مچھروں سے لاحق تمام امراض کی شناخت کےلئے کاغذی تجربہ گاہ

ویب ڈیسک  ہفتہ 12 ستمبر 2020
جنوبی کوریا کےماہرین نے کاغذ پر تجربہ گاہ بنائی ہے جو مچھروں سے پھیلنے والے امراض کی شناخت کرسکتی ہے۔ فوٹو: فائل

جنوبی کوریا کےماہرین نے کاغذ پر تجربہ گاہ بنائی ہے جو مچھروں سے پھیلنے والے امراض کی شناخت کرسکتی ہے۔ فوٹو: فائل

سیؤل ، جنوبی کوریا: کووِڈ 19 کے تناظر میں امراض کی فوری اور کم خرچ تشخیص پر تحقیق بڑھ گئی ہے۔ اب ایک کم خرچ ، دستی اور کاغذ پر کاڑھی گئی تجربہ گاہ کے ذریعے ملیریا، ڈینگی، چکن گونیا اور زیکا امراض کی فوری شناخت کی جاسکتی ہے۔

جیب میں سماجانے والی  یہ تشخیصی کٹ مچھروں سے لاحق ہونے والے تمام امراض کی شناخت کرسکتی ہے۔  تیزرفتار کٹ کو کوریا کے گوانگ جو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پروفیسر مِن گون کم نے تیار کی ہے۔

تشخیصی آلے کو مکمل طور پر خودکار بنایا گیا ہے جو سالماتی سطح پر کسی مرض کی شناخت کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس تجربہ گاہ کا پورا نام لیمڈا( لیب آن پیپر فار آل ان ون مالیکولر ڈائیگنوسٹکس) ہے یعنی کاغذ کے ٹکڑے پر بنی یہ ایک مکمل تجربہ گاہ ہے۔

اس آلے کے ذریعے نمونہ لینے، اسے اخذ کرنے ، بڑھانے اور اس میں موجود وائرل آر این اے کی حتمی شناخت کا کام ازخود ہوتا ہے۔ اس کے لئے پٹی پر دو جگہوں پر ایک ایک قطرہ خون اور پانی کے قطرے ٹپکانا پڑتے ہیں۔ مائع بہہ کر اپنے مقام سے گزرتا ہے جہاں نمونے سے آر این اے نکال لیا جاتا ہے اور افزائش کرکے مرض کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔

مٹھی میں سمانے والی تجربہ گاہ کی اوپری سطح پر ری ایکشن کرنے والی تہہ لگائی گئی ہے جو مچھروں سےلاحق ہونے والی تین بیماریوں میں سے کسی ایک کو پہچان سکتی ہیں۔ آر این اے نکالنےکے بعد مائع اوپری سطح پر پہنچتا ہے جہاں روشنی خارج کرنے والا کیمیکل ملایا جاتا ہے۔ اس کے بعد رنگوں اور روشنی کو دیکھتےہوئے بتایا جاسکتا ہے کہ مریض کو ڈینگی ہے، یا ملیریا یا پھر چکن گونیا ہے۔

انقلابی لیب ایک گھنٹے میں مرض کا پتا لگا لیتی ہے اور اس کی تفصیلات بایوسینسر اینڈ بایوالیکٹرانکس جریدے میں شائع ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔