سرطان کی 5 اقسام سے برسوں پہلے خبردار کرنے والا بلڈ ٹیسٹ

ویب ڈیسک  جمعـء 24 جولائی 2020
اس بلڈ ٹیسٹ کی بنیاد ’’ڈی این اے میتھائلیشن‘‘ کہلانے والے ایک حیاتی کیمیائی عمل پر ہے۔ (فوٹو: نیو اٹلس)

اس بلڈ ٹیسٹ کی بنیاد ’’ڈی این اے میتھائلیشن‘‘ کہلانے والے ایک حیاتی کیمیائی عمل پر ہے۔ (فوٹو: نیو اٹلس)

شنگھائی: چینی سائنسدانوں نے خون کا ایک ایسا ٹیسٹ (بلڈ ٹیسٹ) وضع کرلیا ہے جس کی مدد سے 5 مختلف اقسام کے سرطان کی نشاندہی، سرطان کی تشخیص کرنے والے مروجہ طریقوں کے مقابلے میں کئی سال پہلے ہی کی جاسکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق، چین میں فوڈان یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے معدے، قولون، پھیپھڑوں، جگر اور غذائی نالی کے سرطانوں (کینسرز) کا کم از کم چار سال پہلے پتا لگانے کےلیے خون کا ایک ٹیسٹ وضع کرلیا ہے جس میں درست نتائج کی شرح 88 فیصد کے لگ بھگ ہے۔

اس بلڈ ٹیسٹ کی بنیاد ’’ڈی این اے میتھائلیشن‘‘ کہلانے والے ایک حیاتی کیمیائی عمل پر ہے جس سے ڈی این اے میں کچھ خاص قسم کی تبدیلیاں ہوجاتی ہیں۔ آج سے ایک عشرہ پہلے یہ دریافت ہوا تھا کہ میتھائلیشن کی وجہ سے ڈی این اے میں معمول کی تبدیلیوں کے علاوہ بھی کچھ غیر معمولی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں جن کا پتا لگا کر، ممکنہ طور پر، مختلف امراض کی بہت پہلے پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔

ریسرچ جرنل ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہونے والی اس تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈی این اے میتھائلیشن کی مدد سے کینسر کی بعض اقسام کا پتا، ان کے ظاہر ہونے سے چار سال پہلے بھی لگایا جاسکتا ہے۔

اس تحقیق کےلیے چین میں صحت سے متعلق ایک دس سالہ سروے سے استفادہ کیا گیا جو 2007 سے 2017 تک جاری رہا۔ اس مطالعے میں 120,000 چینی شہریوں کو رجسٹرڈ کیا گیا جبکہ دس سال کے دوران ایک مخصوص وقت کے بعد ان کے خون کے نمونے حاصل کرکے محفوظ بھی کیے جاتے رہے۔

فوڈان یونیورسٹی کے ماہرین نے اس مطالعے کے 600 سے زائد شرکاء کے خون کے پرانے نمونوں کو کینسر کی مختلف اقسام سے تعلق رکھنے والی ڈی این اے میتھائلیشن کےلیے جانچا۔

ان میں سے کینسر کے 191 مریض ایسے تھے جنہیں کینسر ظاہر ہوئے کچھ ہی عرصہ ہوا تھا، جبکہ کینسر کی تشخیص ہونے سے چار سال پہلے تک ان میں ایسی کوئی علامات موجود نہیں تھیں۔

ماہرین کو معلوم ہوا کہ ان مریضوں کے خون کے چار سال پرانے نمونوں میں غیرمعمولی اور کینسر کی بعض اقسام سے تعلق رکھنے والی ڈی این اے میتھائلیشن موجود تھی، یعنی اس وقت کہ جب ان میں کینسر کی کوئی ظاہری علامت نہیں تھی۔

کینسر کے مزید مریضوں پر جانچنے کے بعد اس تکنیک کو 88 فیصد سے 91 فیصد تک درست پایا گیا ہے۔ البتہ، یہ تکنیک وضع کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی اسے مزید کئی ہزار مریضوں میں کینسر کی تشخیص کےلیے آزمانا ضروری ہے۔ اس کے بعد ہی یہ بلڈ ٹیسٹ باقاعدہ استعمال کےلیے دستیاب ہوسکے گا۔

واضح رہے کہ سرطان کی تشخیص جتنی جلدی ہوجائے، اس کا علاج بھی اسی قدر بہتر اور مؤثر ہوسکتا ہے۔ کینسر سے ہونے والی بیشتر اموات اس وجہ سے ہوتی ہیں کیونکہ بیماری کا پتا اس وقت چلتا ہے جب وہ اپنے انتہائی درجے پر پہنچ چکی ہوتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2018 میں پھیپھڑوں کے سرطان سے دنیا بھر میں 17 لاکھ 60 ہزار اموات ہوئیں جبکہ قولون کے سرطان سے 862,000 اموات، معدے کے سرطان سے 783,000 اموات، جگر کے سرطان سے 782,000 اموات، اور غذائی نالی کے سرطان سے 508,000 اموات ہوئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔