- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل 9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
- کراچی میں منگل کو موسم گرم، بدھ کو صاف و جزوی ابر آلود رہنے کی پیشگوئی
- انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
- دنیا کے انتہائی سرد ترین خطے میں انوکھی ملازمت کی پیشکش
- سورج گرہن کے دوران جانوروں کا طرزِ عمل مختلف کیوں ہوتا ہے؟
- پاکستان کی افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی، دفتر خارجہ
- رمضان المبارک میں عمرے کی ادائیگی؛ سعودی حکومت نے نئی ہدایات جاری کردیں
- گستاخی کے شبے پر ٹیچر کا قتل: دو خواتین کو سزائے موت، ایک کو عمر قید
سوشل میڈیا پر’لائکس‘ کی کمی ڈپریشن کا شکار بناسکتی ہے
ایک نئی تحقیق کے مطابق اگر نوجوانوں بالخصوص نوعمر اور نو بالغ بچوں کو فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پر مطلوبہ لائکس نہ ملیں تو وہ اداسی اور مایوسی کے شکار ہوسکتے ہیں۔
اس کا انکشاف ’چائلڈ ڈویلپمنٹ‘ نامی ایک جریدے میں شائع نئے مقالے میں ہوا ہے۔ اس میں ماہرین نےآن لائن رہتے ہوئے تین تجربات کئے ہیں۔ تجربے میں شریک نوعمر لڑکے اور لڑکیوں سے کہا گیا کہ وہ ایک نیا پروفائل بنائیں اور اپنے ہم عمروں سے کے اسٹیٹس کو دیکھیں اور لائک بھی کریں۔
تجرباتی طور پر شریک تمام نوعمر لڑکے اور لڑکیوں کے پروفائل کو لائکس کی بنیاد پر اوپر اور نیچے رکھا گیا، یعنی زیادہ لائکس والے بچوں کا نام اوپر اور کم لائکس والے نوعمروں کا نام نیچے دکھائی دیا۔
لیکن اس کھیل کے پیچھے سافٹ ویئر تھا یعنی کمپیوٹر اسکرپٹ ہی اپنی مرضی سے کسی کو کم اور دوسرے کو زیادہ لائکس دے رہے تھے۔ یہ سلسلہ دوہرایا گیا اور اس کے بعد تمام شرکا سے ایک سوالنامہ بھروایا گیا جو انہیں کے موڈ کو ظاہر کررہا تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جنہیں زیادہ لائکس ملے انہوں نے مسرت کا اظہار کیا اور کم لائکس ملنے والے اداس اور تناؤ کے شکار نظر آئے۔
اس خبر سے ہٹ کر بھی ایسے کئی رحجانات سامنے آچکے ہیں جونوعمروں پر سوشل میڈٰیا کے مخفی اور منفی اثرات کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ سروے ٹٰیکساس یونیورسٹی کے ماہرِ نفسیات ڈیوڈؑ ایگر اور ان کے ساتھیوں نے کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ براہِ راست ثبوت ہے کہ کم لائکس ملنے سے نوعمر افراد اپنی قدر کھونے لگتے ہیں اور یوں اداسی اور ڈپریشن انہیں گھیرلیتی ہے۔ تاہم تجربے کے نتائج کے بعد شرکا کو بتایا گیا کہ ان کے لائکس کی تعداد کو انسان کی بجائے کمپیوٹر کنٹرول کررہا تھا۔
اسی تجربے سے ایک بات یہ بھی سامنے آئی کہ جن بچوں کو جتنے زیادہ منفی الفاظ یا کم لائکس ملے ان میں ڈپریشن اور تناؤ کی شدت اتنی ہی زیادہ دیکھی گئی۔ ماہرین کے مطابق لڑکپن سے جوانی تک کا موڑ بہت حساس ہوتا ہے اور اس دوران کوئی بھی منفی تاثر اور ذہنی تناؤ ان کی سوچ پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے نوعمر بچوں کی خود اعتمادی کا ہر ممکن خیال رکھیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔