- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
سپریم کورٹ نے حکومت کو شوگر ملز کیخلاف کارروائی کی اجازت دیدی
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حکومت کو شوگر ملز کیخلاف کارروائی کی اجازت دیتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کا حکم امتناع خارج کر دیا۔
سپریم کورٹ نے حکومت کو شوگر ملز مالکان کیخلاف غیر ضروری اقدامات نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور ادارے قانون کے مطابق کارروائی کریں، سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹس تین ہفتے میں شوگر ملز کی درخواستوں پر فیصلہ کریں، حکومت عدالتی فیصلوں تک شوگر ملز کیخلاف کوئی حتمی حکم نہیں جاری کر سکتی۔
عدالت نے شوگر کمیشن رپورٹ پر حکومتی عہدیداران کو بیان بازی سے بھی روک دیا۔
شوگر ملز کے وکیل نے اعتراض کیا کہ حکومتی وزراء بیان بازی کرکے میڈیا ٹرائل کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بیان بازی سیاسی معاملہ ہے زیادہ مداخلت نہیں کر سکتے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ پہلا کمیشن ہے جس میں دو وزرائے اعلی پیش ہوئے، وزیراعظم کے قریب ترین ساتھی کو بھی کمیشن میں پیش ہونا پڑا، کیا 20 شوگر ملز آسمان سے اتری ہیں جو انکے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی، حکومت چینی کے بعد پٹرولیم بحران پر بھی کمیشن بنا رہی ہے، سندھ ہائی کورٹ نے جس طرح کارروائی سے روکا وہ خلاف قانون ہے، چاہتے ہیں پٹرول کمیشن سے پہلے حکم امتناع والا مسئلہ حل ہو۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ شفاف کام ہونا چاہیے تاکہ ملوث افراد کیفر کردار تک پہنچ سکیں، تکنیکی معاملات میں عوام کا مفاد پیچھے نہیں رہنے دینگے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔