- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
13ستمبر1965: بھارت نے جنگ کی خبروں پر سنسر شپ عائد کردی
اسلام آباد: ہرمحاذ پر منہ کی کھانے کے بعد 13 ستمبر کو ہندوستان نے جنگ کے بارے میں تمام خبروں پر سخت سنسرشپ عائد کردی اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو محاذوں کے دورے سے روک دیا۔
کئی جنگی طیاروں کی تباہی کی صورت میں فضائی محاذ پر بھاری نقصان اٹھانے کے بعد بھارت نے جنگ جاری رکھنے کے لیے امریکا سے فائٹر جیٹ مانگ لیے۔ دریں اثنا پاک فوج نے ایک اور بھارتی پیش قدمی روک دی اور دشمن کو پیچھے دھکیلتے ہوئے موناباؤ ریلوے اسٹیشن پر قبضہ کرلیا۔
پاک فوج نے دشمن کی کھیم کرن کو واپس لینے کی متعدد کوششیں ناکام بنائیں اور انھیں بھاری نقصان سے دوچار کیا۔ جموں میں ایئرفیلڈ پر حملہ کرکے پاک فضائیہ نے چھ بھارتی سامان بردار طیارے تباہ کردیے۔ پاک فضائیہ نے سیالکوٹ سیکٹر میں دشمن کا ایک جی ناٹ جنگی طیارہ بھی تباہ کیا۔ اسی دوران پی این ایس غازی معمول کی مرمت اور بریفنگ کے لیے کراچی بندرگاہ پر واپس آگئی۔
امریکا اور برطانیہ نے ترکی اور ایران کو اس جنگ میں پاکستان کی حمایت سے باز رکھنے کے لیے دباؤ بڑھادیا۔ اس کے باوجود شاہ ایران رضاشاہ پہلوی نے پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا۔ اسی دوران روس نے جنگ کا ذمے دار امریکی پالیسیوں کو ٹھہرایا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔