سی سی پی او کے بیان پر پوری کابینہ کو معافی مانگنی چاہیے تھی، لاہور ہائیکورٹ

ویب ڈیسک  پير 14 ستمبر 2020
موٹر وے زیادتی کیس پر متنازع بیان کی وجہ سے سی سی پی او کی برطرف کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے(فوٹو، فائل)

موٹر وے زیادتی کیس پر متنازع بیان کی وجہ سے سی سی پی او کی برطرف کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے(فوٹو، فائل)

 لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی برطرفی کے لیے دائر درخواست کی سماعت میں ریمارکس دیے ہیں کہ سی سی پی او کے بیان پر پوری کابینہ کو معافی مانگنی چاہیے تھی۔ 

ایکسپریس نیوز کے مطابق موٹر وے زیادتی کیس میں متاثرہ خاتون سے متعلق متنازع بیان پر سی سی پی او لاہور کو برطرف کرنے کے لیے مسلم لیگ ن کے رہنما ملک احمد خان کی درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے پنجاب حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ سی سی پی او کے بیان پر معافی مانگتی تو قوم کی بچیوں کو حوصلہ ہوتا۔ لیکن پنجاب حکومت کے وزرا سی سی پی او کو بچانے میں لگ گئے۔  لگتا ہے سی سی پی او لاہور  کے وزرا کا افسر ہے۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ  اتنا بڑا واقعہ ہوگیا لیکن حکومت کمیٹی کمیٹی کھیل رہی ہے۔  وزرا اور مشیر موقعے پر جاکر تصاویر بنوا رہے ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ وزیر قانون کو کیا تفتیش کا تجربہ ہے اور کس حیثیت سے کمیٹی کی سربراہی کررہے ہیں۔کیسی تفتیش کی جارہی ہے کہ محکمے کا سربراہ مظلوم کو غلط کہنے پر تل جائے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: موٹروے زیادتی کیس؛ متنازع بیان پر سی سی پی او لاہور طلب

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے دوران سماعت سی سی پی او لاہور عمر شیخ اور موٹر وے واقعے کی تحقیقات کے لیے قائم کمیٹی کا نوٹفکیشن طلب کرلیا ہے۔ بعدازاں سی سی پی لاہور لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوگئے۔

چیف جسٹس نے باور کروایا کہ وہ سی سی پی او کے  رات کو سفر نہ کرنے کا بیان سن کر پریشان ہوگئے۔ اس پر سی سی پی او نے معافی مانگی اور کہا کہ میں معذرت چاہتا ہوں۔ چیف جسٹس نے باور کروایا کہ رات کو سفر کرنے کے معاملے پر پولیس اپنی ذمہ داری سے مبرا نہیں ہو سکتی۔

بعدازاں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے موٹروے واقعے پر عدالتی کمیشن بنانے کی درخواست کی سماعت کی اور  ملوث ملزموں کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دے دیا اور واضح ہدایات جاری کیں کہ کوئی ماروائے عدالت کام نہیں ہونا چاہیے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: سی سی پی او لاہور نے موٹروے زیادتی کیس میں متنازع بیان پر معافی مانگ لی

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایسے واقعے پر حکومت کو قوم سے معافی مانگے تاکہ بچیوں کے حوصلے بلند ہوں۔ صورت حال الارمنگ ہے کہ ایک ریپسٹ کھلا پھر رہا ہے۔ عدالت مین سی سی پی او نے اپنے بیان پر غیر مشروط معزرت کرلی۔

آئی جی پنجاب اور سی سی پی او کی تقرری کے خلاف درخواست منظور

چیف جسٹس قاسم خان نے آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کی تقرریوں کے خلاف درخواست  پر رجسٹرار آفس کا اعتراض کالعدم قرار دے کر سماعت کے لیے منظور کرلی ہے۔ مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی ملک احمد خان نے پنجاب پولیس کے آئی جی اور سی سی پی اور کی تقرریوں کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔