مالی مفادات کی جنگ میں ورلڈ کپ قربان، سابق کرکٹرز سوگوار

اسپورٹس رپورٹر  جمعرات 23 جولائی 2020
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے التوا کا ہر کسی نے فائدہ اٹھایا، سابق کپتان راشد لطیف ۔  فوٹو : فائل

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے التوا کا ہر کسی نے فائدہ اٹھایا، سابق کپتان راشد لطیف ۔ فوٹو : فائل

 لاہور: مالی مفادات کی جنگ میں ورلڈکپ کے قربان ہونے پر سابق کرکٹرز سوگوار ہیں۔

رواں سال اکتوبر، نومبر میں آسٹریلیا میں ہونے والی آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی قربانی کی اطلاعات پہلے ہی گردش میں تھیں، اس دوران پاکستان کی میزبانی میں ستمبر میں ہونے والا ایشیا کپ ملتوی کردیا گیا۔

پیر کو ویڈیو لنک پر آئی سی سی اجلاس کے بعد ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے التواکا باضابطہ اعلان بھی کردیا گیا، اس فیصلے سے بھارتی بورڈ کے رواں سال ہی آئی پی ایل کرانے کے پلان میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ دور ہوگئی، گورننگ کونسل کے چیئرمین نے یہ اعلان کرنے میں زیادہ نہیں لگائی کہ ایونٹ یواے ای میں ہوگا،بی سی سی آئی نے مجوزہ شیڈول بھی تیار کرلیا جس کے تحت مقابلے 26ستمبر سے 8نومبر تک ہوں گے۔

آئی سی سی ورلڈکپ نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو زیادہ مالی نقصان ہوگا، پاکستانی کرکٹرز پر آئی پی ایل کے دروازے پہلے ہی بند ہیں،اس کے باوجود میگا ایونٹ کے التوا کا فیصلہ کرنے میں پی سی بی کی رضامندی بھی شامل تھی۔ شعیب اختر نے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

سابق اسپیڈ اسٹار کا کہنا ہے کہ طاقتور افراد اور بورڈز ایسی پالیسی بناتے ہیں جس سے دوسروں کو تکلیف ہو، ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اور ایشیا کپ رواں سال کھیلے جا سکتے تھے، پاکستان اور بھارت کی باہمی سیریز کا موقع بھی تھا لیکن نظر انداز کردیا گیا،اس کے پیچھے کئی وجوہات ہیں، میں ان کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے باوجود ورلڈکپ کھیلا جا سکتا تھا لیکن میں اور راشد لطیف پہلے ہی بار بار کہتے رہے ہیں کہ وہ ایسا ہونے نہیں دیں گے،آئی پی ایل کو کوئی نقصان نہیں ہونا چاہیے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ جائے جہنم میں، بھارت کو کرکٹ بچانے کیلیے آگے بڑھنا چاہیے، ورنہ موجودہ پورا دور متاثر ہوگا، کرکٹ کا معیار گرے گا لیکن لوگ کروڑوں ڈالرز کماتے رہیں گے، مقبولیت میں بھی کمی آئے گی جیسا کے پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی فتح کے بعد آئی۔

سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ بھارت، انگلینڈ اور پاکستان سمیت پوری دنیا کے کرکٹ بورڈز مالی پیکیج کو دیکھتے ہیں، اس معاملے میں بی سی سی آئی ہی نہیں سب اکٹھے ہیں جنھوں نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ملتوی کرنے کے فیصلے سے اتفاق کیا،ایونٹ نہ ہونے کا صرف بھارت فائدہ نہیں اٹھائے گا،ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ فروری، مارچ میں کرایا جاسکتا تھا لیکن شیڈول پی ایس ایل سے متصادم ہوجاتا،اپریل، مئی میں آئی پی ایل ہونے کی وجہ سے بی سی سی آئی کا پلان متاثر ہوتا، نومبر، دسمبر میں آسٹریلیا کی بگ بیش لیگ خطرے میں پڑ جاتی، یوں کہا جاسکتا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے التوا کا ہر کسی نے فائدہ اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ ایشیا کپ کے التوا کا اعلان صدر بی سی سی آئی ساروگنگولی نے کیا، سابق بھارتی کرکٹر کو چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے بتایا یا سری لنکن بورڈ نے سب کچھ پہلے سے تیار کیے گئے پلان کے مطابق تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔