کیمبرج کے نتائج پاکستانی طلبا پر قیامت بن کر ٹوٹ پڑے

صفدر رضوی  ہفتہ 15 اگست 2020
کیمبرج کو شکایات موصول ،طلبا آج کراچی پریس کلب پر مظاہرہ کریں گے ۔  فوٹو : فائل

کیمبرج کو شکایات موصول ،طلبا آج کراچی پریس کلب پر مظاہرہ کریں گے ۔ فوٹو : فائل

کراچی:  کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن کی جانب سے اے اور او لیول کے نتائج پاکستانی طلبہ پر قیامت بن کر ٹوٹ پڑے ہیں

کیمبرج بورڈ نے بغیر امتحانات کے جون سیریز کے جو نتائج جاری کیے ہیں۔ اس میں ایک محتاط اندازے کے مطابق بڑی تعداد میں اے اور او لیول کے طلبا کو ڈاؤن گریڈ کردیا ہے جن طلبہ کے او لیول کے ابتدائی دو برسوں اور اے لیول کے پہلے سال ( اے ایس) میں مختلف مضامین میں ” اے اسٹار سے لے کر اے اور بی گریڈ” تھے انھیں ان ہی متعلقہ مضامین میں او لیول اور اے لیول سال آخر میں بظاہر بغیر کسی جواز کے ” بی ، سی اور ڈی گریڈ ” تک دے دیے گئے ہیں۔

بتایا جارہا اسکولوں اور کالجوں کی جانب سے کیمبرج کو بھجوائے گئے متوقع predicted grade اس کے برعکس بہتر تھے جس پر کیمبرج کی جانب سے اعتماد نہیں کیا گیا بات یہیں تک نہیں رکی بلکہ کچھ ایسے کیسز بھی سامنے آئے ہیں جن میں طلبہ کو کچھ مضامین میں “U” گریڈ دے کر un grade کردیا گیا ہے جس کا مطلب کیمبرج میں فیل تصور کیا جاتا۔

کیمبرج کی جانب سے اس متنازعہ نتائج کے اجرا  کے بعد  بیرون ملک  اور پاکستانی جامعات میں داخلے لینے والے سیکڑوں طلبہ اپنے اے لیول کے نتائج میں ڈاؤن گریڈنگ کے سبب مطلوبہ یونیورسٹیز میں داخلوں سے محروم ہوگئے ہیں ان کے داخلے خطرے میں پڑ گئے ہیں۔

اس صورتحال کے سامنے آنے کے بعد وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے ” سی اے آئی ای” کو ٹویٹ کرتے ہوئے پاکستانی طلبہ کی اس بے چینی پر نوٹس لینے کی سفارش بھی کردی ہے جبکہ کراچی کے متاثرہ طلبہ نے اس صورتحال پر ہفتہ 15 اگست کو کیمبرج کے نتائج کے خلاف کراچی پریس کلب پر احتجاج کا پروگرام بھی ترتیب دیا ہے۔

برٹش کونسل کے ذرائع بتا رہے ہیں کہ کراچی سمیت ملک بھر کے کیمبرج اسکولوں اور کالجوں سے اس سلسلے میں اسلام آباد میں کیمبرج کے کنٹری آفس کو نتائج کے حوالے سے  لا تعداد شکایتیں موصول ہوچکی ہیں جس میں اسکولوں کی جانب سے نتائج پر شدید عدم اعتماد کیا گیا ہے اور ذرائع کہتے ہیں کہ سب سے زیادہ شکایات اے لیول ( اے ٹو) کے نتائج کے حوالے سے موصول ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان میں اے اور او لیول کے قائم 550 تعلیمی اداروں میں سے 225 ادارے صرف سندھ میں ہی موجود ہیں اور ان میں سے بھی 190 سے زائد کراچی میں ہیں۔

یاد رہے کہ کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن نے کورونا کے سبب جون سیریز کے امتحانات منسوخ کرکے براہ راست گریڈنگ کا اعلان کیا تھا اور نتائج کا طریقہ کا وضع کرتے ہوئے طلبہ کی کارکردگی کی بنیاد پر متعلقہ اسکولوں اور کالجوں سے متوقع یا predicted grade  مانگے گئے تھے۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ ہمارے تعلیمی اداروں سے بھجوائے گئے متوقع گریڈ اور کیمبرج سے جاری کیے گئے گریڈز میں آسمان زمین کا فرق ہے” ایکسپریس” سے بات چیت کرتے ہوئے اے اور او لیول کے کئی طلبہ نے کیمبرج کی پروموشن پالیسی اور گریڈنگ کے نظام پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس پاکستانی طلبہ کے تعلیمی مستقبل کو پٹری سے اتارنے کھ مترادف قرار دیا ہے۔

لائیسیم کالج کراچی کی ایک طالبہ یمنی نیاز کا کہنا تھا کہ اے لیول( اے ایس) میں طبعیات، کیمیا اور ریاضی تینوں مضامین میں اے گریڈ تھے اب کیمبرج کے جاری کردہ حالیہ نتائج میں طبعیات میں انھیں بی، کیمیا میں سی جبکہ ریاضی میں اے گریڈ ہی دیا گیا ہے۔

لائیسیم کے ہی ایک اور طالب علم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اے ایس میں بیالوجی میں بی جبکہ ریاضی ، کیمیا اور طبعیات تینوں میں اے گریڈ تھے۔ اب A2 میں بیالوجی میں  تو بی گریڈ برقرار رہا تاہم ریاضی اور کیمیا میں ان کا گریڈ اے سی بی اور طبعیات میں اے سے سی گریڈ ہوگیا۔

طالبعلم کا کہنا تھا کہ یہ سب بلاجواز ہے ہم نے امتحان تو دیا نہیں پھر کس بنیاد اسسمنٹ کرکے ہمیں ڈاؤن گریڈ کیا گیا اس سے تو اچھے میرے مڈ ٹرم کے نتائج تھے طالبعلم نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ آغا خان یونیورسٹی میں داخلہ لے چکے تھے تاہم وہاں داخلے کے لیے کسی بھی مضمون میں سی گریڈ نہ ہونے کی شرط ہے جس کی بنیاد پر اب میں اس داخلے کے لیے نااہل ہوگیا ہو،اسی طرح ایک جن کا آئی بی اے کراچی میں داخلہ منسوخ ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انھوں نے گزشتہ برس صرف دو ماہ پڑھ کر سائیکولوجی میں سے گریڈ لیا تھا اب A2 میں اسے ڈی کردیا گیا ہے۔

ایک اور طالبہ ملیحہ شفیق کا کہنا تھا کہ ان کے سائیکولوجی اور سوشیالوجی میں اے جبکہ ہسٹری میں بی گریڈ تھا میں نے برطانیہ کی ایک یونیورسٹی میں داخلہ حاصل کیا تھا تاہم اب جاری کیے گئے نتائج میں سائیکولوجی میں مجھے بی گریڈ جبکہ سوشیالوجی اور ڈسٹری میں سی گریڈ دیا گیا ہے اب میں برطانیہ کی متعلقہ جامعہ کی admission requirements پوری نہیں کرتی۔

” ایکسپریس” نے اس صورتحال پر جب کیمبرج کی کنٹری ڈائریکٹر عظمی یوسف سے رابطہ کرکے معاملے پر ان کی رائے جاننے چاہی تو ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ڈپٹی کنٹری ڈائریکٹر شاہد اشرف سے رابطہ کرلیا جائے۔

شاہد اشرف سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ ہم اسکولوں اور طلبہ  سے نتائج کے معاملے پر فیڈ بیک لے رہے ہیں اور اسے کیمبرج سے شیئر کررہے ہیں بہت سارے طلبہ نتائج سے مطمئن جبکہ کچھ ناخوش بھی ہیں  کیمبرج کی جانب سے جو فیصلے کیے جائیں گے وہ آئندہ ہفتے تک اطلاق کے لیے سامنے آجائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔