کورونا وائرس سے شفایاب بعض افراد کے بال تیزی سے گرنے لگتے ہیں

ویب ڈیسک  ہفتہ 1 اگست 2020
کووڈ 19 کے بعد تندرست ہونے والے کئی افراد نے بال تیزی سے گرنے کی شکایت کی ہے۔ فوٹو: فائل

کووڈ 19 کے بعد تندرست ہونے والے کئی افراد نے بال تیزی سے گرنے کی شکایت کی ہے۔ فوٹو: فائل

واشگٹن: دنیا بھر میں کورونا وائرس سے شفا پانے والے کئی افراد نے شکایت کی ہے کہ ان کے بال بہت تیزی سے گررہے ہیں تاہم ڈاکٹروں نے اسے عارضی کیفیت قراردیا ہے۔

امریکا ، برطانیہ اور یورپ سمیت کئی مرد و خواتین نے کہا ہے کہ اگرچہ وہ کووڈ19 کے چنگل سے آزاد تو ہوچکے ہیں لیکن اس کے ایک دو ماہ بعد تک ان کے بالوں کے گچھے اتررہے ہیں اور وہ گنج پن کے شکار ہورہے ہیں۔ دوسری جانب ڈاکٹروں نے اسے ایک نفسیاتی کیفیت بتایا ہے جسے ’ٹیلوجِن ایفلوویئم‘ کہتے ہیں جس میں کسی صدمے یا بیماری سےگزرنے والے تناؤ (اسٹریس) کی بدولت بال کھونے لگتے ہیں۔

ڈاکٹروں کا اصرار ہےکہ یہ کیفیت عارضی ہے اور کچھ ہفتوں بعد صورتحال معمول پر آسکتی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بعض افراد میں ایک طویل عرصے تک بال گرنے کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔ اس کیفیت پر فیس بک پر کئی گروپ بن چکے ہیں جن میں کووڈ 19 میں متبلا ہوکر تندرست ہونے والے افراد اپنی کیفیات کا تبادلہ کررہے ہیں۔ اس گروپ پر بھی کئی افراد نے بال جھڑنے کی شکایت کی ہے۔

بال گرنے کے سے متعلق ہر عمر کے مریضوں نے  شکایت کی ہے اور اس میں عمر کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔

ڈاکٹروں کے مطابق ٹیلوجن ایفلوویئم  کی کیفیت میں معمول سے تین گنا زائد بال گرنے لگتے ہیں اور کورونا مریضوں پر اس کا تین ماہ بعد بھی حملہ ہوسکتا ہے۔ اگریہ سلسلہ چھ ماہ تک جاری رہے تو سر کے آدھے بال غائب ہوسکتے ہیں۔ ڈاکٹروں کا مشورہ ہے کہ وہ کورونا سے شفاپانے کے بعد صبر اور شکر کریں تاکہ ان پر تناؤ غالب نہ آسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔