- عثمان خان کیخلاف اماراتی بورڈ نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
بجلی کی قیمتیں، ٹیکس اور ادارہ جاتی اصلاحات آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں رکاوٹ
اسلام آباد: بجلی کی قیمتیں ، ٹیکس اصلاحات آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں رکاوٹ ہیں۔
وزارت خزانہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے ، ٹیکس اور ادارہ جاتی اصلاحات کے روڈ میپ پر اختلافات کے سبب آئی ایم ایف پروگرام کی فوری بحالی کے امکانات نظر نہیں آتے۔
اخبارات کے صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ عمر کو کم کر کے 55 سال کرنے کے امکان کو بھی مسترد کردیا تاہم انہوں نے بتایا کہ حکومت پنشن اصلاحات متعارف کرانے کی تجویز پر کام کر رہی ہے جس کا مقصد اسے پائیدار بنانا اور گھوسٹ پنشنرز کے معاملے کو حل کرنا ہے۔
سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے اور کچھ غیر معمولی اہم امور پر تبادلہ خیال کرنے میں وقت لگے گا، اس اس مرحلے پر آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے بجائے کورونا وبا سے نمٹنا حکومت کی ترجیح ہے۔تاہم پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کا خواہش مند ہے لیکن ہمیں عوام کو درپیش مشکلات کو بھی زیر غور لانا ہے، ایسے وقت میں جب معیشت کی صورتحال اچھی نہیں ہے، حکومت اضافی ٹیکس عائد نہیں کرسکتی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی مالی پالیسی پر تنقید مناسب نہیں،اضافی ٹیکس کیلئے اقدامات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر اختلاف کے سبب آئی ایم ایف نے رواں سال فروری کے بعد سے 39 ماہ کی توسیعی فنڈ سہولت کے دوسرے جائزے کی منظوری نہیں دی تاہم وزارت خزانہ کے سینئر عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ تعلقات اچھے ہیں اورفریقین کے مابین اعتماد میں کوئی کمی نہیں آئی۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف مزید وضاحت چاہتا ہے کہ پاکستان ٹیکس کے نظام میں کس طرح بہتری لائے گا۔آئی ایم ایف کو نئے مالی سال کے لئے 4.963 ٹریلین روپے ٹیکس وصولی کے ہدف کے حصول پر خدشات ہیں، اقتصادی ماہرین نے ٹیکس وصولی کے اس ہدف کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیا ہے۔
سینئر عہدیدار نے کہا کہ پاکستان آئندہ قرضوں کی منظوری کے لئے آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری کی کوشش نہیں کر رہا، حکومت اس پروگرام کی بحالی کے لئے اپنی توانائیاں صرف نہیں کرنا چاہتی۔
عہدیدار نے بتایا کہ آئی ایم ایف مرکزی بینک کی خودمختاری کے لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ میں ترمیم ، نیشنل ریگولیشن آف جنریشن ، ٹرانسمیشن اور الیکٹرک پاور ایکٹ میں بھی ترمیم چاہتا تھا۔ حکومت نے 10 جون کو قومی اسمبلی میں الیکٹرک پاور ایکٹ کا بل پیش کیا تھا، تاحال اس کی منظوری نہیں ہوئی،آئندہ چند ماہ کے دوران آئی ایم پروگرام کی عدم بحالی کی صورت میں مذکورہ عہدیدار نے متبادل منصوبہ بندی کے بارے میں آگاہ نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی چھتری کے بغیر بیرونی مالی مدد نہیں ملے گی،ایسی صورتحال پیش آنے پر آئی ایم ایف سے معاملات حل کر لیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔