- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
سوشل میڈیا پر’لائکس‘ کی کمی ڈپریشن کا شکار بناسکتی ہے
ایک نئی تحقیق کے مطابق اگر نوجوانوں بالخصوص نوعمر اور نو بالغ بچوں کو فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پر مطلوبہ لائکس نہ ملیں تو وہ اداسی اور مایوسی کے شکار ہوسکتے ہیں۔
اس کا انکشاف ’چائلڈ ڈویلپمنٹ‘ نامی ایک جریدے میں شائع نئے مقالے میں ہوا ہے۔ اس میں ماہرین نےآن لائن رہتے ہوئے تین تجربات کئے ہیں۔ تجربے میں شریک نوعمر لڑکے اور لڑکیوں سے کہا گیا کہ وہ ایک نیا پروفائل بنائیں اور اپنے ہم عمروں سے کے اسٹیٹس کو دیکھیں اور لائک بھی کریں۔
تجرباتی طور پر شریک تمام نوعمر لڑکے اور لڑکیوں کے پروفائل کو لائکس کی بنیاد پر اوپر اور نیچے رکھا گیا، یعنی زیادہ لائکس والے بچوں کا نام اوپر اور کم لائکس والے نوعمروں کا نام نیچے دکھائی دیا۔
لیکن اس کھیل کے پیچھے سافٹ ویئر تھا یعنی کمپیوٹر اسکرپٹ ہی اپنی مرضی سے کسی کو کم اور دوسرے کو زیادہ لائکس دے رہے تھے۔ یہ سلسلہ دوہرایا گیا اور اس کے بعد تمام شرکا سے ایک سوالنامہ بھروایا گیا جو انہیں کے موڈ کو ظاہر کررہا تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جنہیں زیادہ لائکس ملے انہوں نے مسرت کا اظہار کیا اور کم لائکس ملنے والے اداس اور تناؤ کے شکار نظر آئے۔
اس خبر سے ہٹ کر بھی ایسے کئی رحجانات سامنے آچکے ہیں جونوعمروں پر سوشل میڈٰیا کے مخفی اور منفی اثرات کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ سروے ٹٰیکساس یونیورسٹی کے ماہرِ نفسیات ڈیوڈؑ ایگر اور ان کے ساتھیوں نے کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ براہِ راست ثبوت ہے کہ کم لائکس ملنے سے نوعمر افراد اپنی قدر کھونے لگتے ہیں اور یوں اداسی اور ڈپریشن انہیں گھیرلیتی ہے۔ تاہم تجربے کے نتائج کے بعد شرکا کو بتایا گیا کہ ان کے لائکس کی تعداد کو انسان کی بجائے کمپیوٹر کنٹرول کررہا تھا۔
اسی تجربے سے ایک بات یہ بھی سامنے آئی کہ جن بچوں کو جتنے زیادہ منفی الفاظ یا کم لائکس ملے ان میں ڈپریشن اور تناؤ کی شدت اتنی ہی زیادہ دیکھی گئی۔ ماہرین کے مطابق لڑکپن سے جوانی تک کا موڑ بہت حساس ہوتا ہے اور اس دوران کوئی بھی منفی تاثر اور ذہنی تناؤ ان کی سوچ پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے نوعمر بچوں کی خود اعتمادی کا ہر ممکن خیال رکھیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔