنا بیٹھنا تک انتہائی مشکل اور تکلیف دہ ہوجاتا ہے۔
مصنوعی کرکری ہڈی کو ڈیوک یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک نئی قسم کے ہائیڈروجل سے بنایا ہے جس کی تیاری میں تین الگ الگ اقسام کے پولیمر مادّے استعمال کیے گئے ہیں۔ تین پولیمرز کے ملاپ سے تیار ہونے والی اس مصنوعی کرکری ہڈی میں قدرتی ہڈی جیسی لچک، مضبوطی اور پائیداری ایک ساتھ موجود ہیں جبکہ یہ بہت ہلکی پھلکی بھی ہے۔
ابتدائی تجربات کے دوران اس نے 100 پونڈ کا دباؤ بہ آسانی برداشت کرلیا۔ علاوہ ازیں اسے ایک لاکھ مرتبہ کھینچا اور بھینچا گیا جبکہ تقریباً دس لاکھ مرتبہ قدرتی کرکری ہڈی کے ساتھ خوب رگڑا بھی گیا۔ اتنی سخت آزمائش کے بعد بھی یہ اپنی صحیح حالت میں رہی اور اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
ریسرچ جرنل ’’ایڈوانسڈ فنکشنل مٹیریل‘‘ کے ایک حالیہ شمارے میں اس ایجاد سے متعلق شائع شدہ رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ تجربہ گاہ میں ابتدائی آزمائشوں کے بعد، اس مصنوعی کرکری ہڈی کو جانوروں میں آزمایا جائے گا۔ اگر جانوروں میں یہ کامیاب رہی تو پھر اس کی انسانی آزمائشیں شروع کی جائیں گی۔
اگر یہ تمام مراحل بخوبی طے ہوگئے تو پھر تین سے چار سال میں یہ کرکری ہڈی، گھٹنے کی سرجری میں ڈاکٹر صاحبان کے استعمال کےلیے دستیاب ہوگی۔
یاد رہے کہ اس وقت بھی گھٹنے کےلیے مصنوعی کرکری ہڈیاں موجود ہیں تاہم وہ خاصی بھاری ہونے کے علاوہ لچک اور پائیداری میں بھی بہت کم ہیں۔ اپنی کامیابی کی صورت میں ہائیڈروجل سے بنی یہ مصنوعی کرکری ہڈی ان کا بہتر متبادل ثابت ہوسکے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔