وزیراعظم نے گستاخانہ خاکوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھادیا، اسلامو فوبیا کیخلاف یوم منانے کا مطالبہ

ویب ڈیسک  جمعـء 25 ستمبر 2020
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین ماپالی کی جارہی ہے، وزیراعظم - فوٹو: سوشل میڈیا

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین ماپالی کی جارہی ہے، وزیراعظم - فوٹو: سوشل میڈیا

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں گستاخانہ خاکوں اور کشمیر میں بھارتی ظلم کا معاملہ اٹھادیا اور کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے کے نام پر نبی کریمﷺ اور قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر کوئی دن منانے کا اعلان کیا جائے۔

یہ بات انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ کورونا وائرس کی وبا کے سبب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس اس بار ورچوئل طریقے سے منعقد ہوا، اجلاس میں رہنماؤں کا پہلے سے ریکارڈ شدہ خطاب نشر کیا گیا۔

سرحدوں پر بھارتی جارحیت کے باوجود ضبط کا مظاہرہ کررہے ہیں

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر بھارت کی فسطائی حکومت نے پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت کی تو پاکستانی قوم اس کا بھر پور جواب دے گی، ہم نے عالمی برادری کو بھارت کی طرف سے جھوٹے آپریشن سمیت دیگر اشتعال انگیزی کارروائیوں سے آگاہ رکھا ہے، پاکستان کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری پر بھارتی اشتعال انگیزی اور خلاف ورزیوں کے باوجود ضبط کا مظاہرہ کررہا ہے۔

کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا جنگی جرم ہے

وزیراعظم نے کہا کہ کشمیریوں نے بھارتی قبضے سے آزادی کے لیے نسل درنسل اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں، مقبوضہ علاقے کا آبادی کا تناسب تبدیل کرنا جنگی جرم ہے، اس ظالمانہ مہم کا مقصد آر ایس ایس ، بی جے پی کے جموں و کشمیر کے خود ساختہ حتمی حل کو عملی جامہ پہنانا ہے۔

آر ایس ایس کے غنڈے مسلمانوں کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں

عمران خان نے کہا کہ بین الاقوامی برادری لازمی طور پر ان سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیق کرے، ان مظالم کی اقوام متحدہ کے انسانی کمشنر، انسانی حقوق کونسل کے خصوصی نمائندوں کی رپورٹ گواہ ہیں، بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ ہے، آر ایس ایس کے غنڈے مسلمانوں کو حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں، 2002ء میں بھارتی شہر گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا، 2007ء میں سمجھوتہ ایکسپریس میں مسلمانوں کو زندہ جلایا گیا، جس طرح نازی جرمن یہودیوں کے خلاف تھے بالکل اسی طرح آر ایس ایس مسلمانوں کے خلاف ہے۔

آر ایس ایس کیخلاف پیرس 2015ء کے معاہدے پر عمل کیا جائے

انہوں نے کہا کہ یہ تمام کارروائیاں اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندرا مودی کی نگرانی میں ہوئیں، آر ایس ایس نے 1992ء میں بابری مسجد شہید کی،
آسام میں 20 لاکھ مسلمانوں کو امتیازی قوانین کے ذریعے شہریت جیسے مسائل سے دوچار کیا، پیرس 2015ء کے معاہدے پر مکمل عمل ہونا چاہیے۔

آزادی اظہار کے نام پر نبیﷺ اور قرآن کی بے حرمتی کی گئی

عمران خان نے کہا کہ مختلف ممالک میں مسلمانوں کو نفرت اور ظلم کا سامنا ہے، دنیا میں اسلامو فوبیا میں اضافہ ہوا، مزارات کو نقصان پہنچایا گیا، آزادی اظہار رائے کے نام پر  ہمارے نبی کریمﷺ کی توہین ہوئی، قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی، فرانسیسی اخبار چارلی ہیبڈو میں ایک بار پھر شایع ہونے والے اسلام مخالف خاکے اس کی تازہ زندہ مثال ہیں، اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لیے کوئی عالمی دن منانے کا اعلان کیا جائے۔

ترقی پذیر ممالک کا قرضہ معاف کیا جانا چاہیے

عمران خان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کا قرضہ معاف کیا جانا چاہیے، لوٹی ہوئی رقم کو واپس غریب ممالک کو لوٹانے کے لیے فوری اقدامات ہونے چاہئیں، اگر اسے قابو نہ کیا گیا تو دنیا میں غریب اور امیر کے درمیان فرق بڑھے گا، غریب ممالک سے پیسہ کرپشن کے ذریعے امیر ممالک پہنچ جاتا ہے، میں نے اپنی گزشتہ تقریر میں ترقی پزیر ممالک کے معاشی مسائل کا ذکر کیا تھا۔

اقوام متحدہ لوٹی گئی رقم کی واپسی کے لیے قانونی فریم ورک تشکیل دے

انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کو غیر قانونی مالیاتی منتقلی اور لوٹی گئی رقم کی واپسی کے لیے موثر قانونی فریم ورک تشکیل دینا چاہیے، امیر ملک منی لانڈرنگ کرنے والوں کو تحفظ دے کر انسانی حقوق و انصاف کی بات نہیں کرسکتے، امیر ممالک میں اس مجرمانہ سرگرمی کو روکنے کے لیے سیاسی عزم کی کمی ہے۔

پاکستان اب بھی کورونا کے خطرے سے باہر نہیں ہے

کورونا وائرس سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اب بھی کورونا کے خطرے سے باہر نہیں ہے، پاکستان کے کورونا کے خلاف اقدامات کو دنیا میں ایک کامیابی کے طور پر جانا جاتا ہے، ہم نے نہ صرف وبا پر قابو پایا بلکہ معیشت کو بھی مستحکم کیا اور احساس پروگرام کے ذریعے غریب ترین لوگوں کو مالی امداد دی۔

مسائل سے لڑنے کے لیے ممالک کو اکٹھا ہونا پڑے گا

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ترقی پذیر ملکوں کو کورونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے لیے مالی وسائل درکار تھے، عالمی اصولوں کے تحت مسائل سے لڑنے کے لیے اکٹھا ہونا پڑے گا، کورونا وبا کے دوران پاکستان نے سخت لاک ڈاوَن نہیں کیا، ہم نے فوری طور پر زراعت اور تعمیرات کی صنعت کو کھولا کیوں کہ ہمیں احساس تھا کہ اگر سخت لاک ڈاوَن کیا تو لوگ بھوک سے مر جائیں گے۔

مخالف طاقتوں کے درمیان اسلحہ کی نئی دوڑ چل رہی ہے

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں جب تک ہر شخص محفوظ نہیں تو کوئی محفوظ نہیں، ہمیں کثیر الجہتی اشتراک سے مسائل کو حل کرنا ہے، امریکی مفکر نوم چومسکی کے مطابق پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک بار پھر دنیا خطرے میں ہے، نئی مخالف طاقتوں کے درمیان اسلحہ کی نئی دوڑ چل رہی ہے، ہم اس سخت وقت میں سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی قیادت کو بھی سراہتے ہیں۔

افغان پناہ گزینوں کی واپسی بھی افغان سیاسی حل کا حصہ ہونا چاہیے

افغانستان کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ افغان مسئلے کا واحد حل سیاسی حل ہے، پاکستان نے اپنے حصے کی ذمہ داری نبھائی، افغان پناہ گزینوں کی واپسی بھی افغان سیاسی حل کا حصہ ہونا چاہیے، افغانستان میں امن سے علاقائی ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔