- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
14 اگست پر باجے کے شور سے بچہ جاں بحق
کراچی: لیاقت آباد میں گھر کے اندر چار سالہ بچہ پراسرار طور پر جاں بحق ہوگیا۔
بچے کے والد کا کہنا ہے کہ گھر میں اس کے بڑے بھائی کے بچے جشن آزادی کے حوالے سے لائے گئے باجے زور زور سے بجارہے تھے جس کے باعث اس کا بیٹا عبدالہادی سوتے ہوئے چیخیں مار کر اٹھا اور اچانک ہی دم توڑ گیا ۔ اس کا اپنے بھائیوں سے جائیداد کا تنازع بھی چل رہا ہے۔
جمعہ کی دوپہر لیاقت آباد کے علاقے سی ون ایریا میں مکان کے اندر سے چار سالہ عبدالہادی ولد جاوید کی لاش ملی جسے فوری طور پر عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا ، بچے کی گردن پر کچھ پرانے نشانات تھے جس کے باعث ابتدائی طور پر یوں محسوس ہوا کہ بچے کو گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا ہو تاہم اس بات کی پولیس اور بچے کے والد نے تردید کی۔
اس سلسلے میں ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر بچے کے والد جاوید نے بتایا کہ اس کا بیٹا چار سالہ عبدالہادی کو الرجی ہے اور گزشتہ ایک سال سے وہ زیر علاج ہے ، طبیعت میں خرابی کے باعث اس کی نیند بھی پوری نہیں ہوتی اور وہ گزشتہ دو روز سے جاگ رہا تھا کہ جمعہ کی صبح وہ سویا لیکن کچھ ہی دیر بعد اس کے بڑے بھائی کے بچوں نے جشن آزادی کے حوالے سے لائے گئے باجے زور زور سے بجانے شروع کردیے۔
اسی دوران اس کا بیٹا ہڑبڑا کر نیند سے اٹھ گیا اور چیخیں مارنے لگا ، میں نے اور اس کی والدہ نے اسے سنبھالنے کی کوشش کی لیکن اس دوران وہ ہمارے ہاتھوں میں ہی دم توڑ گیا ، فوری طور پر اسے عباسی شہید اسپتال لے کر گئے جہاں ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد موت کی تصدیق کردی۔
ایس ایچ او لیاقت آباد انسپکٹر لیاقت حیات سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ بچے کی ہلاکت قتل نہیں ہے ، بچے کی موت طبعی طور پر واقع ہوئی ہے ، بچے کا کافی عرصے سے علاج بھی جاری تھا جس کی میڈیکل رپورٹس بھی پولیس نے دیکھی ہیں تاہم اگر بچے کے والد نے کسی کے خلاف کوئی درخواست دی تو قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔