تنہائی ذیابیطس اور دیگر امراض کی وجہ بن سکتی ہے

ویب ڈیسک  پير 21 ستمبر 2020
تنہائی ٹائپ ٹو ذیابیطس کو بھی جنم دے سکتی ہے۔ فوٹو: فائل

تنہائی ٹائپ ٹو ذیابیطس کو بھی جنم دے سکتی ہے۔ فوٹو: فائل

برکلے، کیلیفورنیا: پہلی مرتبہ طویل تنہائی اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے درمیان تعلق دریافت ہوا ہے۔ اس ضمن میں اوسطاً 65 سال سے زائد عمر کے ہزاروں افراد کا کئی برس تک جائزہ لیا گیا ہے۔

برطانیہ میں ہونے والی تحقیق کے شروع میں کسی کو بھی ذیابیطس کا مرض لاحق نہ تھا لیکن بعد ازاں کچھ لوگ ٹائپ ٹو ذیابیطس کے شکار ہوگئے۔ مجموعی طور پر ان میں سے چھ فیصد افراد اس کے شکار ہوگئے اور انہیں ٹائپ ٹو ذیابیطس لاحق ہوگئی۔

اس تحقیق میں ماہرین نے ذیابیطس کے شکار ہونے والے افراد میں تنہائی کی شدت کو بھی نوٹ کیا اور بعض افراد میں دیکھا کہ ان میں ذیابیطس کے امکانات بھی پیدا ہورہے تھے۔

یہ تحقیق یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں کی گئی جس میں ماہرِ نفسیات کا تیارکردہ ایک پیمانہ (اسکیل) استعال کیا گیا جو تنہائی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس میں سوالنامے کے ذریعے لوگوں میں تنہائی کی شدت کا اندازہ لگایا گیا اور اس کے لیے ایک سوال پوچھا گیا کہ ’ آپ دن میں کتنی مرتبہ کسی کی رفاقت کی کمی محسوس کرتے ہیں اور کس شدت سے دوستوں کو اپنی زندگی کا حصہ سمجھتے ہیں؟

ماہرین نے دیکھا کہ تنہائی شراب نوشی، بے عملی اور سگریٹ نوشی کی طرف دھکیلتی ہے۔ اس کےعلاوہ تمام شرکا کے وزن، بلڈ پریشر اور دیگر امراض کے بارے میں بھی سوالات کئے گئے۔ اس کے علاوہ دماغی امراض کے تمام پہلوؤں کا بھی بھرپور جائزہ لیا گیا۔ ماہرین نے ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کو بھی نوٹ کیا۔ دیگر عوامل میں سماجی تنہائی اور عمومی تنہائی کو الگ کرکے دیکھا گیا۔

سب سے اہم بات یہ سامنے آئی کہ تنہائی کی وجہ سے جسم بعض ایسے ہارمون خارج کرتا ہے جو ڈپریشن اور تناؤ کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان میں کارٹیسول بہت نمایاں ہے۔ اس سے دل کے امراض، بلڈ پریشر اور ذیابیطس کا جنم بھی ہوسکتا ہے۔ لیکن سائنس کہتی ہے کہ اگر آپ کی تنہائی بہت طویل ہو تو اس سے بہت گہرے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔