خون میں آئرن کی مقدار اور لمبی عمر میں ’مضبوط تعلق‘ ہوتا ہے، ماہرین

ویب ڈیسک  ہفتہ 18 جولائی 2020
ماہرین نے طویل العمر افراد میں خون میں فولاد کی مقدار نارمل رکھنے والے جین بھی دریافت کیے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ماہرین نے طویل العمر افراد میں خون میں فولاد کی مقدار نارمل رکھنے والے جین بھی دریافت کیے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ایڈنبرا: یورپی ماہرین نے لاکھوں افراد کے بارے میں طبّی معلومات کا جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ خون میں آئرن کی مقدار کا لمبی عمر کے ساتھ براہِ راست اور مضبوط تعلق ہوتا ہے۔

تحقیقی مجلے ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق، یہ تحقیق برطانیہ کی ایڈنبرا یونیورسٹی کی سربراہی میں کی گئی جس میں ہالینڈ اور جرمنی کے ماہرین بھی شریک تھے۔

تحقیق کی غرض سے 17 لاکھ 50 ہزار افراد کے طبّی اعداد و شمار کھنگالے گئے جن میں سے 60 ہزار ایسے تھے جنہوں نے غیرمعمولی طور پر طویل عمر پائی تھی۔

صحت اور طویل العمری سے متعلق مختلف معلومات کا جائزہ لینے کے بعد ماہرین پر انکشاف ہوا کہ جو لوگ زیادہ عرصے تک زندہ رہے، ان کے خون میں فولاد (آئرن) کی مقدار ’بالکل ٹھیک‘ تھی، یعنی وہ کم تھی نہ زیادہ۔

واضح رہے کہ بالغ مردوں کے خون میں آئرن کی ’نارمل‘ مقدار 59 سے 158 مائیکرو گرام فی ڈیسی لیٹر، جبکہ بالغ خواتین میں 37 سے 145 مائیکرو گرام فی ڈیسی لیٹر قرار دی جاتی ہے۔ (بحوالہ: آئرن پینل، یونیورسٹی آف آیووا، ڈیپارٹمنٹ آف پیتھالوجی، لیبارٹری سروسز ہینڈبُک۔)

ماہرین کی اس ٹیم نے طویل عمر پانے والے افراد کے خون میں آئرن کی نارمل مقدار کے علاوہ کچھ ایسے جین بھی دریافت کیے ہیں جو خون میں فولاد کی مقدار ’صحت مند سطح‘ پر برقرار رکھنے کا کام بھی کرتے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ ان جین کی کارکردگی کو مزید کھوج کر، مستقبل میں عمر بڑھانے والی مؤثر ادویہ بنائی جاسکیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔