- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر لوئر آئی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
اپنے شکار کی لاشیں اوڑھ کر خود کو چھپانے والا قاتل کیڑا
میکسیکو: دنیا بھر میں گھاتک اور قاتل کیڑوں کی بڑی اقسام پائی جاتی ہیں جنہیں ’اساسن بگ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک کیڑا اپنے شکار کو کھا کر اس کا اوپری خول اپنی کمر پر چپکا کر گھومتا رہتا ہے۔
دنیا بھر میں قاتل کیڑوں کی سات ہزار سے زائد اقسام ہیں اور ان کی جسامت چار سے چالیس ملی میٹر تک ہوتی ہے۔ مشترکہ طور پر ہر قسم کا کیڑا ایک خمیدہ اور سوئی کی طرح نوکدار ڈنک رکھتا ہے جسے ’روسٹرم‘ کہتے ہیں۔ یہ اپنے ڈنک سے چھوٹے کیڑوں میں زہر اتارتا ہے جس پر شکار بے حِس ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد وہ اندر سے شکار کو کھاپی لیتا ہے اور اس کا خول یا چھلکا باقی رہ جاتا ہے۔ اس کے بعد وہ شکار کے خول کو اپنے اوپر چپکالیتا ہے۔ یہاں تک کہ اپنے جسم سے کئی کیڑوں کے خول لگائے گھومتا رہتا ہے۔
ان گھاتک کیڑوں کی کئی اقسام پتوں کے حصوں جیسی ہوتی ہیں۔ یہ خاموشی سے پڑے رہتے ہیں شکار قریب آنے پر حملہ کرتے ہیں۔ بعض کیڑوں کا ڈنک 15 سیکنڈ میں شکار کو بے بس کردیتا ہے اور اس میں ہاضمے والے اینزائم کیڑے کو گھلادیتے ہیں۔
ماہرین اب تک نہیں جان پائے کہ کیڑے اپنے شکار کی باقیات کس طرح اپنے جسم چپکاتے ہیں کیونکہ یہ عمل وہ اپنی ٹانگوں سے نہیں کرسکتے کیونکہ وہ کمر تک نہیں پہنچ پاتے۔ شاید ان کا جسم خاص گوند خارج کرتا ہے سے خول چپک جاتا ہے۔
لیکن حشراتی سائنسدانوں کے مطابق کیڑا لاشوں کو چپکا کر خود کو چھپاتا ہے جس سے شکار میں آسانی رہتی ہے۔ یہ آس پاس کے ماحول سے ہم آہنگ ہوکر دھیرے دھیرے اپنی دعوت تک جاتا ہے اور کیڑے کھاکر پیٹ بھرتا ہے۔ پھر کیڑوں کی لاشیں اسے بڑے شکاری مثلاً چھپکلی، مینڈک یا کسی مکڑی کا شکار ہونے بھی بچاتی ہیں جسے ہم زرہ بکتر بھی کہہ سکتے ہیں۔
ماہرِ حیاتیات کرسچیئن ویروخ کے مطابق ایک تجربے میں مردہ کیڑوں کے خول میں چھپی اور بغیر خول کے کیڑے کو چھوڑا۔ اب اس پر ایک قسم کی مکڑی،’جمپنگ اسپائیڈر‘ کو قریب لایا گیا۔ مکڑی نے بغیر خول کے دس کیڑوں کو شکار کرلیا لاشوں کو چپکانے والے کیڑے کا بہت کم شکار کیا اور دس میں سے ایک کو ہی پہچان سکی۔
اس طرح ثابت ہوا کہ ارتقائی طور پر قاتل کیڑا لاشوں کے برقعے میں چھپ کر خود کو بڑے شکاریوں سے بچاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔